سیاہ فام امریکی عورت اور،زندہ دل مہمان نواز پاکستانی


سیاہ فام امریکی عورت اور،زندہ دل مہمان نواز پاکستانی

آج کل سوشل میڈیا اور الیکٹرانک چینلز پر امریکی سیاہ فام عورت اونیجا رابنسن(Onija Rabinson) کے بڑے چرچے ہیں نیویارک کی 33 سالہ خاتون پاکستان میں گارڈن کراچی کے رہنے والے 19 سالہ احمد سے شادی کی غرض سے پاکستان آ دھمکی،احمد جو کہ اس سے سوشل میڈیا کے ذریعے تعلق میں تھا نے جب کراچی ائیرپورٹ پر اس کا اصل چہرہ دیکھا تو وہ اسے ریسیو کرنے کی بجائے فرار ہو گیا اونیجا اسے فلٹر کے ذریعے اپنا اصل چہرہ چھپا کر بات کرتی رہی، احمد نے دیگر پاکستانیوں کی طرح اس سے تعلقات امریکہ جانے اور شہریت حاصل کرنے کے لیے قائم کیے لیکن دونوں کا کوئی جوڑ نہ ہونے کے باعث اس نے راہ فرار اختیار کی ،اب محترمہ نے پاکستان میں ایک طوفان بدتمیزی برپا کر رکھا ہے وہ حکومت پاکستان سے لاکھوں ڈالر مانگ رہی ہے اور کسی بھی طریقہ سے پاکستان کو چھوڑنے کو تیار نہیں ہے، ہو سکتا ہے ان سطور کے شائع ہونے تک محترمہ ملک چھوڑ چکی ہو، او نیجا رابنسن کی آمد کا ایک مثبت پہلو یہ نکلا کہ دنیا بھر میں پاکستان اور یہاں کے لوگوں کا ایک بہترین سافٹ امیج ابھر کر سامنے آیا آپ سوشل میڈیا کو چیک کریں تو ہر دوسری ویڈیو ٹک ٹاک پر ہمارے ملک اور عوام کی تعریف میں نظر آئے گی، محترمہ اپنے عشق میں ناکامی کے بعد در بدر کی ٹھوکریں کھا رہی تھی کو پاکستانیوں خاص کر کراچی کے چھیپہ تنظیم کے سربراہ رمضان چھیپہ نے ہاتھوں ہاتھ لیا، اس کے ٹکٹ کا بندوبست کیا اسے میکڈونلڈ میں جا کر اس کی پسند کا کھانا کھلایا نہ صرف اس کے لیے پریس کانفرنس کا بندوبست کیا ،الٹا اس کی الٹی سیدھی باتیں بھی برداشت کیں محترمہ مینٹل ڈس آرڈر کی مریضہ ہے اور تین بچوں کی ماں ہے رمضان چھیپہ نے محترمہ کا ہسپتال سے چیک اپ بھی کروایا اس طرح ایک پاکستانی ٹک ٹاکر علی نے بہترین چائے کا بندوبست اونیجا کے لیے کیا ،دنیا بھر کے ٹک ٹاکر جن میں یو کے کے تھامسن، جسٹن، ماجد، ندا فیضان، الیگزینڈرا، بلیکو روز اور دیگر کئی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ نے ہمارے ملک کی عوام اور حکومت، پولیس کی تعریفوں کے پل باندھ ڈیئے ہی،برطانیہ کے تھامسن کے مطابق اگر یو کے میں کوئی ایسا کرتا تو وہ نہ صرف ڈیٹین کر لیا جاتا الٹا اسے دوسری فلائٹ سے وآپس امریکہ روانہ کر دیا جاتا ان کے مطابق اونیجا خوش قسمت ہے کہ اس کا سامنا اتنے مہمان نواز لوگوں سے پڑا ہے ،الیگزینڈرا کے مطابق میں نے اپنی زندگی میں پاکستانیوں جیسا ماحول اور مہمان نوازی دنیا بھر میں کہیں نہیں دیکھی بلیکو روز کے مطابق او نیچا کو پاکستان اور یہاں کی عوام جیسا ملک دنیا بھر میں کہیں نہیں ملے گا وہ اسی لیے ملک چھوڑنے کو تیار نہیں ہےجبکہ اس کے برعکس ہمارا ملک یہاں کے حکمرانوں اور چند لوگوں کی بد اعمالیوں کے باعث دنیا بھر میں بدنام ہے ہمارے پاسپورٹ کے حامل افراد کی جو بے توقیری ایئرپورٹس پر کی جاتی ہے وہ قابل افسوس ہے کیونکہ چند لالچی لوگ منشیات کی سمگلنگ کے باعث دنیا بھر میں ہماری بدنامی کا باعث بن رہے ہیں اسی طرح ہمارے حکمرانوں کی عیاشیوں کرپشن اقربائ پروری اور ملک دشمن پالیسیوں نے بھی ہماری بد نامی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اوپر سے دہشت گردی کی جنگ کا جو ٹھیکہ ہم نے گزشتہ چار دہائیوں سے لیا ہوا ہے اس نے ہمیں کہیں کا نہ چھوڑا ورنہ ہمارے ملک کو قدرت نے ہر نعمت خوبصورتی سے نوازا ہے ایک وقت تھا جب یہاں سیاح بغیر کسی سکیورٹی کے ملک بھر میں گھومتے نظر آتے تھے لیکن اب ان کی تعداد فرقہ واریت دہشت گردی کے باعث کم ہی نظر آتی ہے جو چند سیاح پاکستان آرہے ہیں انہیں ہماری تاجر برادری نے جس طرح اپنی روایتی مہمان نوازی سے متاثر کیا وہ دیگر سیاحوں کی یہاں آمد کا باعث بن رہے ہیں کئی سیاح تو یہاں کئی مہینے ٹک جاتے ہیں دنیا بھر کے سیاحوں کی پاکستانی آﺅبھگت کرتے ہیں اس کی مثال کہیں نہیں ملتی اگر ہمارے ادارے جن میں خاص کر ٹورزم ،پولیس، کسٹم قابل ذکر ہے اپنی کارکردگی کو بہتر بنا لیں تو سیاحت کی صنعت مزید زر مبادلہ کمانے کا باعث بن سکتی ہے ،

اونیجا رابنسن کی آمد اور یہاں پر عوام کا اور حکومت کا بہتر سلوک مزید سیاحوں کی آمد کا بڑا ذریعہ بنے گا ،کیا ہی بہتر ہو کہ ہمارے تاجر اور ادارے حکومتیں اپنے ملک کی عوام اور خاص سیاحت کا شوق رکھنے والوں کا بھی ایسا ہی خیال رکھیں جیسا غیر ملکیوں کا رکھا جاتا ہے ان کے ساتھ ہمارے ہوٹل مالکان پولیس کا رویہ بالکل الٹ ہے حالانکہ پہلا حق تو ہمارے اپنے ملک کے عوام کا ہے جو مہنگائی بدامنی کرپشن اقربائ پروری کا برسوں سے شکار چلی آرہی ہے ہمارے نوجوان بے روزگاری اور برے سیاسی کاروباری حالات کے باعث ملک کو چھوڑ کر جا رہے ہیں حالانکہ ڈونکی لگا کر جانے والوں کا حال ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہ اپنی جان و مال دونوں کو خطرے میں ڈال کر ایسا کر رہے ہیں لیکن اگر ملک میں جمہوری اور سیاسی افراتفری ختم ہو جائے بجلی گیس پٹرول ڈیزل وغیرہ کے نرخوں میں کمی کی جائے تو ہمارے کاروبار زندگی بھی چلیں گے لوگوں کو روزگار بھی ملے گا ہمارے صنعت کار جو اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کر رہے ہیں وآپس آئیں گے، حالیہ دنوں میں بنگلہ دیش کے ساتھ جو ہمارے تعلقات میں بہتری آئی ہے وہ دونوں ملکوں کی عوام حکومتوں کے لیے انتہائی خوش آئیند ہے دونوں ملکوں کی عوام کے دل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں دونوں ملکوں کے سیاحوں کی آمد ورفت شروع ہو چکی ہے، دفاعی اربوں روپے کے سودے ہو رہے ہیں دونوں ملکوں کی فوج کے بڑے آپس میں وفود کی شکل میں مل رہے ہیں ویزے کی پابندی ختم کرنے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے ان حالات میں ہمارے ازلی دشمن بھارتیوں کے پیٹ میں مروڑ ہو رہا ہے وہاں کامیڈیا منفی پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہے انہوں نے 1971 سے جو سرمایہ کاری بنگلہ دیش میں کی وہ انہیں برباد ہوتی نظر آرہی ہے، اس کا اثر و رسوخ حسینہ واجد کی پاکستان دشمنی حکومت کے خاتمے کے بعد ختم ہو رہا ہے پاکستان بنگلہ دیش کے تعلقات میں بہتری دونوں ملکوں کی معیشت سیاحت کے لیے انتہائی مفید ہے اللہ کرے کہ ہمارے تعلقات ہمارے دوسرے اہم پڑوسی افغانستان کے ساتھ بھی اچھے ہوں تاکہ ہم سب مل کر دشمنان اسلام کے خلاف کام کر سکیں ایران کے ساتھ بھی پرانے گیس پائپ لائن کا تنازعہ پاکستان حدود میں کام شروع ہونے سے مہنگائی کو ختم کرنے اور معیشت کی بہتری کا سبب بن سکتا ہے اونیجا را بنسن کے ایشو کو جس طرح پاکستانی میڈیا نے اٹھایا ہے کراچی کے ایک ایکٹیوسٹ کے مطابق سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک ایم این اے جس نے بعض غریب لوگوں کی اراضی پر قبضہ کیا ان کے کئی افراد کو قتل کر دیا اور دیگر کو اغوا کر کے لے گیا سے توجہ ہٹانے کا ایک منصوبہ ہے، ہمارے عوامی نمائندوں کی مجرمانہ کاروائیوں کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے مذکورہ ایم این اے کے خلاف فوری کاروائی ہمارے اداروں کو کرنی چاہیے
٭٭٭٭٭٭

 

Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.