پاکستان پر کیا اِنڈیا اگلا حملہ کرنے جارہا ہے؟

کیا انڈیا پاکستان کے خلاف مزید جارحیت کرنے کی کوشش کرے گا؟

پاکستان اِنڈیا

پاکستان پر کیا اِنڈیا اگلا حملہ کرنے جارہا ہے؟
فروری 2025ء میں، امریکی ٹرمپ حکومت نے کانگریس کو پاکستان کے لیے 450 ملین ڈالر کی مجوزہ غیر ملکی فوجی فروخت کے بارے میں مطلع کیا۔ اس فروخت کا مقصد پاکستانی فضائیہ کے ''ایف۔16'' پروگرام کو برقرار رکھنا اور اس کی آپریشنل صلاحیت کو بہتر بنانا ہے۔ یہ اقدام پاکستان کی فضائی دفاعی صلاحیت کو مضبوط کرنے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے امریکہ کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ لیکن پہلگام کے واقعے کے بعد اس امریکی امداد کا تجزیہ انڈین میڈیا پر ایک مخصوص انداز میں سامنے آیا:
پہلگام واقعے کے بعد بھارتی میڈیا میں جنگی جنون عروج پر دیکھنے میں آیا اور اس واقعے کو پاکستان سے جوڑ کر اشتعال انگیز بیانات دیئے جا رہے تھے۔ اسی تناظر میں امریکی نائب صدر "جے ڈی وینس" کا مبینہ بیان سامنے لایا گیا جس میں اُنھوں نے اِنڈیا کو پُرسکون رہنے کی تلقین کرتے ہوئے یہ کہا کہ واشنگٹن انڈیا کی جوابی کارروائی کی مخالفت نہیں کر رہا، بلکہ اسے قابو کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اِنڈیا کسی دوسرے ملک سے اپنے لیے لڑنے یا ہتھیار حاصل کرنے کی درخواست نہیں کر رہا، بلکہ انڈیا صرف یہ کہہ رہا ہے کہ راستے میں نہ آئیں۔
اِنڈیا میڈیا کے ایک حصے میں یہ نقطہ نظر بھی پیش کیا گیا کہ امریکی حکومت ایک طرف تو اِنڈیا کے ساتھ کھڑے ہونے کی بات کرتی ہے، لیکن دوسری طرف پاکستان کو مسلح کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ خاص طور پر فروری 2025ء میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کے لیے تقریباً 450 ملین ڈالر کے فوجی پیکج کی منظوری کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اس سلسلے میں یہ استدلال پیش کیا گیا کہ یہ وہی ٹرمپ ہیں جنہوں نے پوری دنیا کی امداد میں کٹوتی کی، ہسپتالوں اور تحقیق کے لیے فنڈنگ ختم کی، لیکن پھر بھی پاکستان کو اتنی بڑی رقم کی فوجی امداد فراہم کی۔
یہ امر قابل غور ہے کہ امریکی امداد کا مقصد خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنا اور پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں مدد کرنا ہو سکتا ہے۔ پاکستان ایک اہم ملک ہے اور اس کے ساتھ امریکہ کے اپنے سٹریٹجک مفادات وابستہ ہیں۔ ایف-16 پروگرام کی دیکھ بھال ایک جار ی عمل ہے اور اس امداد کو اسی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔
اِنڈیا میڈیا کا اپنے نقطہ نظر سے تجزیہ کرنا فطری امر تھا، تاہم حقائق کو مسخ کرنا یا ایک خاص بیانیہ پیدا کرکے صورتحال کو مزید پیچیدہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے جس خوبصورتی سے اِنڈیا کی طرف سے واقعہِ پہلگام پر عالمی سطح پر اعلیٰ ترین سفارتی کوششوں کے بعد ان الزامات کی تردید پیش کی، اس پر عالمی برادری کی جانب سے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی اپیلیں اسی تناظر میں سامنے آنا شروع ہو گئیں۔
لہٰذا، دہشت گردی کے معاملے میں امریکہ کا سخت رویہ اپنی جگہ، لیکن" پاکستان۔اِنڈیا" کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کے ساتھ اس کا محتاط اور بظاہر مخلصانہ رویہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کیلئے ایک مثبت پیش رفت کا اشارہ کرتا ہے۔ یہ صورتحال پاکستان کو اپنی سفارتی کوششوں کو جاری رکھنے اور عالمی برادری کو اپنی پوزیشن سے آگاہ رکھنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
پاکستان پر آج وہ کڑا وقت آ گیا ہے، جب 7 مئی 2025ء کی رات گئے انڈیا نے بزدلانہ کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کے مختلف شہروں کو نشانہ بنایا اور دونوں ممالک کے درمیان جنگ کا آغاز کر دیا۔ اس جارحیت کا فوری اور منہ توڑ جواب پاکستان کی مسلح افواج نے اگلے چند ہی منٹوں میں دے دیا۔ پاکستان فضائیہ کے شاہینوں نے دشمن کے 5 جنگی طیارے مار گرائے ہیں۔ دوسری جانب، امریکہ سمیت دنیا بھر کے ممالک نے اِنڈیا کی اس جارحیت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اِنڈیا کے حملے کو ''شرمناک'' قرار دیا ہے۔لہذا پاکستا ن دفتر خارجہ کیلئے یہ پھر ایک بہترین موقع ہے کہ اپنی سفارتی کوششوں سے بھی عالمی سطح پر اِنڈیا کو شکست دے۔دفاعی طور پر تو جواباً پاکستان فوج کامیابی سے ہمکنار ہو رہی ہے۔
دوسری طرف، انڈیا کے حکومتی ترجمانوں کی پریس کانفرنسیں اپنی جنگی تیاریوں اور پاکستان پر حملے کی نام نہاد کامیابی کے پروپیگنڈے پر مبنی ہیں۔ تاہم، پاکستان کی افواج کے منہ توڑ جواب کے بعد یہ سوال اپنی جگہ قائم ہے کہ کیا انڈیا پاکستان کے خلاف مزید جارحیت کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس نازک گھڑی میں پاکستان کی پوری قوم کو متحد اور یک جان رہنا ہوگا۔ پاکستان زندہ باد!

Arif Jameel
About the Author: Arif Jameel Read More Articles by Arif Jameel: 218 Articles with 376140 views Post Graduation in Economics and Islamic St. from University of Punjab. Diploma in American History and Education Training.Job in past on good positio.. View More