عید الاضحیٰ کے موقع پر پاکستان میں قربانی کے جانوروں کی
خرید و فروخت ایک اہم روایت ہے، جو نہ صرف مذہبی جذبے کی عکاسی کرتی ہے
بلکہ معاشی اور سماجی سرگرمیوں کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ ہر سال، ملک بھر کی
مویشی منڈیوں میں کچھ غیر معمولی جانور اپنی خوبصورتی، وزن، اور قیمت کی
وجہ سے شہرت حاصل کرتے ہیں۔ 2025 کی عید الاضحیٰ سے قبل، ایک بار پھر ایک
ریکارڈ توڑ قیمت پر قربانی کا جانور خریدے جانے کی خبر نے سرخیاں بنائیں۔
یہ مضمون اس بات کا جائزہ لیتا ہے کہ پاکستان کا سب سے مہنگا قربانی کا
جانور کس شخصیت نے خریدا، اس کی قیمت کیا تھی، اور اس خریداری کے پیچھے کی
وجوہات کیا ہیں۔
سب سے مہنگا جانور: تفصیلات
2025 کی عید الاضحیٰ سے قبل، کراچی کی مویشی منڈی میں ایک عظیم الجثہ بیل،
جسے "سلطان" کا نام دیا گیا، 3 کروڑ روپے کی ریکارڈ قیمت پر فروخت ہوا۔ یہ
بیل اپنے غیر معمولی وزن (تقریباً 1,800 کلوگرام) اور خوبصورت نسل (سوانی
بریڈ) کی وجہ سے مشہور تھا۔ اسے روزانہ شیمپو سے نہلایا جاتا تھا اور اس کی
خوراک میں اعلیٰ معیار کے غذائی اجزا شامل تھے، جس نے اسے منڈی کا سب سے
پرکشش جانور بنایا۔ اس بیل کو ایک معروف پاکستانی کاروباری شخصیت اور فلاحی
ادارے کے سربراہ، ملک ریاض حسین نے خریدا، جو بحریہ ٹاؤن کے بانی ہیں۔
ملک ریاض کی خریداری کی وجوہات
ملک ریاض، جو پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ایک بڑا نام ہیں، ہر سال عید
الاضحیٰ پر بڑے پیمانے پر قربانیاں کرتے ہیں اور ان کا گوشت غریب اور مستحق
افراد میں تقسیم کرتے ہیں۔ ایکس پر گردش کرنے والی پوسٹس کے مطابق، ملک
ریاض نے اس بیل کو خریدنے کا فیصلہ نہ صرف مذہبی فریضہ ادا کرنے بلکہ اپنے
فلاحی منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے کیا۔ اس سال، انہوں نے اعلان کیا کہ
"سلطان" کی قربانی کا گوشت کراچی، لاہور، اور اسلام آباد کے غریب علاقوں
میں تقسیم کیا جائے گا، جس سے ہزاروں خاندان مستفید ہوں گے۔ اس اقدام نے نہ
صرف ان کی سماجی خدمات کی عکاسی کی بلکہ ان کی عوامی شبیہ کو بھی مزید
مضبوط کیا۔
مویشی منڈیوں میں بڑھتی ہوئی قیمتیں
پاکستان کی مویشی منڈیوں میں ہر سال قربانی کے جانوروں کی قیمتوں میں اضافہ
دیکھا جاتا ہے، خاص طور پر کراچی، لاہور، اور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں
میں۔ کے مطابق، 2022 میں بھی ایک بھاری وزن والے جانور نے شہ سرخیاں بنائی
تھیں، لیکن 2025 میں "سلطان" نے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ ایکس پر صارفین نے اس
بیل کی قیمت پر حیرت کا اظہار کیا، جہاں ایک صارف نے لکھا کہ "3 کروڑ کا
بیل! یہ تو ایک فلیٹ کی قیمت ہے!" اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اعلیٰ نسل اور
بھاری وزن کے جانور نہ صرف مذہبی اہمیت رکھتے ہیں بلکہ سماجی حیثیت کی
علامت بھی بن چکے ہیں۔
سماجی اور معاشی اثرات
ملک ریاض جیسے بااثر افراد کی جانب سے مہنگے جانوروں کی خریداری نہ صرف
مویشی پالنے والوں کے لیے معاشی فوائد لاتی ہے بلکہ منڈیوں میں مقابلے کو
بھی فروغ دیتی ہے۔ ایکس پر ایک پوسٹ کے مطابق، اس طرح کی خریداریاں مویشی
پالوں کو اعلیٰ نسل کے جانور پالنے کی ترغیب دیتی ہیں، جو ملکی زراعت اور
مویشی پالن کی صنعت کو مضبوط کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، ملک ریاض کی فلاحی
سرگرمیوں نے اس خریداری کو سماجی سطح پر ایک مثبت پیغام بنایا، کیونکہ ان
کا گوشت تقسیم کرنے کا منصوبہ غریب طبقے کے لیے عید کی خوشیوں کو بڑھاتا
ہے۔
تاریخی تناظر
پاکستان میں مہنگے قربانی کے جانور خریدنے کی روایت نئی نہیں ہے۔ پچھلے
سالوں میں بھی کئی معروف شخصیات، جیسے کہ سیاستدان، کاروباری افراد، اور
مشہور شخصیات، نے ریکارڈ توڑ قیمتوں پر جانور خریدے ہیں۔ مثال کے طور پر،
2023 میں ایک بیل 1.5 کروڑ روپے میں فروخت ہوا تھا، جسے ایک مقامی سیاستدان
نے خریدا تھا۔ لیکن 2025 میں ملک ریاض کی خریداری نے نہ صرف قیمت بلکہ
سماجی اثر کے لحاظ سے بھی ایک نیا معیار قائم کیا ہے۔ ایکس پر صارفین نے
اسے "عید کے جذبے کو زندہ رکھنے" کا ایک شاندار طریقہ قرار دیا۔
ملک ریاض حسین کی جانب سے 3 کروڑ روپے کے بیل "سلطان" کی خریداری نے 2025
کی عید الاضحیٰ سے قبل پاکستان کی مویشی منڈیوں میں ایک نیا ریکارڈ قائم
کیا۔ یہ خریداری نہ صرف ان کے مذہبی جذبے اور فلاحی عزائم کی عکاسی کرتی ہے
بلکہ پاکستانی معاشرے میں قربانی کے جانوروں کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو بھی
اجاگر کرتی ہے۔ ایسی خریداریاں مویشی پالن کی صنعت کو فروغ دیتی ہیں اور
غریب طبقے کے لیے عید کی خوشیوں کو بڑھاتی ہیں۔ جیسے جیسے عید قریب آ رہی
ہے، یہ واقعہ پاکستان کے عوام کے لیے ایک متاثر کن مثال بن چکا ہے کہ کس
طرح مذہبی فریضہ اور سماجی ذمہ داری کو ایک ساتھ نبھایا جا سکتا ہے
|