پاکستان اس وقت کئی داخلی اور خارجی چیلنجز کا سامنا کر
رہا ہے۔ اندرون ملک معاشی صورتحال دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے۔ مہنگائی
میں ہوشربا اضافہ، روپے کی قدر میں کمی، اور بے روزگاری نے عوام کو شدید
متاثر کیا ہے۔ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی شرائط پوری کرنے کے لیے
ٹیکسوں میں اضافہ کر رہی ہے جس سے متوسط اور غریب طبقہ سب سے زیادہ متاثر
ہو رہا ہے۔ کاروبار اور صنعتیں غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں اور سرمایہ
کاری کم ہوتی جا رہی ہے۔
سیاسی میدان میں بھی استحکام کا فقدان نظر آتا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے
درمیان شدید اختلافات، عدالتی فیصلوں پر تنقید، اور میڈیا پر دباؤ نے
جمہوری نظام کو کمزور کر دیا ہے۔ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر الزام تراشیوں
میں مصروف ہیں جبکہ عوام کو درپیش مسائل کا حل تلاش کرنے پر توجہ کم ہے۔
ایسی صورتحال میں عوام کا جمہوریت پر اعتماد بھی متاثر ہو رہا ہے۔
خارجہ پالیسی کے محاذ پر پاکستان کو کئی اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔ افغانستان
میں غیر یقینی صورتحال کے اثرات پاکستان پر بھی پڑ رہے ہیں۔ امریکہ کے ساتھ
تعلقات میں اتار چڑھاؤ جاری ہے جبکہ چین کے ساتھ اقتصادی شراکت داری کو
مزید مضبوط کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ بھارت کے ساتھ تعلقات بدستور کشیدہ
ہیں۔ کشمیر کا مسئلہ ابھی تک حل طلب ہے، اور لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے
واقعات معمول بن چکے ہیں۔ بھارت کی جانب سے پاکستان پر دہشتگردی کے الزامات
اور سفارتی محاذ پر تنہائی کی کوششیں جاری ہیں۔
ان تمام حالات کے پیش نظر پاکستان کو فوری طور پر سیاسی استحکام، معاشی
اصلاحات اور پرامن خارجہ پالیسی کی ضرورت ہے۔ عوام کی بہتری کے لیے فیصلہ
سازی میں سنجیدگی، ہم آہنگی اور قومی مفاد کو ترجیح دینا ناگزیر ہو چکا ہے
تاکہ ملک ایک بار پھر ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔ |