اپنی ذات کا موازنہ نہ کریں

لوگ ہر حال میں بولتے ہیں کیونکہ انہیں صرف بولنا آتا ہے۔ ہمیں اپنی ذات کی کسوٹی دوسروں کی باتیں نہیں بنانی چاہیں

اپنی ذات کو عنوان خود دیں تو ہتھیلی روشن رہے گی

علی اپنے کام سے جا رہا تھا جنگل کے قریب کی سڑک پر گاڑی اپنی تیز رفتاری کے ساتھ چل رہی تھی کہ اچانک اسے ایک مادہ ریچ نظر آیا جو اپنے بہت چھوٹے سے بچے کے ساتھ تھا مگر وہ مردہ تھا۔چھوٹا بچہ بے یار و مددگار نظر آ رہا تھا ۔علی کو اس پر رحم اگیا اور اس نے اسے اپنی گود میں لے لیا۔
یوں محبت کی ایک نئی شروعات ہوئی اور علی نے اس ریز کے بچے کو پالنا شروع کر دیا۔لوگ اسے بہت رحم دل اور اچھا انسان کہتے تھے۔وقت گزرنے لگا۔ ریچ کا بچہ بڑا ہو چکا تھا۔
لوگ اس سے ڈرتے تھے۔اب وہی انسان جو پہلے انہیں رحم دل نظر اتا تھا،پاگل نظر انے لگا۔ وہ اس سے برا بھلا کہتے ہیں اور اس ریچھ کو گھر سے نکال دینے کا مشورہ دیتے۔کیونکہ اس ادمی نے اس ریچ کو اپنے بچوں کی طرح پالا تھا وہ اس سے بے حد محبت کرتا تھا اور اسے گھر سے نکالنے کا روادار نہیں تھا۔
اس نے لوگوں کی بات نہ مانی۔
ایک دن کچھ لوگوں نے ریچ کو مارنے کی کوشش کی۔ریچ نے ان پر حملہ کر دیا۔پلیز خود تو جنگل کی طرف بھاگ گیا لیکن اس آدمی کو پولیس نے پکڑ لیا۔ادمی شوق ہے اکیلا رہتا تھا اور اس ریچھ کے جانے کی وجہ سے افسردہ بھی تھا،لوگوں نے اسے پاگل قرار دےکر پھر اسے پاگل خانے بھجوا دیا۔ادمی تقریبا چھ سال سے پاگل خانے میں تھا،اس نے دیوار پردیس کی اور اپنی تصویریں بنائیں۔ایک کہانی لکھنے والا اپنے ایک رشتہ دار سے ملنے کے لیے پاگل خانے میں ایا تو اس نے دیوار پر ریچھ اور ایک انسان کی دوستی پر مبنی تصاویر دیکھیں۔
وہ مصنف حیران تھا کہ تصاویر کوئی پاگل انسان نہیں بنا سکتا اس لیے اس نے اس انسان سے ملنے کا ارادہ کیا اور وہ علی سے ملا۔علی نے ملاقات کے دوران اسے ساری باتیں بتا دیں کہ کس طرح اس نے ایک ریچھ کے بچے کو زندگی دی اور اسے اپنے بچوں کی طرح پالا جب وہ بڑا ہو گیا تو لوگ اس سے ڈرنے لگے وہی لوگ جو اسے رحم دل اور نیک انسان سمجھتے تھے پاگل کہنے لگے اور انہوں نے ریچ پر بھی پہلے حملہ کر کے اسے ڈرا دیا ریچھ خود سے انسانوں پر حملہ نہیں کرتا تھا کیونکہ وہ کافی حد تک سیکھا ہوا تھا۔مصنف نے جب یہ کہانی سنی تو اس نے اس آدمی کو پاگل خانے سے نکالنے کی کوشش کی اور اس کے لیے کہانی لکھ کر لوگوں میں پھیلائی تاکہ لوگ اس کی بھلائی اور اچھائی کو سرائیں۔مصنف کی کوششوں کا یہ صلہ ملا کے لوگوں نے اسے یعنی علی کو ایک پاگل سے دوبارہ رحم دل انسان سمجھنا اور کہنا شروع کر دیا علی نے کہا کہ لوگ انسان کے ہتھیلی پر کبھی روشنی اور کبھی اندھیرا ثابت کرنے کی کوشش میں رہتے ہیں لوگوں کی باتوں پر دھیان دے کر اپنی ذات کا موازنہ کسی انسان کو نہیں کرنا چاہیے۔ اپنی ذات کو عنوان خود دیں تو ہتھیلی روشن رہے گی۔

 

kanwalnaveed
About the Author: kanwalnaveed Read More Articles by kanwalnaveed: 125 Articles with 295668 views Most important thing in life is respect. According to human being we should chose good words even in unhappy situations of life. I like those people w.. View More