سندھ طاس معاہدہ! عالمی عدالت کا حالیہ فیصلہ! پاکستان کی جیت

دنیا میں پانی اب صرف قدرتی وسیلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی سیاست کا سب سے بڑا ہتھیار بنتا جا رہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں ہونے والا "سندھ طاس معاہدہ" اسی تناظر میں تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں بھارت نے نہ صرف اس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا بلکہ پاکستان کی درخواست پر قائم عالمی ثالثی عدالت کی کارروائی کو بھی یکسر مسترد کر دیا۔ ایسے میں 27 جون 2025 کو عالمی عدالت کا فیصلہ پاکستان کے لیے ایک قانونی فتح اور بھارتی دعووں کی تردید بن کر سامنے آیا ہے۔

دی ہیگ (The Hague) میں قائم Permanent Court of Arbitration نے اپنے تازہ فیصلے میں کہا کہ:
"بھارت کا معاہدہ معطل کرنے کا اعلان عدالت کے دائرہ اختیار کو ختم نہیں کرتا۔ سندھ طاس معاہدہ بین الاقوامی قانون کے تحت ہے، اور اسے یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا۔"
اس فیصلے سے عدالت نے واضح کر دیا کہ بھارت کسی عالمی معاہدے کو اپنی مرضی سے ختم یا معطل نہیں کر سکتا، خاص طور پر جب وہ معاہدہ دو ریاستوں کے درمیان تنازع کے حل کی ایک تحریری ضمانت ہو۔

بھارت نے حسبِ روایت اس فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور اسے "غیر قانونی" قرار دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ اس عدالت کو سرے سے قانونی حیثیت ہی نہیں دیتا۔ یہ وہی بھارت ہے جو ماضی میں اسی عدالت کے فیصلے پر کیشین گنگا ڈیم سے متعلق پاکستان کے تحفظات پر عمل درآمد کر چکا ہے۔ اس تضاد سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت صرف تبھی عدالت کو قبول کرتا ہے جب فیصلہ اس کے حق میں ہو۔
پاکستان نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے "بین الاقوامی قانون کی جیت" قرار دیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اسے ایک "بڑی سفارتی اور قانونی فتح" کہا، جبکہ دفتر
خارجہ نے اس فیصلے کو سندھ طاس معاہدے کے تحفظ کی جانب اہم قدم قرار دیا۔ یہ اقدام ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان اب صرف زبانی احتجاج نہیں بلکہ عالمی فورمز پر قانونی جنگ کے لیے تیار ہے۔

یہ فیصلہ پاکستان کیلئے کیوں اہم ہے؟
1. بین الاقوامی معاہدوں کا احترام: عدالت کا فیصلہ بین الاقوامی معاہدوں کی حرمت اور عملداری کو تسلیم کرتا ہے۔
2. آبی جارحیت کی روک تھام: بھارت کے ڈیم منصوبوں پر عالمی سطح پر سوالات اٹھانا اب قانونی بنیاد پر ممکن ہے۔
3. پاکستان کا فعال کردار: پاکستان نے صرف احتجاج پر اکتفا نہیں کیا بلکہ قانونی راستہ اختیار کیا اور اس میں کامیاب بھی ہوا۔
اس فیصلے کے باوجود بھارت نے معاہدے کو بحال کرنے کا کوئی عندیہ نہیں دیا۔ یہ کشمکش آئندہ بھی جاری رہ سکتی ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ عالمی رائے عامہ کو متحرک کرے۔ پانی کے مسئلے کو اقوام متحدہ جیسے فورمز پر مؤثر انداز میں اٹھائے۔
علاقائی آبی پالیسیوں پر ایک مربوط قومی بیانیہ تشکیل دے۔

سندھ طاس معاہدہ صرف پانی کی تقسیم کا معاملہ نہیں بلکہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کی بنیاد ہے۔ عالمی عدالت کا فیصلہ اگرچہ حوصلہ افزا ہے، لیکن اس کا اثر اسی وقت مکمل ہو گا جب بھارت اسے ماننے پر آمادہ ہو۔ پاکستان کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ اس قانونی کامیابی کو سفارتی اور سیاسی کامیابی میں بدلنے کے لیے بھرپور حکمت عملی اپنائے۔
 

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 108 Articles with 76809 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.