عمران خان پاکستان کی وہ شخصیت ہیں جنہوں نے خواب دیکھے،
اور پھر ان خوابوں کی تعبیر کے لیے ہر میدان میں خود کو ثابت کیا۔ وہ نہ
صرف ایک عظیم کرکٹر کے طور پر جانے جاتے ہیں بلکہ ایک سیاسی رہنما اور
فلاحی انسان کے طور پر بھی لاکھوں دلوں میں جگہ رکھتے ہیں۔ ان کی زندگی
مسلسل جدوجہد، قربانی اور یقین کی روشن مثال ہے۔
کرکٹ کے میدان سے شہرت پانے والے عمران خان نے 1992 میں پاکستان کو ورلڈ کپ
جتوایا، جو قوم کے لیے ایک ناقابلِ فراموش لمحہ تھا۔ یہ فتح صرف کھیل کی
جیت نہیں تھی، بلکہ ایک متحد قوم کا خواب تھا، جسے عمران خان نے حقیقت
بنایا۔ انہوں نے اپنے عزم، قیادت اور غیرمتزلزل خود اعتمادی سے دنیا کو
دکھایا کہ ناممکن کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
ورلڈ کپ جیتنے کے بعد انہوں نے اپنی شہرت کو ذاتی مفاد کے بجائے قوم کے
فائدے کے لیے استعمال کیا۔ شوکت خانم ہسپتال کا قیام ان کا ایسا کارنامہ ہے
جو انہیں صرف ایک کھلاڑی یا سیاستدان نہیں، بلکہ ایک انسان دوست رہنما کے
درجے پر لے جاتا ہے۔ انہوں نے کینسر جیسے موذی مرض سے لڑتے لوگوں کے لیے
امید کی شمع روشن کی۔
سیاست میں قدم رکھتے ہوئے عمران خان نے ایک نئی تحریک کا آغاز کیا — تحریک
انصاف۔ انہوں نے عوام کو کرپشن، انصاف، خودداری، اور اسلامی فلاحی ریاست کا
خواب دکھایا۔ برسوں کی محنت کے بعد 2018 میں وہ وزیرِاعظم منتخب ہوئے۔ ان
کے دورِ حکومت میں ملکی و بین الاقوامی سطح پر کئی اہم فیصلے ہوئے، جن پر
بحث ہو سکتی ہے، مگر ان کی نیت اور جذبے پر کوئی سوال نہیں اٹھا سکتا۔
آج چاہے وہ اقتدار میں ہوں یا اپوزیشن میں، عمران خان ایک نظریے، ایک امید،
اور ایک بے باک آواز کا نام ہیں۔ اُن کے چاہنے والے انہیں لیڈر نہیں،
“کپتان” کہتے ہیں، جو ہمیشہ فرنٹ سے لیڈ کرتا ہے، چاہے طوفان جتنا بھی سخت
کیوں نہ ہو۔
عمران خان کی شخصیت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اگر نیت صاف ہو، دل میں جذبہ ہو،
اور ارادے مضبوط ہوں تو منزل ضرور ملتی ہے۔ وہ آج بھی نوجوانوں کے لیے ایک
مثال ہیں کہ خواب دیکھو، اور پھر ان کے لیے ڈٹ جاؤ۔
|