پاکستان کو اللہ تعالی نے قدرتی وسائل ،معدنیات خزانوں سے
مالا مال کیا ہے جن میں ریکوڈک بلوچستان میں سونا اور کاپر کے کھربوں روپے
کے ذخائر قابل ذکر ہیں ، ایک اندازے کے مطابق یہاں پر 21 ملین اونس سونا فی
اونس 2.367 سے 50 بلین ڈالر بنتا ہے ، اور اسی طرح کاپر جس کی قیمت 9.464
ڈالر فی اونس کے حساب سے 142 بلین ڈالر بلوچستان میں موجود ہے ،
یہ خزانہ ہمارے ملک کے تمام مسائل کو حل کر سکتا ہے سونے کی یہ کان دنیا
میں پانچویں نمبر کی کان ہے اس کی عمر 40 سے 45 سال ہے لیکن ہم نے قانونی
اور دیگر کرپشن کے چکروں میں پڑ کر تاحال اس قدرتی خزانے سے اپنے ملک کی
غریب عوام کا معیار زندگی بلند کرنے اور یہاں سے غربت کو ختم کرنے کے لیے
کوئی فائدہ نہ اٹھا سکے ہیں
امید ہے کہ سعودی عرب سے بات چیت جاری ہے اور پیداوار شروع ہونے کی 2028 تک
امید ہے، اس طرح اٹک کے مقام پہ دریائے سندھ میں2.8 ملین تولہ کے برابر
سونا جس کی ویلیو 600 سے 700 بلین روپے موجود ہے یہ سونا 32 کلومیٹر کے
احاطے میں موجود ہے پنجاب کے علاقے میں موجود اس سونے کو عرصہ دراز سے لوگ
نکالنے میں مصروف ہیں لیکن ہماری اشرافیہ اس سے غافل تھی
عوام کو بھی اس خزانے کی اطلاع انڈین میڈیا کے ذریعے ملی اور اب حکومت اس
کی غیر قانونی کھدائی پر پابندی اور دفعہ 144 کا نفاز کر دیا ہے
اسے ملکی معیشت میں بہتری کا ایک بڑا ذریعہ قرار دیا جا رہا ہے حکومت پنجاب
نے اس کی نیلامی کے ذریعے ایک کمیٹی قائم کی ہے جلد اس کی نیلامی کے لئے
ایک کمیٹی قائم کی ہےجو اس کی جلد نیلامی کر ے گی تاحال عوام اس کی افادیت
سے بھی محروم ہیں،
اسی طرح یونائٹڈ سٹیٹ انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن ای ائی اے کے حالیہ سروے
کے مطابق پاکستان کے پانی میں 353500000 پروون تیل کے ذخائر موجود ہیں
2017 کے کیے گئے ایک سروے کے مطابق پاکستان میں 19 ٹرلین کیوبک فیٹ اف
پروون گیس کے ذخائر موجود ہیں جس کی تعداد میں اب مزید اضافہ ہو گیا ہے اسی
طرح ای ائی اے کے سروے کے پاکستان میں 105 ٹریلین کیوبک فیٹ قدرتی گیس کے
ذخائر جس میں شیل گیس بھی شامل ہے موجود ہیں،
2024 کے ایک سروے کے مطابق جو کہ پاکستان کے چند دوست ممالک کی شراکت کے
ساتھ کیا گیا پاکستان میں گیس اور تیل کے وسیع ذخائر کا پتہ چلا ہے جس سے
بلیو واٹر ایکانومی کا نام دیا گیا ہے جو پاکستان کے لیے ایک بڑی خوشخبری
ہے ان ذخائر پہ کام شروع کرنے اور ان کی نیلامی کرنے میں چند سال کا عرصہ
لگ سکتا ہے
مذکورہ ذخائر کی دریافت کو دنیا کے چوتھے نمبر کا ذخیرہ قرار دیا جا رہا ہے
پاکستان میں مسلم باغ ،بیلا زوپ ،درگئی جی جال ڈیرہ اسماعیل خان شمالی و
جنوبی وزیرستان میں الائن قسم کے کرومائیٹ کے اربوں روپے مالیت کے خزانے
موجود ہیں کرومائیٹ سٹینلیس سٹیل پینٹ اور کیمیکل وغیرہ کی تیاری میں
استعمال ہوتا ہے
پاکستان کو اللہ تعالی نے 65 ملین میٹرک ٹن گرے اور پنک نمک کے ذخائر سے
مالا مال کیا ہے ایک سروے کے مطابق پاکستان میں نمک کی کا نیں جو جہلم
میانوالی کالا باغ کوہاٹ کھیوڑا کے مقام پہ ہیں کی مقدار دو کروڑ بیس لاکھ
ٹن کے برابر ہے نمک کے ذخائر کی لمبائی تین سے ساڑھے تین کلومیٹر پہ محیط
ہے
ماہرین کے مطابق نمک کے تین رنگ ہوتے ہیں سفید ،گلابی اور لال گلابی رنگ کا
نمک صرف پاکستان میں موجود ہے لیکن ہمارے حکمرانوں کی نااہلی کے باعث دنیا
بھر میں اس کی فروخت بھارتی لیبل کے ساتھ ہوتی ہے بھارت ہم سے یہ نمک مٹی
کے نرخ پر لے کر مہنگے داموں دنیا کو فروخت کرتا ہے
پاکستان میں کوئلے کا دنیا کا ساتواں بڑا ذخیرہ موجود ہے جس کی تعداد 186
بلین ٹنز ہے یہ کوئلا سندھ تھر کے مقام پہ موجود ہے کوئلہ درہ آدم خیل
کوہاٹ میں بھی نکالا جاتا ہے لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ہم یہاں وافر مقدار میں
کوئلہ پانی موجود ہونے کے باوجود بجلی مہنگے داموں پٹرول ڈیزل سے بنانے میں
مصروف ہیں
ہمارے حکمران اشرافیہ دونوں ہاتھوں سے ملک کی عوام کو لوٹنے اور انہیں ایک
عذاب مسلسل میں گرفتار کیے ہوئے ہیں انہوں نے ایسے معاہدے آئی پی پیز کے
ساتھ کیے جو کہ سراسر گھاٹے کا سودا ہے اگر زرداری، شریف برادران پی ٹی ائی
کے بعض عوامی نمائندے عوام کے ساتھ مخلص ہیں تو وہ ان معاہدوں کو فوری طور
پر ختم کر کے عوام، چھوٹی صنعتوں کے مالکان اور معیشت کو فائدہ دے سکتے ہیں
لیکن بعض معاہدوں کو ختم کرنے کے باوجود تاحال بجلی کے نرخوں میں کوئی کمی
نہ کی گئی ہے حالانکہ جب نرخ بڑھانے ہوں تو فوری عمل کیا جاتا ہے
پاکستان میں ماربل کے 160 ملین ٹنز کے ذخائر بلوچستان کے پی کے سندھ کے
علاقوں میں موجود ہیں بلوچستان کے علاقوں لورالائی خزدار جاگی لسبیلہ کا
ماربل اپنی افادیت اور منفرد رنگ ہونے کے باعث بہت قیمتی ہے
پاکستان چین،سپین ترکی کو ماربل درآمد کرتا ہے جبکہ دنیا بھر میں ترکی
ماربل کی انڈسٹری میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے اس کے بعد انڈیا سپین کا
نمبر اتا ہے ۔ یورینیم جیسی قیمتی دھات جو کہ دنیا میں چند ممالک میں پائی
جاتی ہے پاکستان کو اللہ تعالی نے اس قیمتی دھات سے جو کہ ایٹم بم بنانے
میں خاص طور پر استعمال ہوتی ہے کہ ذخائر دیے ہیں جو کہ
باغل چور کابل خیل، تونسہ نانمانائی، شانہ واہ پہ واقع ہیں
جو ملکی ضروریات کو کسی حد تک پورا کر رہے ہیں۔مذکورہ قدرتی وسائل کے علاوہ
اللہ تعالی نے ہمیں جنگلات، سمندر، دریا ،تمام طرح کے موسم، سورج کی گرمی،
زراعت کا نظام، پہاڑی، میدانی علاقے، جغرافیائی لحاظ سے اہم مقام، افرادی
قوت، ایٹمی طاقت، دنیا کی پانچویں بڑی فوج، مدارس، تبلیغ، دنیا کے بڑے
مراکز مدارس، مساجد سے نوازا ہے لیکن اس کے باوجود ہمارے ان وسائل کا
استعمال کہاں ہو رہا ہے کم از کم عوام تو ان سے مستفید نہیں ہو رہی
ہماری اشرافیہ بیوروکریسی عوامی نمائندے جاگیردار اسٹیبلشمنٹ اس سے البتہ
فائدہ اٹھا رہے ہیں عوام کے مقدر میں مہنگائی اقربا پروری دہشت گردی فرقہ
واریت بدامنی کرپشن جہالت لوڈ شیڈنگ ٹیکسوں کی بھرمار ہی آئی ہے
دراصل ہمارے بڑے عوام تک کسی بھی قدرتی اور ملکی وسائل کا فائدہ پہنچانا
نہیں چاہتے ہیں ان کی یہ سوچ ہے کہ اگر انہیں معاشی طور پر مضبوط کیا گیا
تو یہ پہلے تو ہمارے سر کو کھائیں گے ہماری غلامی سے باہر نکل جائیں گے
ہماری عیاشیوں کرپشن اقرباء پروری پر سوالیہ نشان بن جائیں گے قدرت اگر
ہمارے ملک کی مٹی کو بھی سونا بنا دے پھر بھی ہمارے ابتر معاشی حالات کے
بہتری کے کچھ آثار نظر نہیں آ رہے۔
|