"چلوائی" یا چولائی کا ساگ، قدرت کا سستا خزانہ

صحت اور غذا ،چولائی کا ساگ صحت کا پوشیدہ خزانہ ہے جسے اکثر لوگ نظر انداز کرتے ہیں لیکن اس میں مختلف امراض کا علاج بھی موجود ہوتا ہے ۔
فضل خالق خان (مینگورہ سوات)
ہمارے دیہاتی کھانوں کی سادگی اور غذائیت میں جو روح بستی ہے، اس کی سب سے بہترین مثال "چولائی ساگ" ہے وہ سبزی جو کھیتوں، ندیوں اور راستوں کے کنارے خود بخود اگتی ہے، اور جسے اکثر لوگ "غریبوں کا ساگ" سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ لیکن آج کی جدید سائنس اس نظر انداز کی گئی سبزی کو "سپر فوڈ" کا درجہ دے چکی ہے۔
پشتو زبان میں "چلوائی" اور عرف عام میں چولائی کو سائنسی زبان میں Amaranthus viridis اور انگریزی میں Green Amaranth کہتے ہیں۔ یہ ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ میں قدرتی طور پر اُگنے والی سبزی ہے جسے نہ صرف غذائیت کا خزانہ کہا جاتا ہے بلکہ یہ کئی امراض کے لیے قدرتی دوا کا درجہ بھی رکھتی ہے۔
چولائی میں وٹامن A، C، K، B6، فولک ایسڈ، آئرن، کیلشیم، میگنیشیم، پوٹاشیئم، فائبر اور پلانٹ پروٹین کی وافر مقدار موجود ہے۔ اس کے علاوہ بیٹا کیروٹین، لیوٹین، فلیوونوئڈز، اور فائٹو کیمیکلز جیسے اجزاء اس ساگ کو جسمانی طاقت، قوت مدافعت، اور مجموعی صحت کے لیے انتہائی مفید بناتے ہیں۔
خون کی کمی اور چولائی ساگ کا بھی چولی دامن کا ساتھ ہے Journal of Food Science and Technology (2018) کی تحقیق کے مطابق چولائی کے پتوں کا باقاعدہ استعمال خون میں ہیموگلوبن کی سطح کو بہتر بناتا ہے، جس کی وجہ سے انیمیا یا خون کی کمی کے مریضوں کے لیے یہ سبزی انتہائی مفید ہے۔
ہڈیوں کی مضبوطی کا راز بھی اس میں پوشیدہ ہے، کیلشیم اور وٹامن K کی موجودگی چولائی کو ہڈیوں کے لیے بہترین بناتی ہے۔ Nutrients Journal (2020) کے مطابق سبز پتوں والی سبزیاں، خصوصاً چولائی، آسٹیوپوروسز جیسے امراض سے بچاتی ہیں اور ہڈیوں کی مضبوطی میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ چولائی کا ساگ بینائی کے تحفظ میں بھی معاون ہے، بیٹا کیروٹین، جو چولائی میں وافر مقدار میں موجود ہے، آنکھوں کی روشنی کو بڑھاتا ہے۔ British Journal of Ophthalmology (2019) کی تحقیق کے مطابق بیٹا کیروٹین آنکھوں کو رات کے اندھے پن اور دیگر بصری مسائل سے بچاتا ہے۔ چولائی کا ساگ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید غذا ہے کیونکہ چولائی کا گلیسیمک انڈیکس کم اور فائبر زیادہ ہے، جس سے یہ بلڈ شوگر کو متوازن رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ Journal of Diabetes Research (2021) میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق چولائی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک مفید سبزی ہے۔
سوزش، گٹھیا اور قوتِ مدافعت کیلئے بھی یہ مفید ہے، چولائی میں موجود فلیوونوئڈز اور فینولک مرکبات جسم میں سوزش کو کم کرتے ہیں، جو گٹھیا، جلدی امراض اور دوسری بیماریوں میں فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔ Phytotherapy Research (2019) کے مطابق چولائی ایک قدرتی اینٹی انفلیمیٹری دوا کے طور پر کام کرتی ہے۔
یہ ساگ گردوں کی صفائی اور پیشاب آور خصوصیات کا بھی حامل ہے Journal of Ethnopharmacology (2015) کی تحقیق میں چولائی کو قدرتی ڈائیوریٹک (پیشاب آور) قرار دیا گیا ہے، جو گردوں کو صاف کرنے، فاسد مادوں کے اخراج اور پیشاب کی نالی کی بیماریوں سے بچانے میں مدد دیتی ہے۔ چولائی کے پتوں کا رس فیٹی لیور، یورینری انفیکشن اور ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے لیے بھی مفید پایا گیا ہے۔
چولائی عالمی سطح پر تسلیم شدہ سبزی ہے ،معروف امریکی ماہرِ غذائیت ڈاکٹر مائیکل گریگر نے اپنی کتاب "How Not to Die" میں چولائی کو ایسی سبزی قرار دیا ہے جو دل، جگر، دماغ اور آنکھوں کی صحت کے لیے بہترین ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ سبز پتوں والی سبزیوں کا روزانہ استعمال عمر دراز کرتا ہے۔
امریکہ کے ادارے USDA اور NIH نے بھی چولائی کو "Nutrient-Dense Leafy Vegetable" قرار دیا ہے، یعنی ایسی سبزی جس میں کم کیلوریز کے ساتھ زیادہ غذائیت ہو۔چولائی کا ساگ دال، آلو یا دیگر سبزیوں کے ساتھ پکایا جا سکتا ہے۔ پتوں کا رس جلدی بیماریوں کے لیے بیرونی طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، جبکہ اس کے بیج غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں جنہیں خشک کر کے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ تاہم، گردے کی پتھری کے مریضوں کو اس میں موجود آکزیلیٹس کی وجہ سے احتیاط برتنی چاہیے۔
چولائی ساگ ایک ایسا تحفہ ہے جو قدرت نے ہمیں مفت عطا کیا ہے۔ یہ وہ سبزی ہے جو دیہاتی باورچی خانوں میں صدیوں سے پکتی آئی ہے، اور آج جدید سائنس نے بھی اس کے فائدے تسلیم کر لیے ہیں۔ اگر ہم اپنی روزمرہ خوراک میں چولائی کو شامل کر لیں، تو یہ نہ صرف ہماری صحت کو بہتر بنا سکتی ہے بلکہ ہمارے علاج کے اخراجات میں بھی نمایاں کمی لا سکتی ہے۔ لہٰذا قدرت کے اس بیش بہا خزانے کو پہچانیے، اپنائیے اور اس کا بھرپور فائدہ اٹھائیے۔

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 132 Articles with 81891 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.