اﷲ تعالیٰ کے نیک بندے اپنے رب اور اس کے پیارے حبیب
حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے ارشادات کو مخلوق تک پہنچانے اور بھٹکے ہوئے
انسانوں کو راہ راست پر لانے کے لیے اپنی زندگی وقف کر دیتے ہیں۔ ایسی ہی
ہستیوں کو لوگ’’ولی کامل‘‘کے لقب سے پکارتے ہیں۔ ایسی ہی منبع رشد و ہدایت
ہستیوں میں ولی کامل حضرت علامہ پیر محمد عنایت احمد نقشبندی رحمۃ اﷲ علیہ
کا نام مبارک بھی شامل ہے جن کی زندگی کا ایک ایک لمحہ دین الٰہی کو
سیکھنے،شریعت محمدیﷺپر عمل پیرا ہونے اور بھٹکے ہوئے انسانوں کو راہ راست
پر لانے میں صرف ہوا۔
حضرت پیر محمد عنایت احمد نقشبندی رحمۃ اللّٰہ علیہ المشہور حضور گنجِ
عنایت سرکار رحمۃ اﷲ علیہ 18نومبر 1937 کو وادی کشمیر کے معروف
گاؤں’’کلسیاں‘‘کے ایک دینی و روحانی خاندان میں پیدا ہوئے۔ آپ رحمتہ اﷲ
علیہ کے والد بزرگوار حضرت میاں صحبت علی قادری رحمۃ اللّہ علیہ
شرافت،دیانت اور روحانیت کے اعتبار سے پوری وادی میں الگ پہچان رکھتے تھے۔
حضرت صحبت علی قادری رحمۃ اﷲ علیہ بٹالہ شریف انڈیا میں بیعت تھے جن کی
شہرت پورے ہندوستان میں تھی۔ تبلیغ دین اور روحانی فیض کے ساتھ ساتھ آپ
رحمتہ اﷲ علیہ کے والد گرامی کا ذریعہ معاش کھیتی باڑی تھا اور پھلوں کے
کچھ باغ بھی آپ رحمتہ اﷲ علیہ کی ملکیت تھے۔آپ رحمتہ اﷲ علیہ کی والدہ
انتہائی نیک سیرت اور پابند صوم و صلوٰۃ خاتون تھیں۔
آپ رحمتہ اﷲ علیہ کی ولادت کے بعد مبارک باد دینے آپ کے گھر قطب الاقطاب
حضرت سید ولایت علی شاہ رحمتہ اﷲ علیہ تشریف لائے اور آپ کو گود میں اٹھا
کر پیار کرتے ہوئے فرمایا: اﷲ تعالیٰ نے چاہا تو یہ بچہ اپنے وقت کا قطب،
عالم دین اور منبع رشد و ہدایت ہوگا اور لاکھوں بھٹکے ہوئے انسانوں کو صراط
مستقیم پر گامزن کرے گا۔ اﷲ تعالیٰ نے اس ولی کامل کی زبان سے نکلے ہوئے
الفاظ کی کچھ اس طرح لاج رکھی کہ جب اس بچے نے منصبِِ ولایت پر فائز ہونے
کے بعد خود کو دین الٰہی کی تبلیغ اور نبی کریم ﷺ کی محبت کو عام کرنے میں
کچھ اس طرح وقف کر دیا کہ پورے ملک سے لوگ جوق در جوق آپ رحمتہ اللّٰہ علیہ
کی زیارت اور فیض حاصل کرنے کے لئے آتے رہے۔
حضور گنجِ عنایت سرکار رحمۃ اﷲ علیہ نے کشمیر کے گاؤں’’کلسیاں‘‘کے ایک
سرکاری سکول میں دنیاوی تعلیم کا باقاعدہ آغاز کیا۔ جب کہ قرآن کریم اپنی
والدہ ماجدہ سے پڑھاپھر آپ رحمتہ اﷲ علیہ کا خاندان وادی کشمیر سے ہجرت کر
کے گجرات کے نواحی قصبے چک34میں آکر آباد ہوگیا۔ یہاں آئے ہوئے ابھی چند
سال ہی گزرے تھے کہ آپ کی والدہ ماجدہ کا انتقال ہوگیا۔ جب آپ رحمتہ اﷲ
علیہ نے کچھ ہوش سنبھالا تو والد گرامی نے آپ رحمتہ اﷲ علیہ کو علاقے کی
معروف دینی شخصیت، شیخ القرآن مولانا غلام علی اوکاڑوی اشرفی رحمۃ اﷲ علیہ
کے مدرسے میں داخل کروا دیا۔ کچھ عرصہ تو دینی تعلیم کا سلسلہ چک 34میں ہی
جاری رہا پھر جب حضرت مولانا غلام علی اوکاڑوی رحمۃ اﷲ علیہ نے اوکاڑہ شہر
میں ایک بڑے دینی مدرسے’’اشرف المدارس‘‘ کی بنیاد رکھی تو آپ بھی اپنے والد
گرامی کے حکم پر اوکاڑہ تشریف لے آئے اور سالہا سال تک یہاں تعلیمی مدارج
طے کرتے رہے۔ بعد ازاں آپؒ پاکپتن شریف میں شیخ الحدیث مولانا منظور احمد
رحمۃ اﷲ علیہ کے ہاں بھی تعلیم حاصل کرتے رہے پھر آپ قصور شہر میں شیخ
الحدیث حضرت مولانا محمد عبداﷲ قصوری رحمۃ اﷲ علیہ کے مدرسے میں آٹھ سال تک
تعلیمی مدارج طے کرتے رہے۔
آپ رحمتہ اﷲ علیہ نے کئی اکابر بزرگوں اوراساتذہ سے تعلیم حاصل کی جن میں
سے چند کے نام درج ذیل ہیں۔
(1 شیخ القرآن حضرت مولانا غلام علی اوکاڑوی رحمۃ اﷲ علیہ
(2 شیخ الحدیث مولانا محمد عبداﷲ قصوری اشرفی رحمۃ اﷲ علیہ
(3 حضرت علامہ منظور احمد نقشبندی رحمۃ اﷲ علیہ(کروڑ پکا)
(4 حضرت مولانا محمدعبداﷲ جھنگوی رحمتہ اﷲ علیہ
حضور گنجِ عنایت سرکاررحمۃ اﷲ علیہ جب تک اشرف المدارس اوکاڑہ میں
زیرِتعلیم رہیحضور گنجِ کرم پیر سید محمد اسماعیل شاہ بخاری المعروف حضرت
کرماں والے رحمۃ اﷲ علیہ سے والہانہ محبت کا رشتہ بھی استوار ہوتا رہا۔کئی
مرتبہ آپؒ حضرت غلام علی اوکاڑوی رحمۃ اﷲ علیہ کے ہمراہ حضرت کرماں والہ
شریف حاضر ہوئے۔ پھر آپؒ کے دل میں روحانیت کی منازل طے کرنے کا ایساجنون
طاری ہواکہ اکثر وہاں حاضری دینے لگے۔ ایک شام گنجِ کرم حضرت سید محمد
اسماعیل شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ کا بیعت ہونے کا شوق دل میں موجزن ہوا تو
پیدل ہیحضرت کرماں والا شریف جا پہنچے۔گوشہ ءِ خاص میں وضائف میں مشغول
حضرت کرماں والے رحمۃ اﷲ علیہ کی نظرِ کرم آپؒ پر پڑی،آپؒ نے مرید ہونے کی
استدعا کی۔ یہ سن کر حضرت صاحب کرماں والے رحمۃ اﷲ علیہ نے فرما’’بیلیا! تم
تو روزِ ازل سے ہی میرے مرید ہو۔‘‘ پھر تہجد اور درود شریف کے متعلق ارشاد
فرمایا۔ یہ فرما کر اپنا دستِ شفقت آپؒ کے سینے پر پھیر اور تھپکی دی اور
فرمایا تمہیں جملہ علوم حاصل ہوں گے،تم عالم با عمل اور صالح مرد بنو گے
اور تمہارا سینہ روشن ہو گا۔
اشرف المدارس اوکاڑہ میں آپؒ زیرِتعلیم تھے کہ ایک دن حضرت کرماں والے شریف
حاضر ہوئے اور حضرت گنجِ کرم پیر سید محمد اسمعیل شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ
سے حصولِ علم کے لئے درخواست کی اور عرض کی کہ حضور! دعا فرمائیں کہ میں
مولوی بن جاؤں، حضرت صاحب کرماں والےؒ مسکرائے اور فرمایا ’’تجھے ولی نہ
بنا دیں‘‘۔آپؒ نے عرض کی حضور آپ مجھے مولوی بنا دیں۔حضرت گنجِ کرم رحمہ اﷲ
نے فرمایا بیلیو! ساڈا مولوی کملا اے،کہتا ہے مجھے مولوی بنا دو لیکن ہم نے
اسے ولی بنانا ہے۔’اﷲ اکبر‘۔ اس کے بعد حضرت گنجِ کرم رحمۃ اﷲ علیہ نے
فرمایا کہ اﷲ تعالی تمہیں عالمِ دین ہونیکے ساتھ ساتھ مردِ کامل بنائے گا۔
حضور گنجِ عنایت سرکار رحمۃ اﷲ علیہ کی زبانِ مبارک پر اکثر ایک جملہ
رہتا۔’’میرے کرماں والوں کی بڑی شان ہے۔‘‘
ولیِ کامل حضور گنجِ عنایت حضرت پیر محمد عنایت احمد نقشبندی رحمۃ اﷲ
علیہ1969ء میں کبوتر پورہ شریف گلبرگ 3میں تشریف لائے اور مسجد کی امامت
سنبھالی تو یہ مسجد انتہائی خستہ حال تھی۔ آپ رحمتہ اﷲ علیہ نے اسے تعمیر
کروانے کا عزم کیا اور1971ء میں اپنے دست مبارک سے اس مسجد کا سنگِ بنیاد
رکھا جس کا نام آپ نے جامع مسجد طہٰ رکھا۔مسجدکی بنیاد رکھنے کے بعد ایک
مرتبہ آپ رحمہ اﷲ بیلیوں کے ہمراہ حضرت کرماں والے شریف میں حضرت بابا جی
سرکار پیر سیدمحمد علی شاہ بخاری رحمہ اﷲ کے پاس حاضر ہوئے۔ تو تین مرتبہ
حضرت قبلہؒنیپوچھا ’’مسجد کا کیا حال ہے۔‘‘آپؒنے عرض کی الحمد اﷲ ٹھیک ہے۔
جب آپؒواپس آئیتو دوسرے دن جمعہ تھا۔ مسجد کمیٹی کے صدر،سید نوید شاہ صاحب
گیلانی نے ارشاد فرمایا کہ معمار بلوا کر کام شروع کروائیں۔ پھر پتہ نہیں
کہ کیسے کام بنا۔ یہ ہے آپ کا کرم۔ آپ قطب زماں یعنی اعلیٰ حضرت صاحب کی
طرح جو فرما دیتے ہو جاتا۔ ابتداء میں جب آپؒ نے نماز جمعہ کا اہتمام کیا
تو نمازیوں کی تعداد نا ہونے کے برابر تھی،لیکن چند ہی سالوں میں عاشقانِ
رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کا رخ جامع مسجد طہٰ کی جانب ہونے لگا۔ ہر نماز کے
بعد درس و تدریس کا سلسلہ شروع ہوگیا اور ہزاروں لوگوں نے آپ کے دست مبارک
پر اسلام قبول کیا۔ لاہور اومنی بس ورکشاپ میں آپ رحمتہ اﷲ علیہ مسلسل 14
سال تک درس دیتے رہے۔
حضور گنجِ عنایت سرکار رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی تبلیغ
کی اور لاکھوں نوجوانوں کو آپ رحمتہ اﷲ علیہ نے صراط مستقیم پر گامزن
کیا۔آپ رحمتہ اﷲ علیہ 43سال تک جامع مسجد طہٰ کبوتر پورہ شریف میں امامت و
خطابت کے ساتھ ساتھ بھٹکے ہوئے انسانوں کی رہنمائی فرماتے رہے۔عید میلاد
النبی کے جلوس کا آغاز کروایا اورکئی علما و مشائخ دورہ حدیث سمیت جملہ
علوم حاصل کرنے کی غرض سے آپؒسے منسلک رہے۔
بابا جی سرکارپیر سید محمد علی شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ کے مقرب بیلی محترم
جنید اشرف بٹ صاحبؒ فرماتے تھے۔ ’’میں فردوس مارکیٹ گلبرگ میں رہائش پذیر
تھا اور بابا جی سرکار رحمہ اﷲ کئی مرتبہ میرے ہاں تشریف لائے۔ اکثر مجھ سے
پوچھتے۔’’بٹ صاحب! آپ جمعہ کہاں پڑھتے ہیں؟‘‘ میں عرض کرتا کہ مقامی مسجد
میں۔ تو حضرت بابا جی سرکار ؒ فرماتے کہ آپ جمعہ کبوتر پورہ شریف میں قطب
الاقطاب پیر محمد عنایت احمد نقشبندی المشہور حضور گنج عنایت سرکار رحمۃ اﷲ
علیہ کے پاس پڑھا کریں۔‘‘ یہ قبلہ بابا جی سرکار کی خاص نظر اور نگاہِ کرم
تھا۔
حضور گنجِ عنایت سرکار رحمۃ اﷲ علیہ اخلاقِ حسنہ کے بلند مقام پر فائز تھے۔
آپ کی دل نشین مسکراہٹ کی شیرینی اور دل ربا گفتگو کی چاشنی آج بھی ذہنوں
میں رس گھول رہی ہے۔ دھیمے لہجے میں آپ کی زبانِ اطہر سے الفاظ نہیں پھول
جھڑتے تھے۔آپؒ کا یہ خاصہ تھا کہ جو ایک مرتبہ آپؒ کی صحبت میں وقت گزارتا
وہ آپؒ کاہی ہو جاتا۔
آپ رحمۃ اﷲ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ درویش کی مثال ایسے فرد کی ہے جو
نعمتوں کے درخت پر براجمان ہے۔ سب کچھ اس کے اختیار میں ہے۔ خلقِ خدا اس سے
مستفید ہو رہی ہے لیکن وہ خود سورج کی تمازت سے جل رہا ہے۔آپؒ نے فرمایا۔
علم کے حصول کے ساتھ عمل بھی ضروری ہے ورنہ ابلیس کی طرح دوزخ ٹھکانہ ہے۔
آپ رحمتہ اﷲ علیہ 73سال کی عمر پاکر 31جولائی 2011ء میں وصال فرما
گئے۔إِنَّا ﷲ وَإِنَّ?ا إِلَیْہِ رَاجِعونَ بے شک ہم اﷲ کے لئے ہیں اور اسی
کی طرف لوٹ جانے والے ہیں۔ آپ رحمتہ اﷲ علیہ کا جنازہ لاہور کے بڑے جنازوں
میں شمار کیا جاسکتا ہے جس میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی۔آپ رحمتہ اﷲ علیہ
کا یہ خاصہ تھا کہ جو بھی آپ کی بارگاہ میں کچھ وقت گزارتا وہ یہی کہتا کہ
آپ سب سے بڑھ کر مجھ سے پیار کرتے تھے۔آپ رحمتہ اﷲ علیہ کے وصال کے بعد آپ
رحمتہ اﷲ علیہ کے حکم اور شیخ المشائخ باباجی حضور سید میر طیب علی شاہ
بخاری رحمتہ اﷲ علیہ کی اجازت سے آستانہ عالیہ حضور گنج عنایت سرکار کا
سجادہ نشین آپ رحمتہ اﷲ علیہ کے بڑے صاحبزادے محمد عمر نقشبندی کو مقرر کیا
گیا۔قبلہ صاحبزادہ محمد عمر نقشبندی مجددی حفظہ اﷲ آستانہ عالیہ حضور گنج
عنایت سرکار کا انتظام و انصرام خانقاہی نظام کے خطوط پر دور جدید سے ہم
آہنگ کرتے ہوئے مریدین کی رہنمائی فرما رہے ہیں۔
آپ رحمۃ اﷲ علیہ کا مزارِ مقدس قبرستان کبوتر پورہ شریف نزد سیون اپ سٹاپ
گلبرگ3 لاہور میں واقع ہے جہاں ہر وقت تلاوتِ قرآن ِ مجید کا سلسہ جاری
رہتا ہے اور عاشقانِ رسول ﷺ آپؒ کے روحانی فیضان سے مستفیض ہو رہے ہیں۔
حضور گنجِ عنایت سرکار علیہ رحمہ کا دو روزہ سالانہ عرس مبارک اس سال
21,22فروری کو آپ ؒ کے مزارِ مبارک پر منعقد ہو گا۔
|