جنوبی ایشیا کی دونوں بڑی ریاستیں پاکستان اور بھارت کے
درمیان کشیدگی کی تاریخ طویل اور خونریز ہے۔ حالیہ جنگی صورتحال ایک بار
پھر اس خطے کو تباہی کے دہانے پر لے آئی ہے۔ ایسے حالات میں عالمی قوتوں کا
کردار، دونوں ممالک پر اس جنگ کے سیاسی و معاشی اثرات اور اس ساری صورتحال
کا تجزیہ کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
ایسے حالات میں عالمی قوتوں کا کردار دیکھنا اور سمجھنا بہت ضروری ہے ۔
کیونکہ سامراجی قوتیں ہمیشہ ایسے تضادات کو ہوا دیتی ہیں جن سے انہیں سیاسی،
معاشی یا اسٹریٹیجک فائدہ حاصل ہوتے ہیں ۔ پاک بھارت جنگ میں بھی اسی عمل
کی ایک کھڑی ہے ۔ کیونکہ امریکہ بھارت کو چین کے خلاف اتحادی بنانے کی کوشش
کررہے ہیں اور ساتھ میں دفاعی معاہدے جیسے BECA, COMCASA کو بھی برقرار
رکھنا چاہتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت پر عسکری امداد کے نام پر جنگی
سازوسامان فروخت کر رہا ہے ۔ جبکہ چین پاکستان کو اسٹریٹیجک پارٹنر بنا کر
بھارت اور امریکہ کے سامنے کھڑا کرنے کی کوشش کررہا ہے تاکہ ایشیا میں
امریکی اثر و رسوخ کو محدود کرسکیں ۔اس کے لئے چین سی پیک جیسے بڑے معاشی
منصوبے اور عسکری تعاون کے نام پر اسلحہ کی فروخت کر رہا ہے ۔ اس سارے عمل
میں روس کا کردار بھی بہت اہم ہے ۔ کیونکہ روس بھارت کو روایتی اسلحہ فراہم
کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے ۔ لیکن ساتھ میں پاکستان سے بھی محدود دفاعی
تعلقات استوار کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ یورپی یونین و دیگر عالمی قوتوں کی
بھی ان دونوں ممالک کو ہتھیار، ٹیکنالوجی اور سیکورٹی سروسز کی فروخت میں
دلچسپی رکھتے ہیں ۔ اس لیے جنگی صورتحال میں تمام عالمی قوتیں ثالثی کے نام
پر سیاسی اثرورسوخ بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں ۔
اس جنگ کے سیاسی و معاشی اثرات بھی دونوں ممالک پر گہرے ہونگے ۔ جیسا کہ
بھارت سیاسی طور پر ہندوتوا حکومت جنگی جنون کو قومی یکجہتی کے بیانیے کے
طور پر استعمال کرتی ہے اور اپنے حزبِ اختلاف اور عوامی تحریکوں کو اسی
بیانیے کے زریعے دبانے کی کوشش کرے گا ۔
جبکہ معاشی طور پر دفاعی بجٹ میں اضافہ ہوگا، 2024-25 میں 75 ارب ڈالر سے
تجاوز کرگیا ۔ اس کے ساتھ سرمایہ کاری میں کمی ہوگی ، روپے کی قدر میں گر
جائے گی ۔ بنیادی سہولیات جیسے تعلیم و صحت کے بجٹ میں مزید کمی ہوگی ۔
اسٹاک مارکیٹ میں مندی اور اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا
اس جنگ کے پاکستان پر بھی سیاسی و معاشی طور پر گہرے اثرات مرتب ہونگے ۔
سیاسی طور پر جنگ کے نام پر قومی اتحاد کی آڑ میں سیاسی مخالفت کو دبانے کی
کوشش ہوگی ۔ عسکری اداروں کی طاقت میں مذید اضافہ ہوگا ۔ انسانی حقوق کی
پامالی میں اضافہ دیکھنے کو ملے گا ۔ خاص طور پر خیبرپختونخواہ بلوچستان
اور آزاد کشمیر جیسے علاقوں میں قومی آزادی کے تحریکوں کو مذید دبانے کی
کوشش ہوگی ۔
اس کے ساتھ معاشی طورکمزور معیشت پر مزید دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا
زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوگی ۔ جس سے مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافہ
ہوگا ۔ بیرونی قرضوں میں اضافہ IMF ورلڈ بینک جیسے اداروں پر انحصار مذید
اضافہ ہوگا ۔ صنعتی پیداوار متاثر ہوگی ، عوامی فلاح کے منصوبے معطل ہونے
کا خدشہ ہے ۔ کاروباری سرگرمیاں محدود ہوجائی گی۔ ، روزگار کے مواقع کم ہو
جائیں گے ۔
اس سارے عمل میں عالمی قوتوں کے مفادات جن میں دفاعی صنعت کے لیے منافع بخش
جنگی منڈی بن جائے گی جس سے اسلحہ کی خرید وفروخت میں اضافہ ہوگا۔امریکہ،
روس اور فرانس کو اربوں ڈالر کی تجارت کے لئے نئ منڈی مل جائے گی ۔عالمی
قوتیں قرضوں اور اقتصادی دباؤ کے ذریعے ایشیا میں سیاسی اثر و رسوخ بڑھانے
کی کوشش کرینگے ۔ چین و امریکہ کی خطے میں بالادستی کی دوڑ کے لئے انکو
دونوں قوتوں کو میدان مل جائے گا ۔ عالمی میڈیا اور جیو پولیٹیکل تھنک
ٹینکس کو نئی پالیسیاں بنانے کا جواز مل جائے گا ۔
اس سارے عمل کا اگر ہم تجزیہ کریں تو یہ جنگ محنت کش عوام کی نہیں بلکہ
حکمران طبقات کی ہے۔ دونوں ریاستیں عالمی قوتوں کےایجنڈے پر کاربند ہیں،
عوام کو محض قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے ۔
اس جنگ کو روکنے کے لیے دونوں طرف عوامی شعور بیدار کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔
کیونکہ اصل جنگ سامراج، جاگیرداری اور سرمایہ داری کے خلاف ہونی چاہیے۔
مزدور طبقے کو نسلی، مذہبی اور قومی تعصبات سے بالاتر ہو کر اتحاد کرنا
ہوگا۔ دونوں طرف محنت کش طبقے اور مظلوم اقوام کے درمیان یکجہتی کو فروغ
دینے کی اشد ضرورت ہے ۔ کیونکہ پاک بھارت جنگ ایک ایسی سامراجی شطرنج ہے جس
میں عوام کو مہرہ بنایا جارہا ہے۔ عالمی قوتیں اپنے مفادات کے لیے دونوں
ممالک کو استعمال کر رہی ہیں، اور حکمران طبقے اپنے اقتدار کے تحفظ کے لیے
جنگی جنون کو ہوا دے رہے ہیں۔ یہ جنگ کو ایک رجعت پسند جنگ ہے اور حقیقی
نجات کا راستہ ایک انقلابی عوامی جدوجہد کا راستہ ہے ۔ جنگوں کا خاتمہ تب
ہی ممکن ہے جب مزدور، کسان، طلبہ، اور خواتین طبقاتی جبر اور سامراجی تسلط
کے خلاف منظم ہو کر ایک نئی انقلابی تحریک کی تعمیر کریں۔
|