مشرقِ وسطیٰ ایک بار پھر خطرے کی زد میں ہے۔ حالیہ پیشرفت
میں، امریکہ نے ایران کی ایک اہم جوہری تنصیب پر حملہ کر کے ایک نئے تنازعے
کو جنم دیا ہے۔ اس حملے کو ایران نے اپنی خودمختاری پر سنگین حملہ قرار
دیتے ہوئے فوری ردعمل دیا اور آبنائے ہرمز کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ماہرین اس صورتحال کو عالمی توانائی کی رسد اور خطے کے امن کے لیے انتہائی
خطرناک قرار دے رہے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، امریکی فضائیہ نے ایران کے وسطی صوبے
اصفہان میں واقع ایک زیرِ زمین جوہری تنصیب کو نشانہ بنایا، جس کے بارے میں
خیال کیا جاتا ہے کہ وہاں یورینیم کی افزودگی کا عمل جاری تھا۔ امریکی حکام
نے حملے کو "دفاعی اقدام" قرار دیا ہے، ان کا مؤقف ہے کہ ایران بین
الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہتھیار بنانے کے قریب پہنچ چکا
تھا۔
امریکی حملے کے بعد ایران نے فوری طور پر اپنی فوج کو الرٹ کر دیا اور
آبنائے ہرمز کو بند کرنے کا فیصلہ کیا جس کی توثیق ایران کی اعلیٰ قیادت
کرے گی۔
آبنائے ہرمز دنیا کی سب سے اہم آبی گزرگاہوں میں سے ایک ہے جہاں سے روزانہ
تقریباً 20 فیصد عالمی تیل کی ترسیل ہوتی ہے۔ ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے
ترجمان کے مطابق، "یہ فیصلہ ایران کی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے
ناگزیر ہے۔"
ذرائع کے مطابق، ایران کی قومی سلامتی کونسل نے اس فیصلے کی توثیق کے لیے
ایک خصوصی اجلاس طلب کیا ہے، جس میں رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خامنائی کی
منظوری بھی شامل ہو گی۔ اگر یہ منظوری دے دی گئی تو ایران مکمل طور پر
آبنائے ہرمز میں بحری ٹریفک کو روک سکتا ہے، جس کے اثرات عالمی معیشت پر
فوراً مرتب ہوں گے۔
اقوام متحدہ، یورپی یونین، روس اور چین سمیت دنیا کے مختلف ممالک نے اس
کشیدہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری
جنرل انتونیو گوتریس نے دونوں فریقوں سے تحمل سے کام لینے اور بات چیت کا
راستہ اپنانے کی اپیل کی ہے۔ یورپی یونین نے واضح کیا ہے کہ "مزید جنگ
مشرقِ وسطیٰ کو تباہی کی طرف لے جائے گی اور اس کے عالمی اثرات ہوں گے۔"
بین الاقوامی سفارتی حلقے ایران اور امریکہ کے درمیان دوبارہ مذاکرات شروع
کروانے کے لیے سرگرم ہو گئے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ، جو امریکہ اور ایران کے
درمیان رابطہ کار کا کردار ادا کرتا ہے، نے دونوں فریقوں سے سفارتی چینلز
کھلے رکھنے کی اپیل کی ہے۔
آبنائے ہرمز کی ممکنہ بندش کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں غیر
معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ صورتحال برقرار
رہی تو توانائی کی فراہمی میں تعطل پیدا ہو سکتا ہے، جس کے باعث عالمی کساد
بازاری کا خدشہ بڑھ جائے گا۔
ایران اور امریکہ کے درمیان حالیہ کشیدگی نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے
ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری فوری طور پر
مداخلت کرے، سفارتی راستے کو بحال کیا جائے اور فریقین کو کسی بھی بڑے
تصادم سے روکا جائے۔ بصورت دیگر، مشرقِ وسطیٰ ایک ایسی جنگ کی لپیٹ میں آ
سکتا ہے جس کا خمیازہ نسلوں تک بھگتنا پڑے گا۔
|