امریکی انٹیلی جنس نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا کہ پاکستان
اپنی جنگی کارروائیوں کے بعد اب مقبوضہ کشمیر پر مکمل قبضے کے لیے پیش قدمی
شروع کر چکا ہے ۔ خبر سنتے ہی وائٹ ہاؤس میں کھلبلی مچ گئی۔ خاص طور پر
نائب صدر جے ڈی وینس سخت پریشان ہوا۔ فوری طور پر بھارتی وزیر اعظم نریندر
مودی کو کال کی گئی۔
وینس نے دو ٹوک الفاظ میں کہا:
"اگر ابھی سیز فائر کا اعلان نہ کیا، تو کشمیر تمہارے ہاتھ سے جا رہا ہے۔"
مودی، جو چند گھنٹے پہلے تک جنگی جنون میں مبتلا تھا، یکایک نرم پڑ گیا۔
اور پھر چند ہی لمحوں میں دنیا بھر میں "سیز فائر، سیز فائر" کی صدائیں
گونجنے لگیں۔
لیکن اصل کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی۔
ترک صحافی ابراہیم کاراگل نے واضح کیا کہ:
"جنگ بندی کی درخواست بھارت نے کی۔ وہ جنگ کے لیے بے تاب تھا، لیکن پاکستان
نے اُس کے تمام اندازے خاک میں ملا دیے۔"
سی این این کے مطابق:
"پاکستان نے بھارتی اہداف پر اس شدت سے حملے کیے کہ بھارت نے گھبرا کر
امریکہ، ترکی اور سعودی عرب سے ثالثی کی بھیک مانگی۔"
یہ صورتحال صرف ایک جنگ کا اختتام نہیں تھی — یہ جنوبی ایشیا کی عسکری
حقیقت کی دوبارہ تحریر تھی۔ بھارت جو سپر پاور بننے کے خواب دیکھ رہا تھا،
اب ہزیمت کا سامنا کر رہا ہے۔
پاکستان کی افواج نہ صرف مؤثر، منظم اور مستعد ثابت ہوئیں بلکہ اُنہوں نے
عالمی طاقتوں کو یہ باور کرا دیا کہ امن کی خواہش ایک طاقتور قوم کی علامت
ہے، کمزوری کی نہیں۔
اب دنیا کو یہ تسلیم کرنا ہو گا:
پاکستان صرف ایٹمی طاقت نہیں، فوجی حکمت اور میدانِ جنگ کی مہارت میں بھی
غالب ہے۔
بھارت اب وہ طاقت نہیں رہا جسے جنوبی ایشیا میں چیلنج نہ کیا جا سکے۔
طاقت کا توازن اب اسلام آباد کی جانب جھک چکا ہے۔
یہ صرف ایک کامیابی نہیں — یہ اعتماد، تدبر اور قومی وقار کی جیت ہے۔
اور ہاں، یہ جنگ پاکستان نے جیت لی ہے۔ دنیا کو اب نیا پاکستان دیکھنا ہو
گا — ایک فیصلہ کن، پرعزم اور ناقابلِ تسخیر پاکستان۔
|