محترمہ فاطمہ جناح کی برسی: مادرِ ملت کو خراجِ عقیدت
(Muhammad Arslan, Karachi)
*تحریر: : محمد ارسلان شیخ*
آج مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کی برسی ہے، مگر افسوس کہ سرکاری سطح پر ان کے نام پر کوئی تقریب یا پروگرام منعقد نہیں کیا جاتا، قوم کی اس عظیم محسنہ نے قیامِ پاکستان کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا اور قیام کے بعد بھی مہاجرین کے حقوق، جمہوریت اور آئین کی بالادستی کے لیے آواز اٹھائی۔ محترمہ فاطمہ جناح نے 1947 سے لے کر اپنی وفات 1967 تک مہاجرین کے حقوق کے لیے مسلسل آواز بلند کی۔ قیامِ پاکستان کے فوری بعد محترمہ فاطمہ جناح نے مہاجر کیمپوں کا دورہ کیا، خواتین اور بچوں کے لیے امدادی کاموں کی نگرانی کی اور حکومت کو تواتر سے یاد دہانی کرواتی رہیں کہ ان لوگوں نے ملک کی خاطر سب کچھ چھوڑا ہے، اب ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ان کی بحالی اور فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کرے۔پاکستان میں مہاجر برادری نے انہیں مادرِ ملت کا لقب دیا اور ان کی جدوجہد کو اپنی آواز سمجھا۔ محترمہ فاطمہ جناح نے قیامِ پاکستان کے بعد مہاجرین کی آبادکاری، ان کے حقوق اور مسائل کو ہر فورم پر اجاگر کیا۔ وہ کہتی تھیں کہ پاکستان سب کا وطن ہے، یہاں کسی کو دوسرے درجے کا شہری نہ سمجھا جائے۔ محترمہ فاطمہ جناح کی زندگی مہاجرین کے لیے سیاسی، اخلاقی اور نظریاتی حمایت کی علامت ہے۔ اُنہوں نے نہ صرف آواز بلند کی بلکہ ایک ایسی مثال قائم کی جس پر آج بھی فخر کیا جاتا ہے۔ اُن کی خدمات کو تاریخ کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ قوم کی اس عظیم محسنہ نے قیامِ پاکستان کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا اور قیام کے بعد بھی عوامی بالخصوص مہاجرین کے حقوق، جمہوریت اور آئین کی بالادستی کے لیے آواز اٹھائی۔یہ لمحۂ فکریہ ہے کہ جس شخصیت نے قوم کو آئین، جمہوریت اور برابری کا پیغام دیا، آج اس کی یاد منانے سے بھی گریز کیا جا رہا ہے۔
|
|