زندگی ، زندہ باد

موت ایک ایسی حقیقت ہے جس سے ہر انسان کو گزرنا ہے۔ چاہے ہم کتنے ہی کامیاب، طاقتور، یا مالدار ہوں، آخرکار یہ لمحہ سب کو آنا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ"
(ہر جان موت کا ذائقہ چکھے گی۔) — [آل عمران: 185]
موت کی حقیقت سے آگاہی انسان کو اپنی زندگی کو بہتر طور پر گزارنے کی ترغیب دیتی ہے۔ زندگی کا مقصد صرف جینے کی مدت نہیں ہے، بلکہ اس کے اندر کی خوبیوں اور انسانیت کی خدمت میں ہے۔

:زندگی کا مقصد:

اللہ کے بتائے ہوئے طریقے پر چلنا اور فطرت کے قانون کے مطابق جینا عبادت کہلاتا ہے ۔

ہماری زندگی کا مقصد صرف ذاتی فائدہ یا دنیاوی کامیابیاں حاصل کرنا نہیں ہے، بلکہ اس کا مقصد دوسروں کے کام آنا، فطرت کے ساتھ ہم آہنگ زندگی گزارنا، اور رشتہ داریوں میں ایثار اور قربانی کے جذبے کو فروغ دینا ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا:

"سب سے بہتر انسان وہ ہے جو دوسروں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہو۔"

یہ قول ہمیں بتاتا ہے کہ اگر ہم اپنی زندگی کو دوسروں کی خدمت میں گزاریں، تو ہم نہ صرف اپنی دنیا بلکہ آخرت میں بھی کامیاب ہوں گے۔ ہمارے اعمال کا اثر صرف خود پر نہیں، بلکہ ہمارے ارد گرد کے لوگوں پر بھی پڑتا ہے۔

فطرت کے ساتھ ہم آہنگ زندگی گزارنا
فطرت کے ساتھ ہم آہنگ زندگی گزارنا، اس کے اصولوں اور قدرت کے قوانین کے مطابق زندگی گزارنا انسان کی فطری ضرورت ہے۔ انسان اور فطرت کا گہرا تعلق ہے۔ زمین، پانی، ہوا، اور درخت، یہ سب اللہ کی تخلیق ہیں اور ہمیں ان سے محبت کرنی چاہیے۔ جب ہم فطرت کا احترام کرتے ہیں، تو ہم نہ صرف خود کی بلکہ پورے ماحول کی حفاظت کرتے ہیں۔

حضرت علیؓ کا قول ہے:

"اللہ کی تخلیق کو دریا، پہاڑ، اور درختوں میں دیکھو، یہ تمام مخلوق تمہاری خدمت کے لیے ہے۔"

جب ہم فطرت کے قوانین سے ہم آہنگ زندگی گزارتے ہیں، تو ہم نہ صرف خود کو سکون اور توازن کی حالت میں رکھتے ہیں، بلکہ دنیا کو بھی بہتر بناتے ہیں۔

رشتہ داریوں میں ایثار اور قربانی کا جذبہ
زندگی میں سب سے قیمتی چیز رشتہ اور تعلقات ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ محبت، ایثار اور قربانی کے جذبے کے ساتھ جینا ہمیں ایک مضبوط کمیونٹی کی طرف لے جاتا ہے۔ ہمارے رشتہ دار، دوست، اور حتیٰ کہ اجنبی بھی ہمیں اس بات کا موقع دیتے ہیں کہ ہم اپنی محبت اور ایثار کے ذریعے ان کی زندگیوں میں فرق ڈالیں۔

حضرت عمر بن خطابؓ نے فرمایا:

"اگر تم کسی کے ساتھ محبت کرتے ہو، تو اس سے اظہار کرو، کیونکہ محبت دل میں رہ کر کام نہیں آتی۔"

یہ جذبہ ہمیں اپنے تعلقات میں بہترین انسان بناتا ہے اور ہم ایک دوسرے کے لیے بے لوث قربانی کی مثال قائم کرتے ہیں۔

اپنی ہٹ دھرمی، حسد، اور برے جذبات سے بچنا
انسانی زندگی میں جو سب سے بڑی آفات میں سے ایک ہے، وہ ہے ہٹ دھرمی، حسد، تکبر، اور برے جذبات۔ ان برے جذبات سے بچنا نہ صرف ہماری روح کو سکون فراہم کرتا ہے بلکہ ہماری زندگی میں سکون و سکونت کا باعث بنتا ہے۔ قرآن میں فرمایا:

"وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ"
(اور بے شک تم عظیم اخلاق پر ہو۔) — [القلم: 4]
جو شخص اپنی ہٹ دھرمی، حسد اور برے جذبات سے بچتا ہے، وہ ہمیشہ دل سے سکون اور خوشی پاتا ہے، کیونکہ وہ دوسروں کے ساتھ ہمدردی، محبت اور احترام کے ساتھ پیش آتا ہے۔

موت اور زندگی کا توازن
زندگی کا مقصد نہ صرف اپنی ذاتی کامیابی ہے، بلکہ اس کا مقصد ہے دوسروں کے کام آنا، فطرت کے قانون سے ہم آہنگ ہونا، رشتہ داریوں میں ایثار اور قربانی کا جذبہ رکھنا، اور اپنی برائیوں سے بچنا۔ جب ہم ان اصولوں کو اپنی زندگی میں اپناتے ہیں، تو موت کا سامنا بھی سکون اور تسلی کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔ حضرت علیؓ کا ایک اور مشہور قول ہے:

"جو لوگ اپنی زندگی میں اچھے کام کرتے ہیں، وہ موت کے وقت بھی سکون میں رہتے ہیں۔"

موت ایک اٹل حقیقت ہے، لیکن زندگی کا مقصد وہ نہیں ہے کہ ہم کتنی دیر تک زندہ رہیں، بلکہ یہ ہے کہ ہم کس طرح اپنی زندگی گزاریں اور دوسروں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لائیں۔ یہ عمل ہمیں ایک کامیاب اور بابرکت زندگی کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔
 

Dilpazir Ahmed
About the Author: Dilpazir Ahmed Read More Articles by Dilpazir Ahmed: 169 Articles with 188090 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.