نصرت فتح علی خان ۔ ۔ ۔ ایک عہد، ایک داستان

نصرت فتح علی خان ۔ ۔ ۔ ایک عہد، ایک داستان

✍🏻 : علی عباس کاظمی (روپوال، چکوال)

نصرت فتح علی خان جنہیں دنیا بھر میں "قوالی کے بادشاہ" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے وہ عظیم فنکار ہیں جنہوں نے اپنی سحر انگیز آواز، جذبے اور فن سے نہ صرف برصغیر بلکہ پوری دنیا کو مسحور کر دیا۔ 13 اکتوبر 1948ء کو فیصل آباد میں پیدا ہونے والے نصرت فتح علی خان کا تعلق ایک ایسی خاندانی روایت سے تھا جو صوفی موسیقی کی گہرائیوں میں پیوست تھی۔ ان کے والد استاد فتح علی خان اور چچا استاد مبارک علی خان قوالی کے نامور فنکار تھے لیکن نصرت فتح علی خان نے اس روایت کو نہ صرف زندہ رکھا بلکہ اسے عالمی سطح پر ایک نئی شناخت عطا کی۔ ان کی آواز کی گہرائی، بلند سر اور غیر معمولی سانسوں کا کنٹرول آج بھی سننے والوں کو مسحور کر دیتا ہے۔ انہوں نے قوالی کو خانقاہوں اور درگاہوں کے تنگ دائروں سے نکال کر عالمی اسٹیجز تک پہنچایا اور اسے پاپ، جاز اور ورلڈ میوزک کے جدید رنگوں سے آراستہ کیا۔ ان کی آواز سرحدوں، زبانوں اور مذاہب کی قید سے آزاد تھی اور یہی وجہ ہے کہ آج بھی وہ مشرق و مغرب میں یکساں مقبول ہیں۔
نصرت فتح علی خان کی گائیکی کی خاص بات ان کی آواز کی وسیع رینج تھی۔ وہ بلند سے بلند سر کو چھو سکتے تھے اور پھر اچانک ایسی گہرائی میں اتر جاتے تھے کہ سننے والا بے خود ہوجاتا۔ ان کی آواز میں ایک ایسی شدت تھی جو ہر سننے والے کو جھومنے پر مجبور کر دیتی تھی۔ "اللہ ہو" جیسی قوالی سنتے وقت دل ایک ایسی کیفیت میں ڈوب جاتا ہے جہاں سب کچھ بھول کر صرف عشقِ الہی کی بات ہوتی تھی۔ نصرت کی موسیقی ایک عالمگیر زبان تھی انہوں نے نہ صرف اردو اور پنجابی بلکہ فارسی، ہندی اور دیگر زبانوں میں بھی کلام گایا۔ انہوں نے صوفی شعرا جیسے امیر خسرو، بلھے شاہ، وارث شاہ اور علامہ اقبال کے پیغامات کو اپنی آواز میں ڈھال کر ایک نئی زندگی بخشی۔ ان کی قوالی "مست نطروں سے" آج بھی سننے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہے، جبکہ "یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے" جیسے گیت ہر لمحے کو سُر میں ڈھالتے ہیں۔
نصرت فتح علی خان نے قوالی کو نہ صرف زندہ رکھا بلکہ اسے ایک عالمی فن کے طور پر متعارف کرایا۔ انہوں نے مغربی فنکاروں جیسے پیٹر گیبرئیل اور ایڈی ویڈر کے ساتھ مل کر بھی کام کیا جن کے ساتھ ان کے البمز نے عالمی موسیقی کے منظر نامے کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔ پیٹر گیبرئیل کے ساتھ ان کا البم " مست مست " اور ایڈی ویڈر کے ساتھ فلم Dead Man Walking کے لیے بنایا گیا ساؤنڈ ٹریک اس بات کا ثبوت ہے کہ موسیقی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ ان کی آواز نے مشرق و مغرب کو ایک دھاگے میں پرویا اور قوالی کی روحانی گہرائی کو مغربی سامعین تک پہنچایا۔ ان کے فن نے ثابت کیا کہ محبت اور روحانیت ہر زبان اور ہر مذہب سے ماورا ہے۔ انہوں نے دنیا کے بڑے بڑے اسٹیجز پر پرفارم کیا جن میں رائل البرٹ ہال سے لے کر ہالی ووڈ کے اسٹیجز شامل ہیں۔ ان کی آواز میں ایک ایسی سچائی تھی جو ہر دل کو چھو لیتی تھی چاہے وہ کسی بھی ثقافت یا پس منظر سے تعلق رکھتا ہو۔
نصرت فتح علی خان کی گائیکی کی ایک اور خاص بات ان کی امپرووائزیشن تھی ہر پرفارمنس میں وہ کچھ نیا شامل کرتے تھے جس سے ان کی ہر قوالی ایک نئے رنگ اور جذبے کے ساتھ سامنے آتی تھی، ان کی آواز میں ایک ایسی جادوئی طاقت تھی جو سننے والوں کو وقت اور جگہ کی حدود سے آزاد کر دیتی تھی انہوں نے نہ صرف قوالی بلکہ کلاسیکی موسیقی، غزل اور فلم موسیقی میں بھی اپنا کمال دکھایا۔ ان کے فلمی گیتوں نے بالی ووڈ میں ایک نئی روح پھونک دی جو آج بھی دلوں میں بسے ہوئے ہیں۔ ان کی موسیقی نے ہر صنف کو ایک نئی بلندی عطا کی اور ان کا فن ہر دل میں گھر کر گیا۔
نصرت فتح علی خان کو "شہنشاہِ قوالی" کہنا محض ایک خطاب نہیں بلکہ ان کے فن کی عظمت کا اعتراف ہے۔ انہوں نے قوالی کو ایک نئی روح عطا کی اور اسے صدیوں پرانی روایت سے نکال کر عالمی سطح پر ایک جدید فن کے طور پر پیش کیا۔ ان کی آواز میں ایک ایسی سچائی تھی جو ہر مذہب اور ہر ثقافت سے ماورا تھی۔ انہوں نے اپنی موسیقی سے محبت، امن اور روحانیت کا پیغام پھیلایا ان کی قوالیاں آج بھی ہر اس شخص کو متاثر کرتی ہیں جو انہیں سنتا ہے ان کی آواز ایک ایسی روشنی ہے جو کبھی مدھم نہیں ہوگی۔
16 اگست 1997ء کو نصرت فتح علی خان کا انتقال موسیقی کی دنیا کے لیے ایک عظیم سانحہ تھا لیکن ان کی آواز آج بھی ہمارے دلوں میں گونجتی ہے۔ ان کی قوالیاں، ان کے گیت اور ان کی موسیقی آج بھی ہر سننے والے کو ایک ایسی دنیا میں لے جاتی ہے جہاں صرف محبت اور سچائی کا راج ہے۔ وہ ایک ایسی ہستی تھے جنہوں نے اپنی آواز سے دلوں کو جوڑا اور روحانیت کو نئی جہت دی۔ نصرت فتح علی خان صرف ایک گلوکار نہیں تھے بلکہ ایک عہد، ایک احساس اور ایک ایسی صدا تھے جو وقت کی قید سے آزاد ہے۔
ان کی زندگی ایک ایسی داستان ہے جو ہر دل کو چھوتی ہے۔ وہ محبت کے سفیر، سُر اور صدا کے بادشاہ اور قوالی کے شہنشاہ تھے۔ ان کی آواز آج بھی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ محبت اور سچائی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ نصرت فتح علی خان کی موسیقی ایک ایسی میراث ہے جو نسل در نسل زندہ رہے گی۔ جب بات دل سے دل تک جاتی ہے جب سُر روح کی گہرائیوں کو چھوتے ہیں اور جب آواز وقت و مکاں کی سرحدوں کو پار کر جاتی ہے تو وہ آواز نصرت فتح علی خان کی ہوتی ہے۔ ان کا نام ہمیشہ اس فہرست میں رہے گا جہاں فن، روحانیت اور محبت ایک دوسرے میں گھل مل کر امر ہو جاتے ہیں۔

✍🏻 : علی عباس کاظمی (روپوال، چکوال)

 

Ali Abbas Kazmi
About the Author: Ali Abbas Kazmi Read More Articles by Ali Abbas Kazmi: 6 Articles with 789 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.