چین اور آسیان ممالک کے درمیان ڈیجیٹل تعاون

چین کا آسیان ممالک سے منسلک سب سے بڑا لینڈ پورٹ "فرینڈشپ پاس" اپنی ڈیجیٹل تبدیلی کے ذریعے نہ صرف کسٹم کی کارکردگی کو بہتر بنا رہا ہے بلکہ چین اور آسیان ممالک کے صنعتی اور سپلائی چین نیٹ ورکس کو بھی مستحکم کر رہا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی سے بھرپور ڈھانچہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ چین اور آسیان ممالک کیسے ڈیجیٹل اختراعات کو استعمال کرتے ہوئے خطے میں معیاری ترقی کو فروغ دے رہے ہیں۔ ڈیجیٹل تعاون اب چین اور آسیان ممالک کے درمیان دوطرفہ اور کثیرالجہتی شراکت داری کی بنیاد بن چکا ہے، جو ٹیکنالوجی کی ترقی اور علاقائی معاشی یکجہتی کے مشترکہ عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

ڈیجیٹل انفراسٹرکچر: رابطوں کی نئی لہر

چین نے ویت نام، لاؤس، اور میانمار کے ساتھ کراس بارڈر آپٹیکل فائبر نیٹ ورکس قائم کیے ہیں، جس کے ذریعے ایشیائی ٹیلی کام آپریٹرز کے ساتھ ڈیجیٹل رابطے کو یقینی بنایا گیا ہے۔ چینی کمپنیاں آسیان ممالک میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی تعمیر میں مصروف ہیں: تھائی لینڈ کے ساتھ فائیو نیٹ ورکس، انڈونیشیا کے ساتھ براڈ بینڈ منصوبے، ملائیشیا میں ڈیٹا سینٹرز، اور فلپائن میں فائبر نیٹ ورک کی توسیع جیسے اقدامات سے خطے میں ڈیجیٹل شمولیت تیز ہوئی ہے۔

ای کامرس اور فینٹیک: تجارت کی نئی راہیں

چین اور آسیان ممالک کے درمیان ای کامرس میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جہاں حالیہ برسوں میں سالانہ 20 فیصد سے زائد کی شرح سے لین دین بڑھا ہے۔ یہ تجارتی توسیع کا اہم ذریعہ بن چکا ہے۔ فنانشل ٹیکنالوجی (فینٹیک) کے شعبے میں بھی یکجہتی گہری ہوئی ہے، جیسے کہ 2024 میں ملائیشیا کی "پے نیٹ" نے چین کے "وی چیٹ پے" کے ساتھ شراکت سے 20 لاکھ سے زائد ملائیشین تاجروں کو چینی پلیٹ فارم کے ذریعے ادائیگی کی سہولت فراہم کی۔

پالیسی ہم آہنگی: نئے معاہدے، نئے مواقع

چین نے ملائیشیا، سنگاپور، ویت نام، انڈونیشیا، اور کمبوڈیا کے ساتھ ڈیجیٹل معیشت کے شعبے میں مفاہمت کے یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔ اس کے علاوہ، چین۔ایشیائی فری ٹریڈ ایریا (ورژن 3.0) میں پہلی بار ڈیجیٹل معیشت کے تعاون کا ایک علیحدہ باب شامل کیا گیا ہے، جو علاقائی یکجہتی میں ایک سنگ میل ہے۔ اکتوبر 2024 میں ہونے والے 27ویں چین-آسیان سمٹ میں دونوں اطراف نے ایک پائیدار اور جامع ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں ڈیجیٹل تعاون کو ترجیحی شعبہ قرار دیا گیا۔

مشترکہ ترقی کے مواقع

ماہرین کے نزدیک چین اور آسیان ممالک کے درمیان ڈیجیٹل تعاون کی مضبوط بنیادیں ہیں۔ سیاسی ہم آہنگی اور باہمی اعتماد سے ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مشترکہ اختراعات کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔دوسرا ، فریقین کے مشترکہ ترقی کے اہداف ہیں جس میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو معیشت اور سماجی بہبود کے لیے استعمال کرنے پر مزید تعاون کا فروغ ممکن ہے۔تیسرا ، فریقین کے درمیان مؤثر پلیٹ فارمز مثلاً چین۔ آسیان (10+1) تعاون اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر سینٹر جیسے میکانزمز کو عمدگی سے بروئے کار لاتے ہوئے مزید ثمرات لائے جا سکتے ہیں۔چوتھا ،فریقین ایک دوسرے کی خوبیوں سے بھرپور استفادہ کر سکتے ہیں جس میں چین کی ٹیکنالوجی اور آسیان ممالک کی مارکیٹ کی ضروریات کا اشتراک ، شامل ہیں۔

ہنر مند افرادی قوت: ترقی کی کلید

چینی کمپنیاں آسیان ممالک میں ڈیجیٹل ہنر کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ مثال کے طور پر، علی بابا نے 2023 میں کمبوڈیا کی 100 چھوٹی صنعتوں کو ٹریننگ دی، جبکہ ہواوے نے تھائی لینڈ میں 2025 تک ایک لاکھ ڈیجیٹل پیشہ ور افراد کو تربیت دینے کا ہدف رکھا ہے۔ لاؤس میں چینی مدد سے قائم ہونے والا "انسٹی ٹیوٹ آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشنز" بھی ایک اہم ادارہ بن چکا ہے۔

مستقبل کے امکانات

چین۔ آسیان فری ٹریڈ ایریا (ورژن 3.0) کے نفاذ کے ساتھ ہی ڈیجیٹل معیشت کا تعاون نئی بلندیوں کو چھوئے گا۔ یہ تعاون نہ صرف صنعتی سپلائی چین کو مضبوط کرے گا بلکہ مشترکہ ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے بھی راہ ہموار کرے گا۔ جیسے جیسے ڈیجیٹل سرمایہ کاری اور پالیسی ہم آہنگی بڑھ رہی ہے، چین اور آسیان ممالک کے درمیان یہ شراکت داری خطے کو ترقی کی نئی منزلوں تک لے جائے گی۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1464 Articles with 743263 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More