آپریشن بنیان المرصوص اور پاکستان کا یومِ تکبیر ۔
( Arshad Qureshi, Karachi)
یومِ تکبیر اور آپریشن بنیان المرصوص میں ایک گہرا ربط ہے دونوں کا مقصد دفاعِ وطن ہے، ایک نے بیرونی دشمن کے خلاف ایٹمی طاقت کے ذریعے تحفظ دیا، جب کہ دوسرے نے بیرونی دشمن کے خلاف اتحاد، قربانی اور حکمتِ عملی کے ذریعے قیامِ امن کو ممکن بنایا۔
|
|
|
۲۸ مئی ۱۹۹۸ کا دن پاکستان کی تاریخ میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ وہ دن تھا جب چاغی کے پہاڑوں نے "اللہ اکبر" کی صداؤں کے ساتھ گواہی دی کہ پاکستان اب ناقابلِ تسخیر بن چکا ہے۔ اسی دن کو ہم "یومِ تکبیر" کے نام سے یاد کرتے ہیں ۔ ایک ایسا دن جو دشمنوں کے ارادوں کو خاک میں ملا کر رہ گیا۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ دشمن کی چالیں بدلتی گئیں۔ جہاں ایک طرف روایتی جنگ کا میدان سرد ہوا، وہیں پاکستان کو غیر روایتی محاذوں پر چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ ان میں سب سے اہم محاذ دہشت گردی کا تھا، جس میں دشمن نے پاکستان کے اندرونی امن کو نشانہ بنایا بھارتی حکومت نے اپنی پرانی روایت برقرار رکھتے ہوئے محظ ایک انتخابات جیتنے کی غرض سے پورے ملک اور اپنی عوام کو داو پر لگادیا اور ہمیشہ کی طرح اس بار بھی پہلگام میں خونی ڈرامہ رچا کر پاکستان پر الزام لگادیا گیا جب کہ اس حوالے سے کوئی ثبوت اب تک دنیا کو فراہم نہ کرسکا، سندھ طاس معاہدے سے چھیڑ چھاڑ بھی بھارت کی پرانی روایت ہے ۔ اسی جھوٹے اور بے بنیاد خود ساختہ واقعہ کو بنیاد بنا کر رات کی تاریکی میں پاکستان پر ایک حملہ کیا جاتا ہے افواج پاکستان مادرِ وطن کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے دشمن کو خاک چٹاتی ہے اور اگلی صبح دشمن کے خالف پوری پاکستانی قوم ، سیاسی جماعتیں اور افواجِ پاکستان ایک صفحہ پر موجود تھیں ، عوام دشمن کا منہ نوچنے کو تیار تھی ۔ اسی دوران پاکستان کی جانب سے دشمن کو بھر پور جواب دینے کا اعلان کیا جاتا ہے اور للکارا جاتا ہے کہ ہم جواب دیں گے تیار رہو ۔ دشمن اپنے پاگل پن میں ایک بار پھر پاکستان کے نورخان ائیر بیس پر میزائیل داغ دیتا ہے اور یہی اس کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے کی ابتدا ہوتی ہے ۔ رسول اللہ ﷺ کی سنت کے مطابق صبح نماز فجر کے بعد پاکستان کی فضاوں میں نعرہ تکبیر اللہ اکبر کے ساتھ فتح مزائیلوں کی گھن گرج شروع ہوجاتی ہے ، پاکستان کی افواج کی جانب سے دشمن کے آپریشن سندور کے جواب میں آپریشن بنیان المرصوص کا آغاز کیا جاتا ہے بنیان المرصوص کا مطلب ہے سیسہ پلائی ہوئی دیوار۔ یہ تصور قرآن سے ماخوذ ہے، جہاں اہلِ ایمان کی صف بندی کو مضبوط دیوار سے تشبیہ دی گئی ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج، خفیہ ادارے، پولیس، اور عام شہری جب دہشت گردی کے خلاف متحد ہوئے، تو وہ ایک ایسی ہی سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئے۔ آپریشن ردالفساد، ضربِ عضب اور دیگر اقدامات اسی "بنیان المرصوص" کے عملی مظاہر تھے۔ یومِ تکبیر اور آپریشن بنیان المرصوص میں ایک گہرا ربط ہے دونوں کا مقصد دفاعِ وطن ہے، ایک نے بیرونی دشمن کے خلاف ایٹمی طاقت کے ذریعے تحفظ دیا، جب کہ دوسرے نے بیرونی دشمن کے خلاف اتحاد، قربانی اور حکمتِ عملی کے ذریعے قیامِ امن کو ممکن بنایا۔ یومِ تکبیر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم نے عالمی دباؤ کو نظرانداز کر کے اپنی سلامتی کو مقدم رکھا، اور بنیان المرصوص ہمیں سکھاتا ہے کہ ایک مضبوط قوم صرف ہتھیاروں سے نہیں، نظریاتی یکجہتی، قربانی، اور اندرونی استحکام سے بنتی ہے۔ آج کا پاکستان انہی دو ستونوں پر کھڑا ہے عسکری طاقت کا مظہریومِ تکبیر داخلی استحکام اور دہشت گردی کے خلاف عزم بنیان المرصوص یہ دونوں ہمیں یہ سبق دیتے ہیں کہ اگر ہم نے اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھا، اپنی نظریاتی اساس کو فراموش نہ کیا، اور دشمن کو ہر محاذ پر پہچان کر جواب دیا، تو پاکستان ان شاء اللہ ہمیشہ سرخرو رہے گا۔
|