نایاب امراض کا علاج

ابھی حال ہی میں، چین میں نایاب امراض سے متعلق 2025 کی بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ صحت عامہ سے متعلق اس اہم تقریب میں دنیا بھر کے ماہرین بشمول ڈاکٹروں، محققین، دواسازی کے نمائندوں، پالیسی سازوں اور مریضوں کے نمائندوں نے نایاب امراض کی تشخیص اور دیکھ بھال کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ تاحال عالمی سطح پر 7 ہزار سے زائد نایاب امراض کی نشاندہی کی جا چکی ہے تاہم صرف 5 فیصد کے لیے مستند علاج موجود ہے یا اس کی منظوری دی گئی ہے۔دنیا میں 30 کروڑ سے زائد افراد نایاب امراض میں مبتلا ہیں جبکہ صرف چین میں یہ تعداد دو کروڑ سے زیادہ ہے۔

تاہم،چین میں صحت عامہ کے شعبے کی نمایاں اہمیت کے پیش نظر اب پیش رفت واضح طور پر عملی شکل اختیار کر رہی ہے. چین ویسے بھی اپنے 1.4 بلین لوگوں کے لئے صحت کو یقینی بنانے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے کے لئے مسلسل کام کر رہا ہے ۔چین کے حوالے سے یہ بات اچھی ہے کہ یہاں ایک کثیر الجہتی حکمت عملی وضع کی گئی ہے جو نایاب بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی دیکھ بھال کو مسلسل آگے بڑھانے میں اہم پیش رفت دکھا رہی ہے۔ اہم اقدامات میں قومی سطح پر نایاب امراض کی فہرست کی تشکیل، انشورنس کوریج میں توسیع، بہتر کلینیکل گائیڈ لائنز، اور ادویات کی تیز تر ترقی شامل ہیں.

چین نے تمام صوبائی سطح کے علاقوں کا احاطہ کرتے ہوئے ایک مشترکہ اسپتال نیٹ ورک قائم کیا ہے۔ یہ نیٹ ورک، جو اس وقت 419 اسپتالوں پر مشتمل ہے، کیس ریفرلز، ٹیلی میڈیسن اور ڈیٹا شیئرنگ کی سہولت فراہم کرتا ہے ، جس سے نایاب امراض کے لئے اوسط تشخیص کی مدت کو چار سال سے کم کرکے چار ہفتوں تک لانے میں نمایاں مدد ملی ہے ، جبکہ اخراجات میں 90 فیصد کمی ہوئی ہے۔

دریں اثنا، چین کی تسلیم شدہ نایاب بیماریوں کی سرکاری فہرست 207 تک بڑھ گئی ہے. قومی میڈیکل انشورنس سسٹم میں 90 سے زائد نایاب بیماریوں کی ادویات شامل کی گئی ہیں جس سے مریضوں پر مالی بوجھ نمایاں طور پر کم ہوا ہے۔

اسی طرح ملک میں تکنیکی جدت طرازی نایاب بیماریوں کی دیکھ بھال کے پیچیدہ چیلنجوں سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔اس حوالے سے ملک میں فعال "چائنا الائنس فار ریئر ڈیزیز" نے تشخیص، مریضوں کے انتظام، کلینیکل تحقیق، تعلیم اور ادویات کی ترقی کے لئے ذہین ایپلی کیشنز پر توجہ مرکوز کرنے والا ایک ڈیجیٹل ہیلتھ پلیٹ فارم تیار کیا ہے۔

اس سے بھی زیادہ اہم بات پیکنگ یونین میڈیکل کالج اسپتال اور چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے ذریعہ تیار کردہ ایک لارج لینگوئج اے آئی ماڈل ہے۔ نایاب امراض سے جڑے علوم اور جینیاتی معلومات کے وسیع ڈیٹا بیس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ،یہ ماڈل ڈاکٹروں کو تیز رفتار اور زیادہ درست تشخیص کرنے میں مدد کرتا ہے۔یوں ملک میں ٹیکنالوجی کی حقیقی قدر ناممکن کو ممکن بنانے میں مضمر ہے۔

پالیسی جدت طرازی نے بھی نئی سرحدیں کھول دی ہیں۔صوبہ ہائی نان میں بوآؤ لی چینگ انٹرنیشنل میڈیکل ٹورازم پائلٹ زون ،جو ایک خصوصی ریگولیٹری فریم ورک ہے ، نے 45 بین الاقوامی طور پر منظور شدہ نایاب بیماریوں کی ادویات کو متعارف کرانے کی اجازت دی ہے جو ابھی تک چین میں کہیں اور استعمال کے لئے مجاز نہیں ہیں۔

چین کی نیشنل نیچرل سائنس فاؤنڈیشن نے بھی نایاب بیماریوں کی تحقیق کے لئے ایک فنڈنگ پروگرام شروع کیا ہے ، اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے پیچیدہ اور نایاب بیماریوں کے لئے ایک قومی کلیدی لیبارٹری قائم کرنے کی منظوری دی ہے۔

ادویات اور پالیسی سازی کے علاوہ، پیشہ ورانہ اور نچلی سطح کی مدد کا ایک بڑھتا ہوا نیٹ ورک نایاب امراض میں مبتلا مریضوں میں تنہائی یا آئیسولیشن جیسے مسائل کو دور کرنے میں مدد کر رہا ہے. گزشتہ ایک دہائی کے دوران، بیجنگ ال نیس چیلنج فاؤنڈیشن، دی کارڈ، اور چائنیز میڈیکل ایسوسی ایشن کی تنظیم برائےنایاب امراض جیسی تنظیموں نے مشترکہ اقدامات کے تحت ماہرین، مریضوں اور فیصلہ سازوں کو متحد کیا ہے.

چین کی ان کوششوں کو عالمی سطح پر بھی سراہا گیا ہے اور ڈبلیو ایچ او حکام نے ملک کی قومی نایاب بیماریوں کی فہرست تیار کرنے کے جامع عمل کی تعریف کی ہے، جس میں مریضوں کے مختلف گروپس کی رائے بھی شامل کی گئی ہے۔انٹرنیشنل ریئر ڈیزیز ریسرچ کنسورشیم کے ماہرین بھی چین کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے یہ زور دیتے ہیں کہ ممالک کو وسائل کے تبادلے اور اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ سائنسی ترقی خود بیماریوں پر سبقت حاصل کرے۔

حقائق کے تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ چین کو بخوبی ادراک ہے کہ نایاب بیماریوں میں مبتلا افراد کی مدد کرنا محض کوئی جزوقتی کوشش نہیں ہے ، بلکہ یہ ایک زندگی بھر کا وعدہ ہے جسے عملی اقدامات سے پورا کرتے ہوئے مریضوں کی زندگیوں میں بہتری لائی جائے گی.
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1516 Articles with 799081 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More