بنگلہ دیش فضائیہ کے ایک آفیسر کا تجزیہ
ابھی تک کا سب سے بہترین تجزیہ
پڑھ کر دِل خُوش ہو جائے گا۔
انگلش کالم “The War Clouds Are Over” کا مکمل اردو ترجمہ۔
"جنگ کے بادل چھٹ گئے ہیں"
طاقت جب تک آزمائی نہ جائے مقدس سمجھی جاتی ہے۔ مگر جب اسے بلا ضرورت
دکھایا جائے تو یہ اس کی اوقات کو بے نقاب کر دیتی ہے۔ یہی باز رکھنے کا
بنیادی اصول ہے۔ ایک مضبوط رہنما کو کبھی چھڑی نہیں گھمانا چاہیے، جب تک
یقین نہ ہو کہ وہ ضرب نشانے پر لگے گی۔
مودی کے پاس بڑی چھڑی تھی۔ ان کے پاس ابہام کا فائدہ تھا، زبردست طاقت کا
خوف، اور ابھرتی ہوئی بھارت کی عالمی شبیہہ۔ مگر انہوں نے اس کا استعمال
کیا، نہ کہ درست ضرب لگانے کے لیے، بلکہ محض بہادری کا مظاہرہ کرنے کے لیے۔
اور اسی میں انہوں نے اس طاقت کا کھوکھلاپن ظاہر کر دیا۔
اب دشمن کو چھڑی سے خوف نہیں۔ اب دنیا نے دیکھ لیا ہے کہ بھارتی فضائی قوت
کو روکا جا سکتا ہے۔
اور پاکستان جسے مودی مٹانے کے درپے تھا، کمزور ہو کر نہیں، بلکہ طاقتور ہو
کر ابھرا ہے یہ صرف ایک وقتی ناکامی نہیں، بلکہ تاریخ میں یاد رکھا جانے
والا لمحہ ہے۔ جب بھارت نے خوامخواہ اپنی برتری کھو دی۔ بھارتی فضائیہ، جسے
طویل عرصے سے برتر سمجھا جاتا تھا، آزمائی گئی، چھڑی پاکستان کو توڑنے کے
لیے گھمائی گئی، لیکن وہ ہوا میں ہی ٹوٹ گئی۔
مودی کی گہری چال واضح تھی کہ
1. پاکستان کو اشتعال دلا کر جوابی ایٹمی کارروائی پر مجبور کرنا۔
2. اسے عالمی سطح پر تنہا کرنا۔
3. اور پاکستان کی ساکھ کو تباہ کرنا۔
مگر پاکستان نے تحمل، درستگی، اور حکمتِ عملی کے تحت جواب دیا۔ چینی ISR،
ریڈار، اور میزائل نیٹ ورک کی پشت پناہی کے ساتھ، پاکستان نے جو ممکنہ شکست
ہو سکتی تھی، اسے خطے کے توازن میں بدل دیا۔ رافیل طیاروں کا افسانہ مٹ
گیا۔ INS، وکرانت خاموشی سے پیچھے ہٹ گیا۔ اور بھارت نے اپنی نفسیاتی برتری
کھو دی گئی۔ بھارتی فضائیہ، جو کبھی ناقابلِ تسخیر سمجھی جاتی تھی، اب شکست
خوردہ ہے۔ روایتی برتری کا پورا فریم ورک، جسے ایسے ہی دن کے لیے تیار کیا
گیا تھا، عوام کے سامنے بکھر گیا۔ “اکھنڈ بھارت” کا خواب، جو قوم پرستانہ
نعرے کے ساتھ پیش کیا گیا تھا، چکنا چور ہو گیا۔
گودی میڈیا کی طرف سے سنائے گئے لطیفے، اسلام آباد کا “سقوط”، کراچی پورٹ
کی “تباہی”، جنرل عاصم منیر کی “گرفتاری” ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ یہ سب
بھارتی میڈیا کی آخری کوششیں تھیں، فتح کا تاثر پیدا کرنے کی، ایک نفسیاتی
فتح کا ڈرامہ رچانے کی۔ مگر وہ ناکام ہو گئے۔ اور اسی ناکامی میں ایک نئی
حقیقت نے جنم لیا۔
آج مودی جب شمال کی طرف دیکھتے ہیں تو ایک بحال شدہ اتحاد کو دیکھتے ہیں،
پاکستان اور چین، پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط۔
جنہیں بھارت “لوہے کی اڑتی ہوئی نلکیاں” کہہ کر مذاق اڑاتا تھا، انہوں نے
پیشہ ورانہ مہارت کے نئے ریکارڈ قائم کیئے۔
اور اب جب بھارت کا غرور خاک میں مل چکا ہے، ایک نیا دور شروع ہو رہا ہے۔
عرب دنیا اب مودی کو عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھے گی اور نہ ہی ٹرمپ یا مغرب
کیونکہ انہوں نے حقیقت دیکھ لی ہے۔
پاکستان قراقرم، سلک روڈ، واہگہ، خیبر، اور طورخم کے سنگم پر کھڑا ہے۔ اس
کے پاس صرف جغرافیہ نہیں بلکہ 2.8 ارب افراد کے خطے کے استحکام کی کنجی بھی
ہے۔
تزویراتی نقشہ بدل چکا ہے اور دنیا کی نظر کا زاویہ بھی۔ مودی کی غلطی سے
نئے طاقت کے توازن کا آغاز ہو چکا جو طاقت کے مظاہرے کے طور پر شروع ہوا،
وہ اب تزویراتی غلطی کی کتابی مثال بن چکا ہے۔
مودی کے مقاصد واضح تھے، اپنی برتری جتانا، پاکستان کو تیزی سے نیچا دکھانا
اور بھارت کی علاقائی برتری کو مستحکم کرنا۔ یہ منصوبہ بھارتی فضائیہ کی
برتری، رافیل طیارے، INS وکرانت، سیٹلائٹ انٹیلیجنس، اور سیاسی غرور پر
مبنی تھا۔ مودی کے نزدیک جنگ 99% مکمل تھی، صرف ایک آخری وار باقی تھا۔
مگر یہ فریب اس لمحے ٹوٹا، جب بھارتی طیارے متنازع فضائی حدود میں داخل
ہوئے۔
فضائی برتری کی شکست طاقت سے نہیں، بلکہ کچھ زیادہ پیچیدہ ذریعے سے ہوئی۔
پاکستانی فضائیہ کے پاس صرف ریڈار نہیں، خلا میں آنکھیں بھی تھیں۔
چینی ISR سیٹلائٹس، Saab Erieye AWACS، اور PL-15 طویل فاصلے والا فضائی
میزائل وغیرہ کی مدد سے ایک ایسا جال بنا جا چکا تھا جس میں بھارتی طیارے
پوشیدہ نہ رہ سکے۔ بھارت نے جیسے ہی اپنی فضائی قوت کو “ٹائیگر” فارورڈ
بیسز پر مرکوز کیا، پاکستان دیکھ رہا تھا۔ PAD سسٹمز خاموشی سے نگرانی کر
رہے تھے اور جیسے ہی IAF طیاروں نے اڑان بھری، صرف وہی نشانہ بنے جنہوں نے
ہتھیار فائر کیے۔
رافیل پائلٹس؟ متعدد رپورٹس کے مطابق، انہوں نے میزائل کو آتے ہوئے کبھی
دیکھا ہی نہیں۔ کیونکہ جب PL-15 کو AWACS کی رہنمائی حاصل ہو، تو وہ نظر نہ
آنے والا بھوت بن جاتا ہے جو مار دیتا ہے، دیکھے جانے سے پہلے۔ یہ کوئی
فضائی جنگ نہ تھی۔ یہ نیٹ ورکڈ وارفیئر کی گھات تھی۔
مودی کا خواب “پاکستان کو مٹا دینا”، اسے تقسیم کرنا، اس کے دریا خشک کرنا،
اس کے شہر تباہ کرنا, اب ایک ڈراؤنا خواب بن چکا ہے۔
عالمی اثرات
پاکستان، جسے طویل عرصے سے “ناکام ریاست” کے طور پر پیش کیا جاتا رہا، اب
ایک قابلِ اعتماد توازن کے طور پر ابھرا ہے۔
نہ کوئی معاشی طاقت، نہ دوسرا درجے کا کھلاڑی بلکہ ایک ایسا ملک جس نے
بھارتی فضائیہ کا گھمنڈ خاک میں ملا دیا اور ثابت کیا کہ دفاع صرف تعداد سے
نہیں، بلکہ بہتر حکمت عملی سے ہوتا ہے۔ یہ صرف ایک حکمتِ عملی کی تبدیلی
نہیں، بلکہ ایک نفسیاتی دھچکا ہے۔
اسلامی دنیا، جو پہلے تذبذب میں تھی،
اب نئے زاویے سے دیکھ رہی ہے کیونکہ جدید جنگ میں عزت نعروں سے نہیں، بلکہ
باوقار قوت سے حاصل کی جاتی ہے۔
بھارتی میڈیا، جس نے ایک رات قوم پرستانہ جوش میں اسلام آباد کے “فتح” کا
ڈرامہ رچایا،
صبح کو شرمندگی اور خاموشی کے ساتھ بیدار ہوا۔ زی نیوز سے ٹائمز ناؤ تک،
خواب ٹوٹ گیا۔ انفلوئنسرز نے معافی مانگی۔ ٹویٹس ڈیلیٹ ہوئے۔ بھارت کے کئی
بزرگ تجزیہ کاروں نے احتساب کا مطالبہ کیا۔
میری پیش گوئی:
مودی پیچھے ہٹیں گے، اس لیے نہیں کہ وہ امن چاہتے ہیں، بلکہ اس لیے کہ اب
ان کے پاس اور کوئی راستہ نہیں۔ جو ایک “سرجیکل اسٹرائیک” سمجھا جا رہا تھا
وہ اب تکنیکی، سیاسی، اور نظریاتی شکست بن چکا ہے۔ بھارت پاکستان تنازعہ اب
یکطرفہ نہیں رہا،
بلکہ یہ خطے کی طاقت کا توازن بن چکا ہے،
جو ڈرامے سے نہیں، بلکہ پاکستان چین کے فوجی اتحاد کی گہرائی سے تشکیل پایا
ہے۔
یہ صرف مودی کے لیے دھچکا نہیں بلکہ پاکستان کے لیے ایک اسٹریٹیجک تحفہ ہے۔
اسی شخص کے ہاتھوں، جو اس کی شکست چاہتا تھا۔اسی نے اس کا راستہ ہموار کیا
اور اب وہی حقیقت بن گئی ہے۔ پردہ ہٹ گیا ہے۔ توازن بدل گیا ہے۔ افسانہ دم
توڑ چکا ہے۔
مودی، وہ شخص جسے “نئے بھارت” کا معمار کہا جاتا تھا، جو دنیا بھر میں زور
سے سنا جاتا تھا اب خفت اور شرمندگی سے اپنے زخم چاٹ رہا ہے۔
پاکستان، جسے کبھی ایک ناکام ریاست سمجھا جاتا تھا اب چین کے ویسٹرن تھیٹر
کمانڈ کی درپردہ تزویراتی حمایت حاصل ہے۔ جو کسی بھی مستقبل کی جھڑپ میں
پاکستان کی علاقائی سالمیت کی ضمانت بنے گا۔
طاقت کا توازن مستقل طور پر بدل چکا ہے۔ “اکھنڈ بھارت” کا خواب ختم ہو گیا
ہے۔ اب وقت ہے کہ بھارت کے عوام وہ سچ تسلیم کریں، جو ان کا میڈیا نہیں
بولتا۔ پاکستان اب وہ پاکستان نہیں رہا جسے ماضی میں نظر انداز کیا جا سکتا
تھا۔ آج کی پاکستانی فضائیہ کا وقار، درستگی، اور اعتماد، یہ ناکام ریاست
کا رویہ نہیں۔ یہ ایک ایسی قوم کی تصویر ہے جس نے مورچہ سنبھالا اور اس کی
لکیر دوبارہ کھینچ دی۔
آئیے امن کو فروغ دیں۔ ایک دوسرے کی مہارت اور وقار کو تسلیم کر کے۔ یہ
ضروری ہے کہ ہم ایک دوسرے سے عزت، نرمی، اور فہم کے ساتھ پیش آئیں۔ غرور یا
جہالت کے ساتھ نہیں۔
اس سارے منظر نامے میں محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان کو فراموش کرنا
نا انصافی ہو گی۔ یہ اس عظیم سائنسدان کا دیا ہوا اعتماد ہی ہے جس کی بدولت
آج پاکستانی قوم اور افواج " بنیان مرصوص" سیسہ پلائی ہوئی دیوار" کی مانند
کھڑی ہیں۔
|