لاہور ہائی کورٹ لاہور کی جانب سے حالیہ جاری کردہ
نوٹیفکیشن قابل تحسین اور عدالتی نظام میں اصلاحات کی جانب ایک عملی قدم
ہے۔ اس نوٹیفکیشن کے مطابق اب پنجاب کی تمام ماتحت عدالتوں میں کسی بھی
درخواست یا دعوے کی دائرگی کے وقت مدعی یا درخواست گزار کی ذاتی موجودگی
لازمی قرار دی گئی ہے۔ عدالتوں کا عملہ سائل کی بایومیٹرک تصدیق کرے گا،
ویب کیم کے ذریعے تصویر لے گا اور درخواست یا دعوے پر سائل سے دستخط بھی
کروائے گا۔
یہ اقدام بلا شبہ جعلی اور فرضی مقدمات کی حوصلہ شکنی میں اہم کردار ادا
کرے گا۔ خاص طور پر وہ عناصر جو جعلی وکالت کے ذریعے سائلین کو دھوکہ دے کر
ان کے مقدمات کو خراب کرتے ہیں، اس نظام کے تحت خودبخود چھانٹ دیے جائیں
گے۔ اس کا ایک براہ راست فائدہ سائلین کو بھی ہوگا جو اب اصل اور تصدیق شدہ
وکلا کے ذریعے ہی اپنا مقدمہ دائر کروا سکیں گے۔
یہ امر بھی قابل تعریف ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے صرف روایتی طریقوں پر
انحصار کرنے کے بجائے ٹیکنالوجی کو عدالتی عمل میں شامل کیا ہے۔ یہ اقدام
اس بات کی دلیل ہے کہ عدالتی نظام اب عوامی سہولت، شفافیت اور مؤثریت کی
طرف گامزن ہے۔ اگر ایسے ہی جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اصلاحات تسلسل سے جاری
رہیں، تو عوام کا اعتماد عدلیہ پر مزید مستحکم ہوگا اور سائلین کو سستے،
فوری اور معیاری انصاف کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔ عدلیہ کا یہ قدم نہ صرف
موجودہ مسائل کا حل ہے بلکہ مستقبل کے چیلنجز کے لیے بھی ایک پائیدار بنیاد
فراہم کرتا ہے۔
تاہم، اس نئے طریقہ کار سے دائرگی برانچوں میں رش میں غیر معمولی اضافہ
دیکھنے میں آیا ہے۔ سائلین اور وکلا کو قطاروں میں کھڑا ہونا پڑ رہا ہے،
اور عدالتی عملہ بھی شدید دباؤ کا شکار ہے۔ یہ عملی دشواریاں ایک الگ مسئلہ
بن چکی ہیں جن کا فوری حل نکالنا نہایت ضروری ہے۔میری تجویز ہے کہ لاہور
ہائی کورٹ اور دیگر اعلیٰ عدلیہ ایک آن لائن پورٹل متعارف کروائیں جس تک
صرف بار کونسل سے ویریفائی شدہ وکلا کو رسائی دی جائے۔ ہر وکیل کو اس کے
بار کارڈ کی تصدیق کے بعد لاگ اِن آئی ڈی مہیا کی جائے۔ وکیل اپنے دفتر میں
سائل کی بایومیٹرک ویریفکیشن، تصویر اور دستخط لے کر اس پورٹل پر اپ لوڈ
کرے، جہاں سے یہ معلومات عدالت کے نظام سے فوری ہم آہنگ ہو جائیں۔
ایسا ہی ایک کامیاب نظام لاہور میں سب رجسٹرار آفس میں پہلے ہی نافذ العمل
ہے، جہاں لائسنس یافتہ افراد کو پورٹل لاگ اِن دیے گئے ہیں۔ وہ اپنے دفاتر
سے معاہدہ جات کو سسٹم میں اپ لوڈ کرتے ہیں اور سب رجسٹرار آن لائن تصدیق
کے بعد ان کی منظوری دیتا ہے۔ یہی ماڈل عدالتی نظام میں لاگو کیا جا سکتا
ہے۔
اس نظام سے جہاں عدالتوں کے بوجھ میں کمی آئے گی، وہیں جعلی وکلا اور فرضی
مقدمات کا خاتمہ ممکن ہوگا۔ اس کے نتیجے میں عدالتی نظام میں شفافیت آئے
گی، سائلین کا اعتماد بحال ہوگا اور انصاف کی بروقت فراہمی ممکن بنائی جا
سکے گی۔
یہ وقت ہے کہ ہم جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے عدلیہ کو درپیش
چیلنجز کا حل نکالیں اور عوام کو ایک مؤثر، محفوظ اور تیز تر انصاف کی
فراہمی یقینی بنائیں۔
|