نئی نسل کا شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جو اس بندے کو جانتا
ہو۔ لیکن 80,90 کے دہائی کا شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جو اس بندے کو نہیں
جانتا۔ ان کا نام ہے عاشر عظیم ۔ ان کے کریڈٹ پر صرف دو کام ہیں۔ ایک PTV
کا ڈرامہ سیریل "دھواں" اور دوسرا فلم "مالک"۔ ان دو کاموں نے اس کو فلم
اور ٹی وی کی تاریخ میں امر کر دیا۔ عاشر عظیم ڈرامہ دھواں کے رائیٹر اور
ڈائریکٹر بھی تھے اور ہیرو بھی۔ ڈرامے کی کہانی اور کردار نگاری اتنی
شاندار تھی کہ جس دن ٹیلی کاسٹ ہوتا تھا۔ گلیاں اور سڑکیں ویران ہو جاتی
تھیں۔ اداکار نبیل کی ڈرامے میں موت اور اس کے بیک گراؤنڈ میں خان صاحب
نصرت فتح علی خان کے ساؤنڈ ٹریک "کسے دا یار نہ وچھڑے" نے ایک زمانے کو رلا
دیا تھا اور آج بھی دیکھیں تو آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں ۔ اس زمانے میں
پی ٹی وی پر اتنا ایکشن، تھرل اور گن فائیٹ سے بھرپور ڈرامہ پیش کرنا عاشر
عظیم کا ہی کمال تھا۔
1992 کے اس ڈرامے کے بعد عاشر عظیم سکرین سے اچانک غائب ہو گئے۔ ایک بااصول
سی ایس ایس آفیسر ہونے کے ناطے مختلف الزامات کا شکار ہوئے۔ پھر 2016 میں
اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی سے ایک بار پھر بڑی سکرین پر اپنی ہی لکھی اور
ڈائریکٹ کی ہوئی شاندار فلم "مالک" کے ساتھ جلوہ گر ہوئے ۔ اور ایک دفعہ
پھر ناظرین و ناقدین کے دل جیت لیے ۔ فلم کی کہانی ایک بار پھر معاشرے کے
با اثر افراد کے عام لوگوں پر کئے گئے ظلم اور سیاست دانوں کی زیادتیوں کے
متعلق تھی جو شاید کسی با اثر کو ایک آنکھ نہ بھائی اور فلم ایک یا دو ہفتے
کے لئے سینما چارٹ پر ٹاپ رینکنگ حاصل کر ہی رہی تھی کی بین کر دی گئی۔
عاشر کا سارا پیسہ ڈوب گیا اور یہ کوڑی کوڑی محتاج ہو کر کینیڈا شفٹ ہو
گئے۔ لیکن ان کے یہ شاندار کام آج بھی یو ٹیوب پر موجود ہیں جو اس بات کا
ثبوت ہیں کہ اس دنیا میں کم لیکن بہترین پرفارمینس دے کر بھی ہمیشہ کے لیے
یاد رہا جا سکتا ہے اور دوسرا یہ کہ اس ملک میں ٹیلنٹڈ لوگوں کو نشان عبرت
بھی بنایا جا سکتا ہے ۔
|