ڈکی بھائی کے بعد رجب بٹ عدالت میں پیش ہوں گے کیا؟

پاکستان کے معروف یوٹیوبرز ڈکی بھائی (سعد الرحمٰن) اور رجب بٹ حالیہ دنوں میں تنازعات کی وجہ سے سرخیوں میں ہیں۔ ڈکی بھائی کی حال ہی میں بیٹنگ ایپس کے فروغ کے الزام میں گرفتاری کے بعد اب سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیا رجب بٹ بھی عدالت میں پیش ہوں گے؟ دونوں یوٹیوبرز، جو کبھی قریبی دوست تھے، اب الگ ہو چکے ہیں، لیکن ان کے مشترکہ پراجیکٹس اور تنازعات نے عوام کی توجہ حاصل کر رکھی ہے۔

ڈکی بھائی کی گرفتاری کا پس منظر
اگست 2025 میں ڈکی بھائی کو غیر قانونی بیٹنگ ایپس کو پروموٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ رجب بٹ نے اس گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ اگر ڈکی بھائی کے خلاف کارروائی ہوئی ہے تو دیگر یوٹیوبرز کے اقدامات کی بھی جانچ ہونی چاہیے۔ اس بیان سے یہ اشارہ ملا کہ رجب بٹ خود کو تنازع سے الگ رکھنا چاہتے ہیں، لیکن ان کے سابقہ مشترکہ پراجیکٹس کی وجہ سے ان پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔

رجب بٹ کے تنازعات
رجب بٹ خود بھی کئی تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ ان کے اور ڈکی بھائی کے مشترکہ آن لائن کورس "جوائن ایلیٹ گروپ" کو کئی یوٹیوبرز، جیسے کہ طلحہ ریویوز اور شیراز بٹ نے "اسکام" قرار دیا۔ اس کورس پر الزام لگا کہ یہ غیر معیاری ہے اور اس کا مقصد شائقین سے پیسے کمانا تھا۔ اس کے علاوہ، رجب بٹ کے ایک پرفیوم "295" کو بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جس پر انہوں نے عمرہ کے دوران معافی مانگی۔

عدالت میں پیشی کا امکان
اب تک کوئی سرکاری اعلان یا ثبوت نہیں ملا کہ رجب بٹ کو عدالت میں پیش ہونا پڑے گا۔ تاہم، ڈکی بھائی کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ رجب بٹ کے خلاف بھی بیٹنگ ایپس یا دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے الزامات کی تحقیقات ہو سکتی ہیں۔ ان کے سابقہ پراجیکٹس اور تنازعات کی روشنی میں، حکام ان کے کردار کی جانچ کر سکتے ہیں۔

عوامی ردعمل
سوشل میڈیا پر صارفین رجب بٹ اور ڈکی بھائی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ کچھ کا خیال ہے کہ یہ تنازعات ان کی شہرت کو نقصان پہنچائیں گے، جبکہ دیگر ان کے دفاع میں ہیں۔


فی الحال، رجب بٹ کے عدالت میں پیش ہونے کے بارے میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے، لیکن ان کے ماضی کے تنازعات اور ڈکی بھائی سے تعلق کی وجہ سے ان پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ افواہوں پر یقین نہ کریں اور سرکاری ذرائع سے تصدیق شدہ معلومات پر انحصار کریں

 

Danish Rehman
About the Author: Danish Rehman Read More Articles by Danish Rehman: 109 Articles with 32891 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.