قومی اور عالمی امن صرف باہمی اتحاد سے ممکن


گزشتہ چند سالوں سے پاکستان سیاسی عدم استحکام، معاشی بحران جیسے بنیادی مسائل سے دوچار ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی، ناانصافی اور دہشت گرد حملوں سے پورے ملک کی مجموعی صورتحال کسی بدامنی سے کم نہیں۔ خاص طور پر 2023 میں عمران خان کی گرفتاری اور اس کے بعد پیش آنے والے انتشار کے واقعات نے، جس میں کئی اپوزیشن رہنما اور کارکن بھی گرفتار ہوئے، پورے ملک میں ایک بے چینی کی فضا قائم کیے رکھی، جس میں فوج کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا تھا ۔ دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی پاکستان کی صورتحال کچھ اچھی نہ تھی ایک کمزور، بحران زدہ، تقسیم شدہ اور آسانی سے زیر ہو جانے والی طاقت کی سی حیثیت سے نظر آرہا تھا۔

لیکن 7 مئی کو بھارت کی طرف سے کیے جانے والےغیر قانونی اور جارحانہ حملوں جس میں کئی بے گناہ شہری اور فوجی اہلکار شہید ہوئے، قوم کو فوراً احساس دلایا کہ ایک بڑا خطرہ بھی موجود ہے ، جو داخلی اختلافات سے بالاامتیاز پوری قوم کے خلاف دشمنی رکھتا ہے۔ یکدم تمام سیاسی جماعتیں اور فوج ایک صفحے پر اکٹھی ھو گئی، اور پوری قوم نے ان کا جوش و جذبے سے ساتھ دیا۔ قومی حوصلہ بلند تھا، اور جوابی کارروائی، جو وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکی تھی، پاکستان کے لیے ایک عظیم فتح ثابت ہوئی۔ پاکستان نے بغیر کسی غیر ضروری جارحیت کے اپنی عسکری طاقت کا مظاہرہ کیا، اور آپریشن "بنیانُ المرصوص"، میں ایک شاندار کامیابی حاصل کی۔ جوابی کارروائی اتنی موثر تھی کہ امریکہ، جو پہلے کسی قسم کی ذمہ داری اٹھانے سے انکار کر رہا تھا، فوری طور پر آگے بڑھا اور جنگ بندی کی کوشش کی، جو اللہ کی رحمت سے دونوں ممالک کے عوام کے لیے ایک خوش آئند قدم ثابت ہوا۔

قابل تعریف بات یہ ہے کہ جس اتحاد کا مظاہرہ پاکستانی سیاسی جماعتوں، قوم، اور فوج نے حملے کے وقت کیا، یہی وہ اتحاد ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ہمیشہ قائم رکھنے کا حکم دیا ہے۔ جیسا کہ قرآن کریم میں فرمایا گیا:
"اور آپس میں نہ جھگڑو، ورنہ کمزور پڑ جاؤ گے اور تمہاری طاقت ختم ہوجائے گی ۔" (سورہ انفال، 46)
اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رکھو اور تفرقات میں نہ پڑو ۔ (سورہ آل عمران. 103)

جو قوم اندرونی طور پر مستحکم اور یکجا نہ ہو، وہ ہر قسم کے مسائل اور بیرونی خطرات و استحصال کا شکار ہو جاتی ہے۔ اختلافات اور انتشار کو روکنے، اور ہر معاملے کو وقار اور طاقت کے ساتھ نمٹنے کے لیے اندورنی اتحاد اور یکجہتی اشد ضروری ہے۔

ہمارے سیاستدان سب پاکستانی ہیں، اور اللہ کی رحمت سے سب مسلمان بھی ہیں۔ ہر کوئی اپنے زاویہ نظر سے پاکستان کی بہتری چاہتا ہے؛ وہ ایک دوسرے کے دشمن نہیں، اور نہ ہی انہیں آپس میں لڑ کر اپنی طاقت ضائع کرنی چاہیے۔ حکومتی جماعت اور اپوزیشن دونوں یکساں اہمیت کے حامل ہیں: ایک ملک کی فلاح و بہبود کے لیے بہتر پالیسیاں نافذ کرتی ہے، جبکہ دوسری اصلاح اور بہتری کے لیے احتساب کا فریضہ انجام دیتی ہے۔ اگر کسی معاملے پر اختلاف پیدا ہو جائے، تو اس کا حل نظریاتی اور محبت و شفقت پر مبنی طریقے سے تلاش کرنا چاہیے، کیونکہ سب ہمارے مسلم بھائی ہیں۔ کوئی ایسی بات یا عمل جو اختلاف اور تقسیم کا باعث بنے مکمل طور پر گریز کرنا چاہیے ۔

اگر ہمارے سیاستدان اس باہمی اتحاد کی روح کو اپنائیں اور مل کر ملک کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں، تو فرقہ واریت، انتہا پسندی، دہشت گردی، اور دیگر سنگین مسائل، جس سےنہ صرف پاکستانی عوام نقصان اٹھا رہی ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے، باآسانی حل ہو سکتے ہیں۔

اس اندرونی اتحاد کا مقصد ایک بہترین طرزِ زندگی کا حصول ہونا چاہیے، جس میں سب کے لیے انصاف، اعلیٰ اخلاقی اقدار کا نفاذ، سائنس و ٹیکنالوجی میں ترقی، اور فن و جمالیات پر خصوصی توجہ شامل ہو۔ اس صورت میں پاکستان تمام اعلیٰ شعبوں میں ایک مثالی قوم کے طور پر ابھرے گا، اور اپنے ہمسایہ ممالک کے لیے بھی امن و خوشحالی کی ایک روشن مثال بنے گا۔

اب حا لیہ صورت حال میں، اس وقت پوری دنیا شدید بحرانوں کا شکار ہے، خاص طور پر مسلمان، جو مختلف خطوں میں ناقابلِ بیان ظلم و ستم کا سامنا کر رہے ہیں اس اندورنی اتحاد کے ساتھ ساتھ تمام مسلم ممالک کے ساتھ اتحاد قائم کرنا اور ایک امت کی حیثیت سے کام کرنا، جو ایک دینی فریضہ بھی ہے، مسلمانوں کو وہ مطلوبہ طاقت فراہم کرے گا جس کے ذریعے وہ ظلم و جبر کو موثر طریقے سے ختم کر سکیں گے اور دنیا میں نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ ساری انسانیت کے لیے امن، خوشحالی، اور انصاف قائم کرنے کے علمبردار بن سکیں گے
اور اس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان بھی حق ثابت ہو گا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں بیشک میں اور میرے رسول ضرور غالب آئے گے۔ (سورۃ المجادلہ، 21)
اللہ سے دعا ہے کہ ہمارے ملک میں باہمی اتحاد ی اور یکجحتی کی روح زندہ رہے اور مزید وسعت اختیار کرتے ہوئے مسلم اقوام میں بھی پھیل جائے، تاکہ پوری دنیا میں
دائمی امن و انصاف کا دور شروع ہو سکے۔
 

Nazia Sharif
About the Author: Nazia Sharif Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.