محسنِ چکوال سردار غلام عباس خان
(Ali Abbas Kazmi, Roopwal, Chakwal)
|
محسنِ چکوال سردار غلام عباس خان
✍🏻 : علی عباس کاظمی (روپوال،چکوال)
سردار غلام عباس خان چکوال ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کو عوامی خدمت، سماجی بہبود، اور چکوال کی ترقی کے لیے وقف کر دیا۔ وہ ایک ایسےروشن ستارے کی مانند ہیں جن کی روشنی نے نہ صرف چکوال بلکہ پورے خطے کو منور کیا۔ ان کا تعلق چکوال کے ایک باوقار اور سیاسی طور پر اثرورسوخ رکھنے والے خاندان سے ہے جو صدیوں سے سماجی، سیاسی، اور ثقافتی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے۔ انہوں نے اپنے والد سردار حق نوازخان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عوام کی بھلائی کو اپنا نصب العین بنایا۔ ان کی زندگی ایک ایسی داستان ہے جو عزم، لگن، اور عوام سے گہری محبت کی عکاسی کرتی ہے۔ سردار غلام عباس نہ صرف ایک سیاستدان ہیں بلکہ ایک رہنما ہیں جنہوں نے اپنی سادگی، خلوص، اور عوامی مسائل پر گہری نظر کے ذریعے چکوال کی سیاسی تاریخ میں ایک ناقابل فراموش باب رقم کیا۔ ان کی خدمات نے ہی انہیں "محسنِ چکوال" کا خطاب دلایا جو ان کی عوامی خدمت کے جذبے اور شاندار سیاسی سفر کی گواہی دیتا ہے۔ سردار غلام عباس نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 1985ء میں کیا ، یہ کامیابی ان کی عوامی مقبولیت اور لوگوں کے ساتھ گہرے تعلق کا منہ بولتا ثبوت تھی انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کو کبھی ذاتی مفادات کے لیے استعمال نہیں کیا بلکہ ہمیشہ چکوال کے عوام کی فلاح و بہبود کو ترجیح دی۔ انہوں نے مختلف سیاسی جماعتوں جیسے کہ پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ق)، پاکستان تحریک انصاف، اور مسلم لیگ (ن) کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لیا۔ انہوں نے ہر مشکل حالات میں اپنے عوام کا ساتھ دیا، ان کی یہ صلاحیت کہ وہ سیاسی حالات کے مطابق فیصلے کرتے ہوئے عوامی مفادات کو مقدم رکھتے ہیں انہیں ایک ممتاز رہنما بناتی ہے۔سردار غلام عباس کی سیاسی زندگی میں کئی بار جماعتوں کی تبدیلی دیکھی گئی جو پاکستانی سیاست میں ایک عام رجحان ہے۔ وہ پیپلز پارٹی سے شروع ہو کر ق لیگ، تحریک انصاف، اور پھر مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوئے۔ اگرچہ کچھ ناقدین اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں لیکن ان کے حامیوں کا ماننا ہے کہ یہ تبدیلیاں علاقائی مفادات اور سیاسی حکمت عملی کا حصہ تھیں۔ ان کی سیاسی بصیرت اور فیصلہ سازی کا انداز ان کے مداحوں کے لیے قابل تقلید ہے۔ 2000ء میں جب سردار غلام عباس ضلع ناظم منتخب ہوئے تو انہوں نے چکوال کی ترقی کے لیے ایک نئے عزم کے ساتھ کام شروع کیا۔ ان کے اس دور کو چکوال کی تاریخ میں ایک سنہری دور کے طور پر یاد کیا جاتا ہے انہوں نے ترقیاتی منصوبوں کو نئی جہت دی جن میں سڑکوں کی تعمیر، واٹر سپلائی سکیموں کا قیام اور صحت و تعلیم کے اداروں کی ترقی شامل ہیں۔ سڑکوں کا جال بچھانے سے دیہی علاقوں کو شہری مراکز سے جوڑا گیا جس سے نہ صرف آمدورفت آسان ہوئی بلکہ مقامی تجارت اور زراعت کو بھی فروغ ملا۔ انہوں نے وسائل کے شفاف اور موثر استعمال کو یقینی بنایا جس کی بدولت چکوال کے بنیادی ڈھانچے میں نمایاں بہتری آئی۔ ان کی یہ شاندار کارکردگی نے انہیں "محسنِ چکوال" کا خطاب دلایا جو ان کی خدمات کے اعتراف میں ایک عوامی خراج تحسین ہے۔ انہوں نے چکوال کے دیہی اور شہری علاقوں میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے۔ ان کے دور میں بنیادی صحت مراکز (بی ایچ یوز) اور ڈسپنسریوں کا قیام عمل میں آیا جن کے ذریعے غریب طبقات کو مفت یا کم خرچ پر طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔ انہوں نے ضلعی ہسپتال کی توسیع اور جدید بنانے کے لیے اہم کردار ادا کیا جہاں ایمرجنسی وارڈز، لیبارٹریز، اور زچگی کے خصوصی مراکز قائم کیے گئے۔ انہوں نے موبائل ہیلتھ یونٹس متعارف کرائے جو دور دراز کے دیہاتوں میں مفت طبی کیمپ لگاتے تھے۔ ان کیمپوں میں مفت چیک اپ، ادویات اور ویکسینیشن کی سہولیات فراہم کی جاتی تھیں جو بچوں اور بزرگ شہریوں کے لیے خاص طور پر مفید ثابت ہوئیں۔ ان کی یہ کاوشیں صحت کے شعبے میں ان کی دور اندیشی اور عوام کے لیے لگن کی عکاسی کرتی ہیں۔ تعلیم کے شعبے میں سردار غلام عباس نے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے تعلیم کو سماجی ترقی کی بنیاد سمجھا اور چکوال میں تعلیمی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے لیے متعدد منصوبے شروع کیے۔ انہوں نے دیہی علاقوں میں پرائمری اور مڈل اسکولوں کی تعمیر کے لیے فنڈز فراہم کیے اور موجودہ اسکولوں کی حالت بہتر بنائی۔ انہوں نے غریب طلبہ کے لیے مفت کتابوں، یونیفارم اور وظائف کے پروگرامز متعارف کرائے۔ انہوں نے ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز کے قیام کی سرپرستی کی جہاں نوجوانوں کو کمپیوٹر کورسز، سلائی، کڑھائی، اور دیگر ہنر سکھائے گئے۔ یہ سینٹرز خاص طور پر خواتین اور بے روزگار نوجوانوں کے لیے معاشی خودمختاری کا ذریعہ بنےاور ان کی یہ کوششیں چکوال کے نوجوانوں کو بہتر مستقبل کی طرف گامزن کرنے میں سنگ میل ثابت ہوئیں۔سردار غلام عباس نے مقامی صنعت کاروں کے ساتھ مل کر تربیت یافتہ نوجوانوں کے لیے نوکریوں کا بندوبست کیا جس سے چکوال میں معاشی ترقی کو فروغ ملا۔ ان کی یہ کوششیں دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور معاشی استحکام لانے میں اہم ثابت ہوئیں اورعلاقوں کی معاشی ترقی کا باعث بنی۔ سردار غلام عباس نے سماجی فلاح و بہبود کے لیے متعدد فلاحی اداروں کے قیام کی سرپرستی کی۔ انہوں نے غریب خاندانوں کے لیے راشن کی تقسیم، کپڑوں کی فراہمی، اور سردیوں میں کمبل بانٹنے کے پروگرامز شروع کیے۔ انہوں نے یتیموں اور بیواؤں کے لیے خصوصی فنڈز قائم کیے جن سے ان کی مالی مدد کی گئی۔ انہوں نے کھیلوں کے میدانوں اور کمیونٹی سینٹرز کے قیام کے لیے کام کیا جو نوجوانوں کے لیے تفریح اور سماجی سرگرمیوں کا ذریعہ بنے۔ جب بھی ملاقات ہو سردار غلام عباس کی شخصیت میں سادگی، خلوص اور عوام سے گہری محبت جھلکتی ہے جو انہیں دیگر سیاستدانوں سے ممتاز کرتی ہے۔ ان کی گفتگو کا انداز، عوامی مسائل پر گہری نظر اور حل نکالنے کی صلاحیت نے انہیں چکوال کے عوام کے دلوں میں ہمیشہ کے لیے جگہ دے دی۔ وہ ہمیشہ عام آدمی کے لیے قابل رسائی رہے اور ان کی کھلی کچہریوں نے لوگوں کے مسائل کو براہ راست حل کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے ہر منصوبے کے لیے عوامی مشاورت کو یقینی بنایا اور مقامی لوگوں کی رائے کو ترجیح دی۔ ان کی یہ سادگی اور عوام دوستی ان کے فلاحی منصوبوں کو کامیاب بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتی تھی۔ سردار غلام عباس چکوال کی سیاست میں ایک مضبوط ستون ہیں جنہوں نے اپنی محنت، ایمانداری، اور عوام کے لیے لگن کے ذریعے ایک ایسی میراث چھوڑی جو آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ثابت ہوگی۔ ان کی خدمات نے چکوال کے عوام کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لائی اور انہیں ایک حقیقی عوامی رہنما کے طور پر متعارف کرایا۔ وہ نہ صرف ایک لیڈر ہیں بلکہ ایک ایسے دوست ہیں جنہوں نے ہمیشہ اپنے حلقے کے لوگوں کے دکھ سکھ میں حصہ لیا۔ آج بھی ان کی خدمات کو سراہا جاتا ہے اور وہ چکوال کی سیاسی تاریخ کا ایک ناقابل فراموش باب ہیں۔ سردار غلام عباس واقعی ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کو عوام کی خدمت کے لیے وقف کر دیا اور "محسنِ چکوال" کا خطاب اپنی محنت سے حقدار ٹھہرے۔ � |
|