جنوبی ایشیا میں اگر کہا جائے کہ پاکستان وہ ملک ہے کہ جہاں دہشت گردی کی
وجہ سے بے حد نقصان ہوا ہے تو غلط نہ ہو گا۔ تقریباً آزادی کے بعد سے ہی
پاکستانیوں نے لاکھوں کی تعداد میں جنازے اٹھائے ہیں۔ ان تمام واقعات میں
بھارت کا بہت بڑا عمل دخل رہا ہے کیونکہ ایک طرف پاکستان بھی گزشتہ سالوں
میں بھارت میں دہشت گردی میں ملوث رہا ہے تو انہوں نے بھی کوئی کسر نہیں
چھوڑی۔ کچھ روز پہلے پاکستان میں جعفر ایکسپریس کا واقع ہوا جو کہ ایک دہشت
گردی کا غیر معمولی واقع تھا۔ اس واقع کی ذمہ داری بی ایل اے ( بلوچستان
لبریشن آرمی) نے قبول کی جن کو ظاہری بات ہے بھارت سپورٹ کر رہا ہے اور
پاکستان کے اندر اگر کاروائیوں کو دیکھا جائے تو اس میں بھارت کا کردار صاف
صاف ظاہر ہوتا ہے۔ اس کی ایک بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ جب سے مودی سرکار
بھارت میں آئی ہے انہوں نے پوری دنیا میں جہاں جہاں بھارت کی جارحیت کے
خلاف آواز اٹھ رہی تھی ان لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اگر آج کے واقع کو
دیکھیں تو پاکستان میں ایک بار پھر بلوچستان کے ضلع خضدار میں سکول بس کو
بم سے نشانہ بنایا گیا جس میں ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق 3 معصوم بچے
شہید جبکہ 35 سے زائد زخمی ہیں۔ اسلام آباد نے اس واقع کا الزام بھارت پر
لگایا ہے اور کہا ہے کہ آپریشن بنیان مرصوص کی شکست کے بعد بھارتی حکومت
پاکستان میں معصوم بچوں اور شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اگر اس کو بھارت
کے تناظر میں دیکھا جائے تو بھارت نے پاکستان کے علاوہ باقی ممالک جن میں
امریکہ، آسٹریلیا، اور کینڈا میں بھی کاروائیاں کی ہیں جس کو عالمی میڈیا
نے زبردست انداز میں بے نقاب کیا ہے۔ پچھلے سال 5 اپریل 2024 کو دا گارڈین
نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا کہ بھارت نے پاکستان کے اندر تقریباً
20 سے زائد افراد کو مارا ہے۔ وہ افراد جو کسی نہ کسی طرح بھارت میں
دہشتگردی میں ملوث تھے یا کشمیری مزاحمتی گروہوں کا حصہ رہے ہیں۔ شروع میں
بھارت نے اس خبر کو تسلیم نہیں کیا مگر بعد میں انہی کے وزیر دفاع راج ناتھ
سنگھ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ 2019 کے پلوامہ حملے کے بعد پہلی مرتبہ ہم
نے یہ ٹھانی تھی کہ پاکستان کے اندر ان لوگوں کو نشانہ بنائیں گے جو یہاں
دہشتگردی کرواتے رہے ہیں۔
دوسری جانب پچھلے سال 29 اپریل 2024 کو واشنگٹن پوسٹ نے ایک آرٹیکل شائع
کیا کہ جس میں بتایا گیا کہ نیو یارک میں سکھ راہنما گرو پتونت پنو جو کہ
سکھ علیحدگی پسند راہنما ہیں انہیں قتل کرنے کے لیے نکھل گپتا (جو کہ RAW
انڈین خفیہ ایجنسی کا جاسوس ہے) نے کراہے کا قاتل کیا تھا۔ مگر پنو کی جان
اس لیے بچ گئی کہ CIA کو پہلے اس حملے کی اطلاع پہنچ گئی جس میں پنو کے گھر
کا پتہ اور وہاں اسکی موجودگی کی اطلاع قاتل کو دی گئی تھی۔
اسی کے ساتھ آپ کو یاد ہو گا کہ پچھلے کچھ سالوں میں یہی کاروائیاں کینڈا
میں بھی ہوئی تھی کہ جہاں پنجاب کے بعد سب سے زیادہ پنجابی سکھ رہتے ہیں۔
وہاں بھی علیحدگی پسند سکھ راہنما ہردیپ سنگھ نجار کو RAW نے سکھ گردوارہ
کے سامنے قتل کر دیا تھا۔ اس کے بعد کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے
انڈین سفارتکاروں کو ملک سے نکال دیا تھا۔ یاد رہے ہردیپ سنگھ نجار کو بھی
دہلی نے دہشتگردوں کی فہرست میں ڈالا ہوا تھا۔
اس کے علاوہ آسٹریلیا میں 2020 کے اندر راء کے جاسوس پکڑے گئے جو جہ وہاں
خفیہ دفاعی منصوبوں اور مختلف ایئرپورٹس کی سیکیورٹی کی انفارمیشن چوری کر
رہے تھے۔ ان کو آسٹریلیا کی خفیہ ایجنسی اسٹریلین سیکیورٹی انٹلیجنس
آرگنائزیشن ASIO نے پکڑا تھا۔ خُفیہ ایجنسی نے بتایا تھا کہ بھارتی خفیہ
ایجنسی کے جاسوس یہاں موجود دیگر بھارتیوں اور مقامی سیاستدانوں کے ساتھ
اچھے روابط قائم کرتے ہیں اور اس کے بعد دیگر کاروائیاں کرتے ہیں۔
اگر ہم دیکھیں تو پاکستان کو تو بھارت نے اپنا اول نشانہ رکھا ہوا ہے اور
جس وقت انہیں موقع ملا انہوں نے بڑی بربادی کرنی ہے۔ کچھ روز پہلے CIA
امریکی خفیہ ایجنسی کی ایک خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارت طالبان کے نیٹ
ورک کو پکڑ کر پاکستان میں کاروائیاں کر رہا ہے۔ اب پاکستانی خفیہ اداروں
کے اوپر ہے کہ ایسے تمام تنظیموں اور لوگوں کا ملک میں صفایا کریں جو غیر
ملکی دشمنوں کے اشاروں پر پاکستان میں بد امنی کی فضاء کو پیدا کرنا چاہتے
ہیں۔ اب ہم میں ہمت نہیں کہ مزید بچوں جو جنازے اٹھائیں کیونکہ کہا جاتا ہے
کہ ان معصوم بچوں کے جنازے بہت بھاری ہوتے ہیں جو کہ ایک قوم کو دہائیوں تک
رلاتے ہیں۔
|