فیصل آباد سے تاؤ بٹ، وادی نیلم کا سفر (وقار کا سفرنامہ) دسویں(آخری) قسط

تاؤ بٹ بالا سے واپسی کا سفر شروع ہوا۔ واپسی کا سفر ذرا جلدی ہوتا ہے، ہم بھی شیں جوان بن کے مسلسل بھاگم بھاگ سفر کھینچتے اپنے گھروں کی طرف رواں دواں تھے جب ہماری موٹرسائکلوں نے یکے بعد دیگرے ٹائرپنکچر ہونے کی بدولت مزید سفر سے عاجزی اختیار کر لی۔ کیسے خدائی امداد پہنچی اور یہ سفر کیسے اختتام پذیر ہوا یہ سب کچھ اس آخری قسط میں ملاحظہ فرمائیں۔ دعاؤں میں یاد رکھیں پھر کسی نئے سفرنامہ کے ساتھ جلد ملاقات ہوتی ہے ۔

قلعہ مظفرآباد اور مظفر آباد شہر کا ایک خوبصورت منظر

منگل 7 جون سہہ پہر تا بدھ 8 جون 2022ء
واپسی پر شاردہ قیام مختصر تھا بس یہاں سے ماں جی کی فرمائش پر کشمیری مکئی 🌽 کا آٹا خریدا جو *جندر (پن چکی)* کا پسا ہوا تھا۔ 16 کلو لیا بائک پر وزن مزید بڑھ چکا تھا مگر مجال ہے جو اس نے محسوس بھی کروایا ہو ۔ بعد عصر شاردہ سے نکلے، کیرن پہنچتے مغرب کے بعد کا وقت ہو چکا تھا۔ رات کا کھانا وہیں کھایا اور آرام کی غرض سے اپر نیلم گیلانی ریسٹ ہاؤس پہنچے۔ ہوٹل پر گوجرانولہ سے فیملیز کی کوسٹر ٹور آپریٹرز لیکر پہنچے تھے بچوں کی خوب *چیں چاں* لگی تھی ہماری جانے بلا ہم تو بستر پر پہنچے تاؤ بٹ بالا سے اپر نیلم ایک دن میں *ہم سا ہو تو سامنے آئے* (بائیکر بھائی ناراض نہ ہوں میں نے پہلی بار یہ سفر کیا اور اس طرح کی سڑک پر تو زندگی میں پہلی بارسفر کیا وہ بھی موٹرسائیکل پر)

علی الصبح ناشتہ کرکے اپر نیلم سے روانہ ہوئے، ماجد شاہ جی کی بائک پنکچر ہوئی ان کا انتظار کنڈل شاہی بازار میں وسیم سجاد افغانی صاحب کی دوکان پر بیٹھ کے کیا یہ انجمن طلباء اسلام کے ذمہ دار ہیں ان سے تعارف سابق مرکزی صدر ATi سید آفتاب عظیم بخاری صاحب نے کروایا، ماجد شاہ جی اور ذیشان شاہ جی کے آنے کے بعد واپسی کے سفر کا پھر سے آغاز ہوا۔ جیسے جیسے مظفر آباد کی طرف بڑھ رہے تھے موسم کی حدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور اسٹیشن تک پہنچتے پہنچتے اچھی خاصی ہماری اور موسم کی گرما گرمی ہو چکی تھی، ہم جیکٹوں میں تھے اور یہاں کاٹن پہننے کا سماں تھا۔

بائک کی پیٹرول والی سوئی بتا رہی تھی کہ کج میرا وی خیال کرو یا ایسے ہی بھگاتے جانا ہے، پٹہکہ سے پیچھے ہی تھے کہ بائک کے پچھلے ٹائر میں گڑ بڑ محسوس ہوئی اپنا وہم سمجھا لیکن سپیڈ آہستہ کر دی مگر کچھ دیر کے بعد وہم سچ ثابت ہوا اور پچھلے ٹائر کی مکمل ہوا نکل گئی جیسے بجلی کا بل دیکھ کے ہماری جیب کی نکل جاتی ۔ مقصود بھائی کو اتارا کہ پیچھے ماجد شاہ جی آ رہے ان کے ساتھ انتظار کریں میں پنکچر لگواتا ہوں اگلے سٹاپ سے، بائک کو آہستہ آہستہ چلانا شروع کیا پیچھے سے تین بائیکرز کا ایک گروپ آیا خود ہی بائک روکی مجھ سے کہا کہ کوئی مدد چاہیے 🤷🏻‍♂️ میں نے کہا پنکچر ہوگئی ہے شاید انہوں نے کہا کہ ہوا بھر دیتے ہیں امید ہے گزارہ چل جائے گا۔ خدائی امداد تھی کیس نعمت سے کم نہ تھی، پھر سفر شروع ہوا اگلا سٹاپ پنجگرائیں تھا وہاں سے پنکچر لگوانے کیلئے ٹائر کھلوایا تو معلوم ہوا کہ پنکچر ایک ہے مگر ٹائر اندرون طرف سے عاجز ہو گیا ہے۔ (آف روڈ میں کم ہوا کا مطلب ٹائر کا فوری نقصان اور زیادہ ہوا کا مطلب اپنی ہڈی پسلی کی مضبوطی کا امتحان)۔

دوکاندار نے دیسی طریقہ سے پنکچر لگانے کے بعد ٹیوب کا ایک ٹکڑا سلوشن سے ٹائر پر چپکایا اور کہا کہ مظفر آباد سے نیا ٹائر بدلوا لیں ۔ اتنے میں مقصود لوگ بھی آگئے۔ سفر ایک بار پھر شروع ہوا۔ اب کی بار مظفر آباد گیلانی چوک میں جا کے بریک لگی یہاں سید باسط گیلانی ایڈووکیٹ صاحب منتظر تھے، دوپہر کا کھانا اکٹھے کھایا کشمیری ہینڈی کرافٹس خریدنے کی غرض سے باسط شاہ جی کے ساتھ نکلا ہاتھ سے بنی کوئی شئے نہ ملی مگر ہاتھ کے بنے کشمیری کلچے مل گئے 10 روپے کا ایک ملا۔ کچھ خریدے واپس آئے اگلی منزل استانہ عالیہ سیال شریف کے خلیفہ روحانی بزرگ حضرت سائیں سہیلی سرکار رحمۃ اللہ علیہ کی درگاہ کی حاضری تھی۔

وضو کیا دربار شریف پر حاضری دی اب تو توسیعی منصوبہ شروع ہے اچھی خاصی تعمیرات جاری ہیں ۔ سلام کے بعد کشمیری سادات کرام نے ہم کو فی امان اللہ کہا اور ہم مظفرآباد سے براستہ کوہالہ مری کی طرف روانہ ہوگئے۔ کوہالہ کراس کریں تو خیبرپختونخوا میں خوش آمدید کا بورڈ ملا۔ گرمی کافی بڑھ چکی تھی گویا ہم فریج سے نکل کے کچن میں آگئے تھے، مری پہنچ کے چشمہ سے پانی پیا، لوئر ٹوپہ سے موٹرسائیکل کا بچت موڈ آن کیا (یعنی موٹرسائیکل آف کرکے اترائی اترنے لگے) رش زیادہ نہ تھا ایکسپریس وے کا سفر مزید آسان تھا گزشتہ سفر کی بدولت بارہ کہو پہنچ کے پیٹرول کیلئے گیلن خریدی کیونکہ ہم ذہن بنا چکے تھے کہ واپسی موٹرسائیکل بھی اور ہم بھی بس میں فیصل آباد تک سفر کریں گے۔ پنجاب کی گرمی نے بے حال کر دیا تھا۔ کیوں کہ اب سفر کی تھکاوٹ زیادہ لگ رہی تھی۔ دوسرا دن تھا مسلسل سفر کرتے ہوئے۔

بھارہ کہو سے پھر سفر شروع ہوا۔ سری نگر ہائی وے پر شکر پکڑیاں سے ایف نائن مرکز کی جانب آتے ہوئے ٹائر نے ایک بار پھر چلنے سے معذرت کر لی ۔ مغرب کے بعد کا وقت تھا وہیں موٹرسائیکل سائڈ پر لگائی اور گرم فٹ پاتھ پر بیٹھ کر تھوڑا سستانے لگے ، بائیکیا والے دوست قمر سیالوی سے رابطہ کیا وہ کھانا کھا رہے تھے، انہوں نے بتایا کہ ادھر ایک صاحب ہوتے جو موٹر سائیکل پر موبائل پنکچر شاپ کا کام کرتے، ان کا نمبر تلاش کر کے دیتا ہوں ۔ خدا کی کرنی ٹھیک دو سے تین منٹ میں یہاں بھی خدائی امداد آن پہنچی وہ موبائل پنکچر شاپ والے خود ہی آن پہنچے، وہیں سڑک کنارے آلتی پالتی مار کے بیٹھے ٹائر کھولا پرانا پنکچر ہی لیک ہو چکا تھا اور پنکچر کی جگہ اب ٹیوب میں اچھا خاصا خلا پیدا ہو چکا تھا۔ القصہ مختصر ایک بار پھر وڈے سائز کا پنکچر لگوایا دو سوروپے اس کو دیے اور پشاور موڑ موٹروے کی طرف چل دیے تاکہ کسی بس والے سے انڈرسٹینڈنگ پیدا کرکے لائلپور تک لفٹ لی جائے۔

کوہستان والوں کی بس کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوگئے 2200 روپے میں دو سواریاں مع موٹرسائیکل بات طے ہوئے۔ اب گیلن میں پیٹرول نکالنے کا کام شروع ہوا ابھی تین یا چار لیٹر ہی نکلا تھا کہ بس والوں نے رولا ڈال دیا جلدی کرو۔ موٹرسائیکل کو نیچے بنے کیبن میں لیٹا دیا تاکہ یہ بھی کچھ آرام کر لے، ہم بھی سیٹ پر نیم دراز ہوگئے۔ سیال موڑ سروس ایریا میں دال روٹی کا بھوجن کیا اور پھر سفر شروع ہوا کوہستان بس ٹرمینل فیصل آباد پہنچ کے موٹرسائیکل کو جگایا، سامان اوپر باندھا، سلف اسٹارٹ کی اور گھروں کو چلدئیے۔ رات پونے تین بجے مقصود بھائی کو گھر اتارا اور اپنے گھر کی راہ لی ۔

ف اسٹارٹ کی اور گھروں کو چلدئیے۔ رات پونے تین بجے مقصود بھائی کو گھر اتارا اور اپنے گھر کی راہ لی ۔ یوں بدھ کے روز شروع ہونے والا سفر ایک ہفتہ کے بعد بدھ کی ڈھلتی رات کو اختتام پذیر ہوا۔ یہ 9 جون 2022ء 3:00AM تھے جب گھر کے دروازے پر چھوٹا بھائی طیب الحسن دروازہ کھولے منتظر تھا جس کو مقصود بھائی کے گھر سے روانہ ہوتے وقت کال کر دی تھی۔ بحمدہ تعالیٰ بخیر گھر پہنچا، گرمی اپنا ایڈریس (پتا) دے رہی تھی اور آزاد کشمیر کے سفر کا اختتام ہو چکا۔
 

محمد قاسم وقار سیالوی
About the Author: محمد قاسم وقار سیالوی Read More Articles by محمد قاسم وقار سیالوی: 63 Articles with 19131 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.