مدینہ منورہ میں داخل ہونے کی
دعا
شہر محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں داخل ہونے سے پہلے بہتر ہے کہ غسل
کریں، خوشبو لگائیں، وضو کر کے صاف ستھرا لباس پہنیں اور ادب و احترام سے
شہر میں داخل ہوں اور یہ دعا پڑھیں :
اَللّٰهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ وَإِلَيْکَ يَرْجِعُ
السَّلَامُ، فَحَيِّناَ رَبَّنَا بِالسَّلَامِ وَأَدْخِلْنَا دَارَ
السَّلَامِط تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ
وَالْإِکْرَامِط ﴿رَبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ وَأَخْرِجْنِي مُخْرَجَ
صِدْقٍ وَاجْعَلْ لِّي مِنْ لَّدُنْکَ سُلْطَاناً نَّصِيْرًا وَقُلْ جَآئَ
الْحَقُّ وَزَهَقَ الْباَطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَهُوْقًا وَنُنَزِّلُ
مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآئٌ وَّرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ وَلَا
يَزِيْدُ الظَّالِمِيْنَ إِلاَّ خَسَارًا﴾.
’’اے رب تو سلامتی والا ہے، اور تیری طرف سے سلامتی ہے، اور سلامتی تیری
طرف لوٹتی ہے۔ پس اے ہمارے رب! ہمیں سلامتی کے ساتھ زندہ رکھ اور ہمیں اپنے
سلامتی والے گھر میں داخل فرما! اے ہمارے رب! تو بابرکت ہے۔ اے عالیشان! اے
عظمت اور بزرگی والے۔ (اپنے رب کے حضور یہ) عرض کرتے رہیں : اے میرے رب!
مجھے سچائی (و خوش نودی) کے ساتھ داخل فرما (جہاں بھی داخل فرمانا ہو) اور
مجھے سچائی (و خوش نودی) کے ساتھ باہر لے آ (جہاں سے بھی لانا ہو) اور مجھے
اپنی جانب سے مددگار غلبہ و قوت عطا فرما دے، اور فرما دیجیے : حق آگیا اور
باطل بھاگ گیا، بے شک باطل نے زائل و نابود ہی ہو جانا ہے، اور ہم قرآن میں
وہ چیز نازل فرما رہے ہیں جو ایمان والوں کے لئے شفاء اور رحمت ہے اور
ظالموں کے لئے تو صرف نقصان ہی میں اضافہ کر رہا ہے۔‘‘
مسجد نبوی میں داخل ہونے کی دعا
مسجد نبوی میں داخل ہونے سے پہلے کچھ صدقہ دیں۔ داخل ہوتے وقت درود شریف کا
ورد جاری رکھیں اور یہ دعا پڑھیں :
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَيِّدنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٰی اٰلِ سَيّدِنَا
مُحَمَّدٍ وَّبَارِکْ وَسَلِّمْ، اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوْبِي
وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ، اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِيَ الْيَوْمَ
مِنْ أَوْجَه مَنْ تَوَجَّه إِلَيْکَ وَأَقْرَبِ مَنْ تَقَرَّبَ إِلَيْکَ
وَأَنْجَحِ مَنْ دَعَاکَ وَابْتَغٰٰی مَرْضَاتِکً.
’’اے اللہ! ہمارے آقا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ کی
آل پر درود بھیج اور برکتیں اور سلامتی نازل فرما۔ اے اللہ! میرے گناہوں کو
بخش دے اور میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔ اے اللہ! آج کے دن مجھے
اپنی طرف متوجہ ہونے والوں میں سب سے زیادہ قریب بنا لے اور ان سب سے زیادہ
کامیاب بنا دے جنہوں نے تجھ سے دعا کی اور اپنی مراد یں مانگیں۔‘‘
بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضری کے وقت دعا
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا رَسُوْلَ اﷲِ
اے میرے آقا و مولیٰ، اے اﷲ تعالیٰ کے رسول برحق! آپ پر درود و سلام۔
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا حَبِيْبَ اﷲِ
اے میرے آقا و مولیٰ، اے اﷲ تعالیٰ کے حبیب مکرم! آپ پر درود و سلام۔
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا نَبِیَّ اﷲِ
اے میرے آقا و مولیٰ، اے اﷲ تعالیٰ کے نبی محتشم! آپ پر درود و سلام۔
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا خَيْرَخَلْقِ اﷲِ
اے میرے آقا و مولیٰ، جملہ مخلوقات سے بہترین! آپ پر درود و سلام۔
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا شَفِيْعَ
الْمُذْنِبِيْنَ
اے میرے آقا و مولیٰ، اے گنہگاروں کی شفاعت فرمانے والے! آپ پر درود و
سلام۔
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا سَيِّدَ الْکَوْنَيْنِ
اے میرے آقا و مولیٰ، کونین کے والی! آپ پر درود و سلام۔
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا إِمَامَ الْمُتَّقِيْنَ
اے میرے آقا و مولیٰ، اے متقیوں کے امام! آپ پر درود و سلام۔
اَلصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلَيْکَ يا سَيِّدِي يَا رَحْمَةً
لِّلْعَالَمِيْنَ
اے میرے آقا و مولیٰ، اے تمام جہانوں کے لئے رحمت! آپ پر درود و سلام۔
وَعَلٰی اٰلِکَ وَاَصْحَابِکَ وَاَهْلِ بَيْتِکَ يَا رَسُوْلَ اﷲِ
یا رسول اﷲ! آپ کی آل، اصحاب، اہل بیت پر بھی درود و سلام ہو۔
وَقَدْ قَالَ اﷲُ تَعَالٰی فِي حَقِّکَ الْعَظِيْمِ : ﴿وَلَوْ اَنَّهُمْ
اِذْظَلَمُوْا اَنْفُسَهُمْ جَآئُ وْکَ فَاسْتَغْفَرُوْا اﷲَ
وَاسْتَغْفَرَلَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوْا اﷲَ تَوَّابًا رَّحِيْماً﴾
أَشْهَدُ أَنَّکَ يَا رَسُوْلَ اﷲِ، قَدْ بَلَّغْتَ الرِّسَالَةَ
وَأَدَّيْتَ الْأَمَانَةَ وَنَصَحْتَ الْأُمَّةَ وَکَشَفْتَ الْغُمَّةَ
وَجَلَيْتَ الظُّلْمَةَ وَجَاهَدْتَّ فِي سَبِيْلِ اﷲِ حَقَّ جِهَادِه
وَعَبَدْتَّ رَبَّکَ حَتّٰی أَتَاکَ الْيَقِيْنُ، جَزَاکَ اﷲُ تَعَالٰی
عَنَّا وَعَنْ وَّالِدِيْنَا وَعَنِ الْإِسْلَامِ خَيْرَ الْجَزَاءِ.
’’اے اللہ کے رسول! آپ پر درود و سلام ہو، آپ کے حق عظیم کے متعلق اللہ
تعالیٰ نے یوں ارشاد فرمایا : اور(اے حبیب! ) اگر وہ لوگ جو اپنی جانوں پر
ظلم کر بیٹھے تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاتے اور اللہ سے معافی مانگتے
اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی اُن کے لئے مغفرت طلب کرتے تو وہ
(اس وسیلہ اور شفاعت کی بنا پر) ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا نہایت
مہربان پاتے۔ میں گواہی دیتا ہوں بے شک اے اللہ کے رسول! آپ نے اللہ کا
پیغام (اس کے بندوں تک) پوری طرح پہنچا دیا اور امانت کا حق ادا کر دیا اور
امت کی پوری خیر خواہی فرما دی اور (کفر کے) اندھیرے کو دور فرما دیا، اور
(باطل کی) تاریکی کو چھانٹ دیا، اور اللہ کے راستے میں کوشش اور قربانی کا
حق ادا کر دیا، اور آپ اپنے رب کی عبادت میں لگے رہے، یہاں تک کہ واصل بحق
ہوئے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ہماری طرف سے، ہمارے والدین کی طرف سے اور ملت
اسلام کی طرف سے بہترین جزاء عطا فرمائے۔‘‘
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے لئے، اپنے ماں باپ، شیخ، اساتذہ،
اولاد، اعزاء و اقرباء، دوستوں اور سب مسلمانوں کے لئے شفاعت مانگیں اور
بار بار عرض کریں :
اَسْأَلُ الشَّفَاعَةَ يَا رَسُوْلَ اﷲِ،
پھر اگر کسی نے بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سلام کے لئے
کہا ہو تو شرعاً اس کا پہنچانا لازم ہے اور یوں عرض کرے :
اَلسَّلامُ عَلَيْکَ يَا رَسُوْلَ اﷲِ، مِنْ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ
(نام و ولدیت)
پھر اپنے دائیں طرف یعنی مشرق کی طرف تھوڑا سا ہٹ کر حضرت صدیق اکبر رضی
اللہ عنہ کے چہرہ پاک کے سامنے کھڑے ہو کر سلام پیش کریں۔
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں یوں عرض کریں
اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا سَيِّدَنَا أَبَا بَکْرِنِ الصِّدِّيْقَ،
اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا خَلِيْفَةَ رَسُوْلِ اﷲِ عَلَی التَّحْقِيْقِِ،
اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا صَاحِبَ رَسُوْلِ اﷲِ، ثَانِيَ اثْنَيْنِ اِذْ
هُمَا فِي الْغَارِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا مَنْ أَنْفَقَ مَالَه کُلَّه
فِي حُبِّ اﷲِ وَحُبِّ رَسُوْلِه، حَتّٰی تَخَلَّلَ بِالْعَبَآءِ رَضِيَ
اﷲُ تَعَالٰی عَنْکَ وَأَرْضَاکَ أَحْسَنَ الرِّضَا، وَجَعَلَ الْجَنَّةَ
مَنْزِلَکَ وَمَسْکَنَکَ وَمَحَلَّکَ وَمأْوَاکَ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا
أَوَّلَ الْخُلَفَائِ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُه.
’’سلام آپ پر، اے ہمارے سردار ابو بکر صدیق، سلام آپ پر، اے رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلیفہ برحق، سلام آپ پر، اے رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کے ساتھی، دو (راہ حق کے فدا کاروں) میں سے ایک جبکہ وہ غار
میں پناہ لئے ہوئے تھے۔ سلام آپ پر، اے وہ (فدائے دین) جس نے اپنا تمام مال
اللہ اور اس کے رسول کی محبت میں خرچ کر ڈالا، یہاں تک کہ ایک جبہ رہ گیا‘
اللہ تعالیٰ آپ سے راضی ہوا، اور اس نے بہترین طریق پر آپ کو راضی کیا، اور
جنت کو آپ کے اترنے، رہنے کی جگہ اور آپ کا مستقل ٹھکانہ بنایا۔ سلام آپ
پر، اے سب سے پہلے خلیفہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اللہ تعالیٰ کی
رحمت اور اس کی برکتیں آپ پر ہوں۔‘‘
پھر اتنا ہی اور ہٹ کر حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے روبرو کھڑے ہو کر
سلام عرض کریں۔
۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں یوں عرض کریں
اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ
يَا نَاطِقًا بِالْعَدْلِ وَالصَّوَابِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا حَفِيَّ
الْمِحْرَابِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا مُظْهِرَ دَيْنِ الْإِسْلَامِ،
اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا مُکَسِّرَ الْأَصْنَامِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ
يَا أَبَا الْفُقَرَآئِ وَالضُّعَفَائِ وَالْأَرَامِلِ وَالْأَيتَامِ،
أَنْتَ الَّذِي قَالَ فِي حَقِّکَ سَيِّدُ الْبَشَرِ : لَوْ کَانَ نَبِيٌّ
مِنْ بَعْدِي لَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ. رَضِيَ اﷲُ تَعَالٰٰی
عَنْکَ وَأَرْضَاکَ أَحْسَنَ الرِّضَا وَجَعَلَ الْجَنَّةَ مَنْزِلَکَ
وَمَسْکَنَکَ وَمَحَلَّکَ وَمَأْوَاکَ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا ثَانِيَ
الْخُلَفَائِ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُه.
’’سلام آپ پر اے عمر بن خطاب، سلام آپ پر، اے انصاف اور سچائی کی بات کہنے
والے، سلام آپ پر، اے محراب کی طرف کثرت سے جانے والے، سلام آپ پر، اے دین
اسلام کو غالب کرنے والے، سلام آپ پر، اے فقیروں، ضعیفوں، بیواؤں اور
یتیموں کے سرپرست، آپ ہی ہیں جن کے حق میں سید البشر صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے ارشاد فرمایا : اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطاب ہوتے۔
اللہ تعالیٰ آپ سے راضی ہو اور آپ کو بہترین رضا کے ساتھ راضی کرے اور جنت
کو آپ کے اُترنے، رہنے اور ٹھہرنے کی جگہ اور آپ کا ٹھکانہ بنائے۔ سلام آپ
پر، اے دوسرے خلیفہ رسول، آپ پر اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں۔‘‘
پھر بالشت بھر مغرب کی طرف پلٹیں اور دونوں کے درمیان کھڑے ہو کر عرض کریں
:
اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمَا يَا وَزِيْرَي رَسُوْلِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ
عَلَيْکُمَا يَا مُعِيْنَي رَسُوْلِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمَا
وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکًاتُه.
’’سلام آپ پر، اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں وزیرو، سلام
آپ پر، اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں مددگارو، سلام آپ
دونوں پر، اور اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کی برکتیں۔‘‘
پھر یہ دعا کریں
اَللّٰهُمَ يَا رَبَّ الْعَالَمِيْنَ، يَا رَجَائَ السَّائِلِيْنَ،
وَأَمَانَ الْخَائِفِيْنَ، وَحِرْزَ الْمُتَوَکِّلِيْنَ، يَا حَنَّانُ، يَا
مَنَّانُ، يَا دَيَانُ، يَا سُلْطَانُ، يَا سُبْحَانُ، يَا قَدِيْمَ
الْإِحْسَانِ، يَا سَامِعَ الدُّعَآئِ اِسْمَعْ دُعَآئَ نَا، وَتَقَبَّلْ
زِيَارَتَنَا وَاٰمِنْ خَوْفَنَا وَاسْتُرْ عُيُوْبَنَا وَاغْفِرْ
ذُنُوْبَنَا وَارْحَمْ أَمْوَاتِنَا وَتَقَبَّلْ حَسَنَاتِنَا وَکَفِّرْ
سَيِّئٰاتِنَا وَاجْعَلْنَا يَا اَﷲُ، عِنْدَکَ مِنَ الْعَائِذِيْنَ
الْفَائِزِيْنَ الشَّاکِرِيْنَ مِنَ الَّذِيْنَ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ
وَلَا هُمْ يَحْزَنُوْنَ بِرَحْمَتِکَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ، يَا
رَبَّ الْعَالَمِيْنَ.
’’اے اللہ! سب جہانوں کے پروردگار، اے سوال کرنے والوں کی اُمیدگاہ، اے
ڈرنے والوں کے لئے جائے امن، اے توکل کرنے والوں کے لئے پناہ گاہ، اے بڑے
مشفق، اے بڑے محسن، اے پورا پورا بدلہ دینے والے، اے صاحب اقتدار، اے مقدس
ذات، اے ہمیشہ کے محسن، اے دعاؤں کے سننے والے، ہماری دعا سن اور ہماری
زیارت کو قبول فرما، اور ہمارے خوف کو دور فرما، اور ہمارے عیبو ں کو چھپا،
اور ہمارے گناہوں کو معاف فرما، اور ہمارے مرنے والوں پر رحم فرما، اور
ہماری نیکیوں کو قبول فرما، اور ہمارے گناہوں کو معاف کر، اور اے اللہ!
اپنے ہاں ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما لے جو تیری پناہ میں آنے والے ہیں۔
کامیاب ہونے والے ہیں، شکر گزار ہیں وہ جنہیں نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ غم،
تیری رحمت کے سبب۔ اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے، اے سب
جہانوں کے پالنے والے۔‘‘
دوسری دعا
اَللّٰهُمَّ لَا تَدَعْ لَناَ فِي مَقَامِنَا هٰذَا الشَّرِيْفِ فِي
مَسْجِدِ رَسُوْلِ اﷲِ ذَنْباً إِلاَّ غَفَرْتَه، وَلَا هَمًّا يَا اَﷲُ،
إِلاَّ فَرَّجْتَه، وَلَا عَيْباً يَا اَﷲُ، إِلاَّ سَتَرْتَه، وَلَا
مَرِيْضًا يَا اَﷲُ، إِلاَّ شَفَيْتَه وَعَافَيْتَه، وَلَا مُسَافِرًا يَا
اَﷲُ، إِلاَّ نَجَّيْتَه، وَلَا غَائِبًا يَا اَﷲُ، إِلاَّ رَدَدْتَّه،
وَلَا عَدُوًّا يَا اَﷲُ، إِلاَّ خَذَلْتَه وَدَمَّرْتَه، وَلَا فَقِيْرًا
يَا اَﷲُ، إِلاَّ أَغْنَيْتَه، وَلَا حَاجَةً يَا اَﷲُ، مِنْ حَوَائِجِ
الدُّنْياَ وَالْاٰخِرَةِ، لَناَ فِيْهَا صَلَاحٌ، إِلاَّ قَضَيْتَهَا
وَيَسَّرْتَهاَ. اَللّٰهُمَّ اقْضِ حَوَائِجَنَا وَيَسِّرْ أُمُوْرَنَا
وَاشْرَحْ صُدُوْرَنَا وَتَقَبَّلْ زِيَارَتَنَا، وَاٰمِنْ خَوْفَنَا،
وَاسْتُرْ عُيُوْبَنَا، وَاغْفِرْ ذُنُوْبَنَا، وَاکْشِفْ کُرُوْبَنَا،
وَاخْتِمْ بِالصَّالِحَاتِ أَعْمَالَنَا، وَرُدَّ غُرْبَتَنَا إِلٰی
أَهْلِنَا وَأَوْلَادِنَا، سَالِمِيْنَ غَانِمِيْنَ مُسْتُوْرِيْنَ،
وَاجْعَلْناَ مِنْ عِبَادِکَ الصَّالِحِْينَ مِنَ الَّذِيْنَ لَا خَوْفٌ
عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُوْنَ، بِرَحْمَتِکَ يَا أَرْحَمَ
الرَّاحِمِيْنَ، يَا رَبَّ الْعَالَمِيْنَ.
’’اے اللہ! اس معزز مقام، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسجد
میں ہمارا کوئی گناہ نہ رہے جسے تو معاف نہ کر دے، اور اے اللہ! کوئی غم نہ
رہے جسے تو دور نہ فرما دے، اور اے اللہ! کوئی عیب نہ رہے جسے تو چھپا نہ
دے، اور اے اللہ! کوئی بیمار نہ رہے جسے تو صحت و آرام عطا نہ فرما دے، اور
اے اللہ! کوئی مسافر نہ رہے جسے تو (سفر کی مشکلات سے) چھٹکارا نہ دے دے،
اور اے اللہ! کوئی کھویا ہوا نہ رہے جسے تو لوٹانہ دے، اور اے اللہ! کوئی
دشمن نہ رہے جسے تو رسوا اور برباد نہ کر دے، اور اے اللہ! کوئی فقیر نہ
رہے جسے تو غنی نہ کر دے، اور اے اللہ! ہماری دنیا اور آخرت کی ضرورتوں میں
سے کوئی ضرورت جس میں ہماری بہتری ہو ایسی نہ رہے جسے تو پورا نہ کر دے اور
آسان نہ فرما دے۔ اے اللہ! ہماری حاجتوں کو پورا فرما دے اور ہمارے کاموں
کو آسان کر دے اور ہمارے دلوں کو کھول دے اور ہماری اس زیارت کو قبول فرما،
اور ہمارے خوف کو دور کر دے، اور ہمارے عیبوں کو چھپا دے، اور ہمارے گناہوں
کو معاف فرما دے، اور ہماری تکلیفوں کو دور کر دے، اور نیکیو ں کے ساتھ
ہمارے اعمال کا خاتمہ فرما، اور ہماری اجنبیت کو ہمیں اپنے اہل و عیال میں
لوٹا کر دور کر دے، اس حال میں کہ ہم صحیح و سلامت ہوں، کامیاب ہوں اور
ہمارے عیبوں پر پردہ پڑا ہوا ہو۔ ہمیں اپنے نیک بندوں میں شامل فرما، ان
نیک بندوں میں جن پر نہ خوف طاری ہو اور نہ وہ غمگین ہوں۔ اپنی رحمت کے
سبب، اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے، اے جہانوں کے پالنے
والے۔‘‘
پھر منبرِ اطہر کے قریب، اور پھر ریاض الجنہ میں آ کر دو رکعت نفل جب کہ
وقت مکروہ نہ ہو پڑھیں اور دعا کریں۔
جب تک مدینہ طیبہ کی حاضری نصیب ہو ایک سانس بھی بے کار نہ جانے دیں۔
ضروریات کے سوا اکثر اوقات مسجد شریف میں باطہارت حاضر رہیں، نماز، تلاوت
اور درود میں وقت گزاریں، خلافِ ادب گفتگو نہ کریں، ہمیشہ ہر مسجد میں جاتے
وقت اعتکاف کی نیت کر لیں۔
یہاں ایک نیکی کے عوض پچاس ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں، لہٰذا عبادت میں
زیادہ کوشش کریں اور کھانے پینے میں کمی ضرور کریں۔ مدینہ طیبہ میں اگر
روزہ رکھنا نصیب ہو جائے، بالخصوص گرمی میں تو یہ بڑی سعادت کی بات ہے اور
اس پر وعدۂ شفاعت ہے۔
روضۂ انور کو دیکھنا عبادت ہے، اس لئے اسے کثرت سے دیکھنا چاہئے اور اس شہر
میں یا شہر سے باہر جہاں کہیں گنبدِ خضراء پر نظر پڑے فوراً دست بستہ ادھر
منہ کر کے صلوٰۃ و سلام عرض کریں اس عمل کے بغیر ہرگز نہ گزریں کہ یہ خلافِ
ادب ہے۔
یہاں اور حطیمِ کعبہ میں کم از کم ایک بار قرآن مجید ختم کرنا چاہئے۔
دن میں پانچ دفعہ یا کم از کم صبح شام مواجہہ شریف میں سلام کے لئے حاضری
دیں۔
بلا عذر ترک نماز ہر جگہ گناہ ہے اور کئی بار ہو تو سخت حرام اور گناہ
کبیرہ اور یہاں ایسا کرنا گناہ کے علاوہ سخت محرومی ہے۔ العیاذ باﷲ تعالٰی۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’جس نے میری مسجد میں مسلسل چالیس نمازیں پڑھیں اور اُن میں سے کوئی نماز
بھی فوت نہ ہوئی تو اُس کے لئے دوزخ سے آزادی، عذاب سے نجات اور نفاق سے
براءت لکھ دی جاتی ہے۔‘‘
(احمد بن حنبل، مسند، 3 : 155، الرقم : 12605)
لیکن یہ بات پیش نظر رہے کہ ہر وقت دل میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا
ادب واحترام ہونا چاہیے۔
قبر انور کو ہر گز پشت نہ کریں اور حتی الامکان نماز میں بھی ایسی جگہ کھڑے
ہوں جہاں پشت روضہ مبارک کی طرف نہ کرنی پڑے۔
روضۂ اقدس کا نہ طواف کریں نہ سجدہ اور نہ ہی اتنا جھکیں کہ حالت رکوع کے
برابر ہو جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم آپ کی اطاعت
میں ہے۔
رخصت کے وقت مزارِ پرانوار پر حاضری دیں اور مواجہہ شریف میں حضور صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم سے بار بار اس نعمت کا سوال کریں اور تمام آداب رخصت بجا
لائیں اور سچے دل سے دعا کریں کہ الٰہی ایمان و سنت پر مدینہ طیبہ میں مرنا
اور جنت البقیع میں دفن ہونا نصیب ہو۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم۔
جنت البقیع کی دعا
جنت البقیع میں حاضر ہو کر یہ دعا کریں :
اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ يَا أَهْلَ الْبَقِيْعِ، يَا أَهْلَ الْجَنَابِ
الرَّفِيْعِ، أَنْتُمُ السَّابِقُوْنَ وَنَحْنُ إِنْ شَائَ اﷲُ بِکُمْ
لَاحِقُوْنَ، أَبْشِرُوْا بِأَنَّ السَّاعَةَ اٰتِيَةٌ، لَا رَيْبَ
فِيْهَا، وَأَنَّ اﷲَ يَبْعَثُ مَنْ فِي الْقُبُوْرِ. اٰنَسَکُمُ اﷲُ
تَعَالٰی وَشَرَّفَکُمُ اﷲُ تَعَالٰی بِقَوْلِ أَشْهَدُ أَنْ لاَّ إِلٰه
إِلاَّ اﷲُ وَحْدَه لَا شَرِيْکَ لَه وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُه
وَرَسُوْلُه.
’’سلام ہو تم پر اے اہل بقیع، اے عالی بارگاہ والو! تم ہم سے چلے گئے اور
ہم ان شاء اللہ آپ سے ملنے والے ہیں۔ تمہیں خوشخبری ہو کہ قیامت آنے والی
ہے، اس میں کوئی شک نہیں اور بلاشبہ اللہ زندہ کر کے قبر والوں کو اُٹھائے
گا۔ اللہ تعالیٰ تم کو مانوس بنا لے اور تم کو اس قول کے ساتھ معزز فرمائے
: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ایک ہے اس
کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم اللہ کے بندے اوراس کے رسول ہیں۔‘‘
شہدائے احد کے مزارات پر حاضری و دعا
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شہدائے احد کی قبروں پر سالانہ تشریف لے جاتے
اور فرماتے تم پر سلام ہو، تم نے صبر کیا، تمہاری آخرت اچھی ہے۔ زائرین کو
بھی چاہئے کہ ان مزارات پر حاضر ہو کر یوں سلام عرض کریں اور دعا کریں :
اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يًا حَمْزَةُ عَمَّ رَسُوْلِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ
عَلَيْکَ يَا سَيِّدَ الشُّهَدَآئِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا أَسَدَ اﷲِ
وَأَسَدَ رَسُوْلِه، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا عَبْدَ اﷲِ بْنَ جَحْشٍ،
اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا مُصْعَبَ بْنَ عُمَيْرٍ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ
يَا شُهَدَآئَ أُحُدٍ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ، فَنِعْمَ
عُقْبَی الدَّارِ، اَللّٰهُمَّ اجْزِهِمْ عَنِ الْإِسْلَامِ وَأَهْلِه
اَفْضَلَ الْجَزَائِ وَأَجْزِلْ ثَوَابَهُمْ وَأَکْرِمْ مَقَامَهُمْ
وَارْفَعْ دَرَجَاتِهِمْ بِمَنِّکَ وَکَرَمِکَ يَا أَکْرَمَ
الْأَکْرَمِيْنَ.
’’اے حضرت حمزہ! اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا! آپ پر سلام
ہو، اے شہداء کے سردار! آپ پر سلام ہو، اے اللہ اور اس کے رسول کے شیر آپ
پر سلام ہو، اے عبد اللہ بن جحش! آپ پر سلام ہو، اے مصعب بن عمیر! آپ پر
سلام ہو، اے شہدائے اُحد! آپ پر سلام ہو، تم نے جو صبر کیا اُس پر تمہیں
سلام ہو، اور آخرت کا گھر ہی سب سے بہتر ٹھکانہ ہے۔ اے اللہ! اِنہیں اِن کے
اسلام کی بدولت اور اِن کے اہلِ خانہ کو بہترین اجر عطا فرما، اِن کے ثواب
کو بڑھا دے اور اِن کا مقام بزرگی والا بنا دے، اِن کے درجات بلند فرما
اپنے احسان اور کرم کے صدقے، اے سب سے بڑھ کر کرم کرنے والے!‘‘
الوداع اے شہر حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الوداع!
جب مدینہ منورہ سے رخصت ہونے لگیں تو مسجد نبوی میں حاضر ہو کر دو رکعت
نماز نفل ادا کریں۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ بے کس پناہ میں
حاضر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدائی پر خوب آنسو بہائیں، اپنے
والدین، عزیزو ں، دوستوں اور تمام اُمت مسلمہ کے لئے درج ذیل دعا کریں :
اَللّٰهُمَّ إِنِّي اَسْأَلُکَ بِنُوْرِ وَجْهِکَ أَنْ تَغْفِرَ لِي
وَلِجَمِيْعِ أَهْلِ بَيْتي وَأَحِبَّائِي وَلِوَالِدَيَّ
وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُوْمِنَاتِ، مَغْفِرَةً لاَّ تُغَادِرُ ذَنْبًا،
وَتُدْخِلَنَا الْجَنَّةَ جَمِيْعًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، اَللّٰهُمَّ
أَعِذْنَا جَمِيْعًا مِنْ هُمُزَاتِ الشَّيَاطِيْنِ وَأَمِتْنَا
وَأَمِتْهُمْ مَعَ الْإِيْمَانِ عَلٰی مَحَبَّتِکَ وَمَحَبَّةِ نَبِيِّکَ
صلی الله عليه وآله وسلم وَسُنَّتِه بِرَحْمَتِکَ يا أَرْحَمَ
الرَّاحِمِيْنَ.
’’یا اللہ! میں دعا کرتا ہوں تجھ سے بطفیل تیرے نور ذات کے، تو مجھے اور
میرے تمام خاندان، اور سب دوستوں، اور میرے والدین، اور کل مومن مردوں اور
عورتوں کو بخش دے۔ ایسی بخشش جو کسی گناہ کو باقی نہ چھوڑے۔ ہم سب کو بغیر
حساب کے جنت میں داخل فرما دے۔ یا اللہ! ہم سب کو شیطان کے شر سے محفوظ
رکھ، اور ہم سب کا ایمان کے ساتھ اپنی اور اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کی محبت، اور ان کی سنت پر خاتمہ بالخیر فرما۔ اپنی رحمت کے
وسیلہ سے، اے سب سے زیادہ رحم فرمانے والے۔‘‘
الوداعی دعا
اَلْوِدَاعُ يَا رَسُوْلَ اﷲِ! اَلْفِرَاقُ يَا نَبِيَّ اﷲِ! اَلْأَمَانُ
يَا حَبِيْبَ اﷲِ! لَا جَعَلَه تَعَالٰی اٰخِرَ الْعَهدِ، لَا مِنْکَ،
وَلَا مِنَ الْوُقُوْفِ بَيْنَ يَدَيْکَ إِلاَّ مِنْ خَيْرٍ وَّعَافِيَةٍ
وَصِحَّةٍ وَسَلَامَةٍ، إِنْ عِشْتُ إِنْ شَائَ اﷲُ تَعَالٰی جِئْتُکَ
وَإِنْ مُتُّ فَأَوْدَعْتُ عِنْدَکَ شَهَادَتِي وَأَمَانَتِي وَعَهْدِي
وَمِيْثَاقِي مِنْ يَوْمِنَا هٰذَا إِلٰی يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَهِيَ
شَهَادَةُ أَنْ لاَّ إِلٰه إِلاَّ اﷲُ وَحْدَه لَا شَرِيْکَ لَه وَأَشْهَدُ
أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُه وَرَسُوْلُه، سُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّةِ
عَمَّا يَصِفُوْنَo وَسَلَامٌ عَلَی الْمُرْسَلِيْنَo وَالْحَمْدُ لِلّٰه
رَبِّ الْعَالَمِيْنًo
’’(افسوس!) رخصت، اے اللہ کے رسول! ہائے جدائی، اے اللہ کے نبی! الامان، اے
اللہ کے محبوب! اللہ تعالیٰ آپ کی زیارت اور آپ کے سامنے حاضری کی سعادت کو
آخری نہ بنائے، مگر خیر و عافیت، تندرستی اور سلامتی کے ساتھ۔ اگر میں زندہ
رہا تو ان شاء اللہ آپ کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوں گا، اور اگر میں مر گیا
تو امانت رکھتا ہوں آپ کے پاس اپنی گواہی، اور اپنی امانت اور اپنا عہد و
پیمان، اپنے اس دن سے لے کر قیامت کے دن تک، اور وہ گواہی اس بات کی ہے کہ
اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ ایک ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں،
میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بندے اور
رسول ہیں۔ آپ کا رب، جو عزت کا مالک ہے، اُن (باتوں) سے پاک ہے جو وہ بیان
کرتے ہیں۔ اور (تمام) رسولوں پر سلام ہو۔ اور سب تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں
جو تمام جہانوں کا رب ہے۔‘‘
حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ
کَانَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم إِذَا قَفَلَ مِنَ الْجُيوشِ
أَوْ السَّرَايا أَوْ الْحَجِّ أَوْ الْعُمْرَةِ إِذَا أَوْفَی عَلَی
ثَنِيةٍ أَوْ فَدْفَدٍ کَبَّرَ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ : لَا إِلَه إِلَّا
اﷲُ وَحْدَه لَا شَرِيکَ لَه لَه الْمُلْکُ وَلَه الْحَمْدُ وَهوَ عَلَی
کُلِّ شَيئٍ قَدِيرٌ آيبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا
حَامِدُونَ صَدَقَ اﷲُ وَعْدَه وَنَصَرَ عَبْدَه وَهزَمَ الْأَحْزَابَ
وَحْدَه.
(مسلم، الصحيح، کتاب الحج، باب ما يقول اذا قفل من سفر الحج، 2 : 980، رقم
: 1344)
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب کسی لشکر، جہاد، حج یا عمرہ سے
واپس آتے اور کسی ٹیلے یا ہموار میدان پر پہنچتے تو تین بار اللہ اکبر کہنے
کے بعد فرماتے : اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں ہے، وہ ایک
ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی حکومت ہے اور اسی کے لئے ستائش ہے اور وہ
ہر چیز پر قادر ہے، ہم لوٹ کر آنے والے ہیں، توبہ کرنے والے ہیں، عبادت
کرنے والے ہیں، سجدہ کرنے والے ہیں اور اپنے رب کی حمد کرنے والے ہیں، اللہ
تعالیٰ نے اپنا وعدہ سچا کیا، اپنے بندے کی مدد کی اور تنہا تمام لشکروں کو
شکست دی۔‘‘
مختصر دعائیں
مناسک کی ادائیگی کے دوران ہر مقام کے لئے علیحدہ علیحدہ پڑھی جانے والی
دعائیں کتاب میں ذکر کر دی گئی ہیں، اگر دعائیں یاد نہ ہو سکیں تو کتاب سے
دیکھ کر بھی یہ پڑھی جا سکتی ہیں، لیکن اگر کوئی حاجی نہ پڑھ سکے تو درج
ذیل مختصر و مسنون دعائیں پڑھنا بھی باعثِ اجر و ثواب ہے :
اَﷲُ اَکْبَرُ اﷲُ اَکْبَرُ، لَا اِلٰه اِلاَّ اﷲُ وَاﷲُ اَکْبَرُ اﷲُ
اَکْبَرُ، وَِﷲِ الْحَمْدُ.
’’اﷲ سب سے بڑا ہے، اﷲ سب سے بڑا ہے، اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں، اﷲ سب سے
بڑا ہے، اﷲ سب سے بڑا ہے، اور تمام تعریفیں اﷲ کے لئے ہیں۔‘‘
رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْيا حَسَنَةً وَّفِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً
وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِo
(البقرة، 2 : 201)
’’اے ہمارے پروردگار! ہمیں دنیا میں (بھی) بھلائی عطا فرما اور آخرت میں
(بھی) بھلائی سے نواز اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھo‘‘
رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِينَآ اَوْ اَخْطَاْنَاط رَبَّنَا
وَلَا تَحْمِلْ عَلَينَآ اِصْرًا کَمَا حَمَلْتَه عَلَی الَّذِينَ مِنْ
قَبْلِنَاج رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهج
وَاعْفُ عَنَّاوقفه وَاغْفِرْلَنَاوقفه وَارْحَمْنَاوقفه اَنْتَ مَوْلٰنَا
فَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِينَo
(البقرة، 2 : 286)
’’اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا خطا کر بیٹھیں تو ہماری گرفت نہ فرما،
اے ہمارے پروردگار! اور ہم پر اتنا (بھی) بوجھ نہ ڈال جیسا تو نے ہم سے
پہلے لوگوں پر ڈالا تھا، اے ہمارے پروردگار! اور ہم پر اتنا بوجھ (بھی) نہ
ڈال جسے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں، اور ہمارے (گناہوں) سے درگزر فرما،
اور ہمیں بخش دے، اور ہم پر رحم فرما، تو ہی ہمارا کارساز ہے۔ پس ہمیں
کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرماo‘‘
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هدَيتَنَا وَهبْ لَنَا مِنْ
لَّدُنْکَ رَحْمَةًج اِنَّکً اَنْتَ الْوَهابُo
(آل عمران، 3 : 8)
’’(اور عرض کرتے ہیں) اے ہمارے رب! ہمارے دلوں میں کجی پیدا نہ کر اس کے
بعد کہ تو نے ہمیں ہدایت سے سرفراز فرمایا ہے اور ہمیں خاص اپنی طرف سے
رحمت عطا فرما، بے شک تو ہی بہت عطا فرمانے والا ہےo‘‘
رَبَّنَا ظَلَمْنَ۔آ اَنْفُسَنَا وَاِنْ لََّمْ تَغْفِرْلَنَا
وَتَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِينَo
(الاعراف، 7 : 23)
’’اے ہمارے رب! ہم نے اپنی جانوں پر زیادتی کی۔ اور اگر تو نے ہم کو نہ
بخشا اور ہم پر رحم (نہ) فرمایا تو ہم یقینا نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو
جائیں گےo‘‘
رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِيمَ الصَّلٰوةِ وَمِنْ ذُرِّيتِیْ رَبَّنَا
وَتَقَبَّلْ دُعَآئِo رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَیَّ
وَلِلْمُؤْمِنِينَ يوْمَ يقُوْمُ الْحِسَابُo
(ابراھيم، 14 : 40-41)
’’اے میرے رب! مجھے اور میری اولاد کو نماز قائم رکھنے والا بنا دے، اے
ہمارے رب! اور تو میری دعا قبول فرما لےo اے ہمارے رب! مجھے بخش دے اور
میرے والدین کو (بخش دے) اور دیگر سب مومنوں کو بھی، جس دن حساب قائم ہو
گاo‘‘
رَّبِّ زِدْنِی عِلْمًاo
(طٰه، 20 : 114)
’’اے میرے رب! مجھے علم میں اور بڑھا دےo‘‘
لَآ اِلٰ۔ه اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰنَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِينَo
(الانبياء، 21 : 87)
’’تیرے سوا کوئی معبود نہیں تیری ذات پاک ہے، بے شک میں ہی (اپنی جان پر)
زیادتی کرنے والوں میں سے تھاo‘‘
رَبَّنَآ اٰمَنَّا فَاغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَا وَاَنْتَ خَيرُ
الرّٰحِمِينَo
(المؤمنون، 23 : 109)
’’اے ہمارے رب! ہم ایمان لے آئے ہیں، پس تو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما
اور تو (ہی) سب سے بہتر رحم فرمانے والا ہےo‘‘
رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَينِ لَکَ وَمِنْ ذُرِّيتِنَآ اُمَّةً
مُّسْلِمَةً لََّکَ وَاَرِنَا مَنَاسِکَنَا وَتُبْ عَلَينَاج اِنَّکَ
اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُo
(البقرۃ، 2 : 128)
’’اے ہمارے رب! ہم دونوں کو اپنے حکم کے سامنے جھکنے والا بنا اور ہماری
اولاد سے بھی ایک امت کو خاص اپنا تابع فرمان بنا اور ہمیں ہماری عبادت
(اور حج کے) قواعد بتا دے اور ہم پر (رحمت و مغفرت) کی نظر فرما، بے شک تو
ہی بہت توبہ قبول فرمانے والا مہربان ہےo‘‘
رَبَّنَآ اَفْرِغْ عَلَينَا صَبْرًا وَّثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا
عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِينَo
(البقرۃ، 2 : 250)
’’اے ہمارے پروردگار! ہم پر صبر میں وسعت ارزانی فرما اور ہمیں ثابت قدم
رکھ اور ہمیں کافروں پر غلبہ عطا فرماo‘‘
رَبَّنَآ اٰمَنَّا بِمَآ اَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ
فَاکْتُبْنَا مَعَ الشّٰهدِينَo
(آل عمران، 3 : 53)
’’اے ہمارے رب! ہم اس کتاب پر ایمان لائے جو تو نے نازل فرمائی اور ہم نے
اس رسول کی اتباع کی سو ہمیں (حق کی) گواہی دینے والوں کے ساتھ لکھ لےo‘‘
رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَاِسْرَافَنَا فِیْٓ اَمْرِنَا
وَثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِينَo
(آل عمران، 3 : 147)
’’اے ہمارے رب! ہمارے گناہ بخش دے اور ہمارے کام میں ہم سے ہونے والی
زیادتیوں سے درگزر فرما اور ہمیں (اپنی راہ میں) ثابت قدم رکھ اور ہمیں
کافروں پر غلبہ عطا فرماo‘‘
رَبَّنَآ اَفْرِغْ عَلَينَا صَبْرًا وَّتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَo
(الأعراف، 7 : 126)
’’اے ہمارے رب! تو ہم پر صبر کے سرچشمے کھول دے اور ہم کو (ثابت قدمی سے)
مسلمان رہتے ہوئے (دنیا سے) اٹھا لےo‘‘
رَّبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّاَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ
وَّاجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْکَ سُلْطٰنًا نَّصِيرًاo
(الإسراء، 17 : 80)
’’اے میرے رب! مجھے سچائی (خوشنودی) کے ساتھ داخل فرما (جہاں بھی داخل
فرمانا ہو) اور مجھے سچائی (و خوشنودی) کے ساتھ باہر لے آ (جہاں سے بھی
لانا ہو) اور مجھے اپنی جانب سے مدد گار غلبہ و قوت عطا فرما دےo‘‘
رَبَّنَآ اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَةً وَّ هَيئْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا
رَشَدًاo
(الکھف، 18 : 10)
’’اے ہمارے رب! ہمیں اپنی بارگاہ سے رحمت عطا فرما اور ہمارے کام میں راہ
یابی (کے اسباب) مہیا فرماo‘‘
|