روحانیت کا تحفظ ، ریاست کی ذمہ داری اور PASHRA کا قیام

کالا جادو اور جعلی عاملین معاشرے کا ناسور بن چکے ہیں۔ ان کا تدارک ازحد ضروری ہے اس سلسلہ میں روحانی و ذہنی صحت کا قائم رکھنے اور جعلی عاملین کے خاتمے کے لئے قومی ادارے کی تشکیل بیحد ضروری ہے۔ زیر نظر کالم میں معروف معالج حکیم احمد حسین اتحادی گولڈمیڈلسٹ نے حکومت پاکستان کو قابل مفید عمل تجاویز و رہنمائی کی ہے۔ ادارہ
روحانیت کا تحفظ: ریاست کی ذمہ داری اور PSHRA کا قیام

حکیم احمد حسین اتحادی گولڈمیڈلسٹ (وزارتِ صحت حکومت پاکستان )

روحانیت دینِ اسلام کا ایک لطیف، پاکیزہ اور گہرا پہلو ہے، جو فرد کی روحانی تربیت، اصلاحِ باطن اور اخلاقی ارتقاء کا ذریعہ بنتا ہے۔ صوفیائے کرام، اولیائے عظام اور حقیقی اہلِ دل نے ہمیشہ اس شعبے کو انسان دوستی، خدمتِ خلق اور تزکیۂ نفس کے لیے استعمال کیا۔ مگر افسوس کہ آج روحانیت کے نام پر ایک ایسا غیر منظم اور غیر تربیت یافتہ طبقہ فعال ہو چکا ہے جو روحانی رہنمائی کے بجائے عوام کے ذہنی، مالی اور اعتقادی استحصال کا ذریعہ بن گیا ہے۔ جعلی عاملین، خود ساختہ پیروں، اور لالچ زدہ افراد نے روحانی علاج کو خوف، جادو، بندش، تعویذ، آسیب اور جنات جیسے غیر سائنسی تصورات سے جوڑ کر عوام میں وسوسہ، خوف اور اضطراب کو عام کر دیا ہے۔ یہ افراد نہ صرف دینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ ذہنی صحت کے مسائل کو بھی گمراہی اور توہم پرستی کے دائرے میں لے آتے ہیں۔ نتیجتاً، عوام سائنسی، نفسیاتی یا طبی مدد لینے کے بجائے غیر تربیت یافتہ افراد کے ہاتھوں مزید بربادی کا شکار ہوتے ہیں۔
کالے جادو، جھوٹے عملیات اور خودساختہ جادوگروں کا وجود معاشرے کے لیے ناسور بن چکا ہے۔ ان کا خاتمہ قومی، اخلاقی اور دینی فریضہ ہے۔ ان حالات میں وقت کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ روحانی معالجین کے لیے ایک قانونی، تربیتی اور اخلاقی ضابطہ کار ترتیب دیا جائے، تاکہ نہ صرف جعلی معالجین کا راستہ روکا جا سکے بلکہ حقیقی، اہل اور باکردار روحانی رہنما اس شعبے کو اعتماد کے ساتھ آگے بڑھا سکیں۔

اسی مقصد کے لیے Pakistan Spiritual Healers Regulatory Authority (PSHRA) جیسے ایک بااختیار، مؤثر اور بین الوزارتی اشتراک پر مبنی ادارے کا قیام نہایت ناگزیر ہے۔ یہ ادارہ وزارت صحت، وزارت مذہبی امور، وزارت داخلہ، وزارت قانون اور اسلامی نظریاتی کونسل کے تعاون سے قائم ہو، تاکہ ایک ایسا ہم آہنگ نظام وضع کیا جا سکے جو دین، سائنس اور اخلاق کو یکجا کرے۔ ملک بھر کے تمام روحانی معالجین کی رجسٹریشن کا شفاف اور قابل تصدیق ڈیجیٹل نظام بنایا جائے۔ غیر رجسٹرڈ معالجین کی تشہیر، تعویذ بیچنے، یا روحانی علاج کے دعوؤں کو جرم قرار دیا جائے۔ میڈیا پر روحانی معالجین کے اشتہارات کو باقاعدہ ضابطے کے تحت لایا جائے۔ ہر روحانی معالج کے لیے دینیات، نفسیات یا طب سے متعلق بنیادی تعلیمی قابلیت اور PSHRA سے منظور شدہ تربیت لازمی قرار دی جائے۔ معالجین کی اخلاقی، فکری اور سماجی تربیت کے لیے CPD (تسلسلِ پیشہ ورانہ تربیت) پروگرامز ترتیب دیے جائیں۔ PSHRA کے تحت لائسنس یافتہ “روحانی تھراپی سینٹرز” کا قیام عمل میں لایا جائے۔ اسلامی نظریاتی کونسل اور وفاقی شرعی عدالت سے رہنمائی لے کر اس نظام کو شرعی تقاضوں سے ہم آہنگ بنایا جائے۔ سوشل میڈیا، خطبات، اسکولوں اور جامعات میں عوامی آگاہی مہمات شروع کی جائیں۔ جعلی عاملین کے خلاف فوری، مؤثر اور قانونی کارروائی کے لیے خصوصی قوانین اور عدالتوں کا قیام ہو۔

راقم الحروف بطور رجسٹرڈ و کوالیفائیڈ طبیب، ماسٹر ڈگری اسلامک ایجوکیشن، ایم ایس سی سائیکالوجی اور روحانی مشاورت کے میدان میں دو دہائیوں سے زائد عملی تجربہ رکھتا ہے، اور اس پس منظر کی بنیاد پر یہ محسوس کرتا ہے کہ روحانی معالجین کے شعبے کو باقاعدہ قانونی و اخلاقی نظم و ضبط میں لانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ روحانیت جیسے حساس اور مؤثر میدان کو استحصال سے پاک رکھنے کے لیے ایک منظم، سائنسی اور دینی بنیادوں پر قائم فریم ورک ناگزیر ہے۔ اس سلسلے میں PSHRA کے قواعد و ضوابط کی تدوین، تربیتی نظام کی تشکیل اور اخلاقی معیار کے تعین کے عمل میں راقم نہ صرف اپنی مکمل علمی و عملی معاونت فراہم کرے گا بلکہ ہر سطح پر قومی اداروں کے ساتھ دستِ تعاون بڑھانے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ میری تمام تر پیشہ ورانہ، اخلاقی اور فکری خدمات خلوصِ نیت سے قومی مفاد کے لیے وقف ہیں۔

اب وقت آ چکا ہے کہ ریاست اس مسئلے پر سنجیدگی سے عملی اقدام کرے۔ صدرِ پاکستان، وزیر اعظم، وزرائے مذہبی امور، صحت، قانون، داخلہ، اسلامی نظریاتی کونسل، اور اعلیٰ عدلیہ کو چاہیے کہ وہ PSHRA کے قیام کے لیے فوری قانون سازی کریں۔ یہ ادارہ صرف ایک ضابطہ نہیں بلکہ قومی ذہنی صحت، دینی وقار اور عوامی فلاح کا ضامن ہو گا۔ اگر اب بھی تاخیر کی گئی تو آنے والے وقت میں روحانیت کے نام پر جاری استحصال ایک ناقابلِ تلافی قومی سانحے کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں حق کی پہچان، باطل سے اجتناب اور دین و ملت کی سچی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
نوٹ: حکیم احمد حسین اتحادی، نیشنل کونسل فار طب، وزارتِ صحت، حکومتِ پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ طبیب ہیں۔ وہ پاکستان کے ممتاز ماہرِ طب، ماہرِ نفسیات اور تجربہ کار روحانی معالج ہیں، اور عظیم روحانی و دینی شخصیت مولانا محمد حسین رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند ہیں۔ قارئین کرام مزید رہنمائی کے لیے واٹس ایپ نمبر 03007305499 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ (ادارہ)

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Hakim AHMED HUSSAIN ITTHADI
About the Author: Hakim AHMED HUSSAIN ITTHADI Read More Articles by Hakim AHMED HUSSAIN ITTHADI: 29 Articles with 27109 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.