خیبر پختونخوا کے نوجوان: پشاور سے آگے سوچنے کی ضرورت



ڈائریکٹوریٹ آف یوتھ افیئرز (DYO) کی بیشتر سرگرمیاں موجودہ ڈائریکٹر کی وجہ سے ویب سائٹ پر بہت زیادہ نظر آتی ہیں۔ سیمینار، کانفرنس، ورکشاپ اور تقریبات — یہ سب اچھی باتیں ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا پورے صوبے کے نوجوانوں تک یہ مواقع پہنچ رہے ہیں؟ زیادہ تر پروگرام صرف دارالحکومت تک محدود ہیں، جبکہ صوبے کے دوسرے اضلاع کے نوجوان بھی اتنی ہی شدت سے مواقع کے منتظر ہیں۔

خیبر پختونخوا کا ہر ضلع اپنی ایک الگ دنیا رکھتا ہے۔ سوات اور چترال کے پہاڑوں میں سیاحت کے دروازے کھلے ہیں، کوہستان اور شانگلہ میں لکڑی اور معدنیات کے وسائل ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں کی زمینیں زراعت اور ڈیری کے لیے زرخیز ہیں، جبکہ ایبٹ آباد اور ہری پور جیسے اضلاع تعلیم اور آئی ٹی کے لیے بہترین ماحول رکھتے ہیں۔لیکن سوال یہ ہے کہ کیا نوجوانوں کو ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے تربیت دی جا رہی ہے؟

پشاور میں سیمینار اور ورکشاپ کی تعداد بڑھ رہی ہے، مگر دوسرے اضلاع میں نوجوانوں کو زیادہ تر آگاہی کے پروگرام ہی ملتے ہیں۔ آگاہی ضروری ہے لیکن کافی نہیں۔ اگر ڈائریکٹوریٹ واقعی نوجوانوں کو بااختیار بنانا چاہتا ہے تو اسے عملی تربیت دینا ہوگی۔چارسدہ میں چپلیوں کا کاروبار ‘ دیر کی چاقو اورٹوپیاں سوات اور چترال میں نوجوانوں کو ٹور گائیڈنگ، ہاسپٹیلٹی اور ای کو ٹورازم کی تربیت ملے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں فوڈ پراسیسنگ اور پیکیجنگ پر ورکشاپ ہوں۔ نوشہرہ اور مردان میں چھوٹے پیمانے کی انڈسٹریز پر فوکس ہو۔ ہری پور اور ایبٹ آباد میں ڈیجیٹل اسکلز اور آن لائن بزنس کی کلاسز ہوں۔

جب کسی نوجوان کو یہ سمجھایا جائے کہ اس کے اپنے علاقے میں کون سا کاروبار کامیاب ہے اور پھر اسی پر تربیت دی جائے تو وہ نہ صرف خود کفیل ہوگا بلکہ دوسروں کے لیے بھی روزگار پیدا کرے گا۔ یہ کہانی صرف عام نوجوانوں کی نہیں ہے۔ خواتین اور خصوصی افراد کو بھی اس میں شامل کرنا ہوگا۔ آج بھی کئی اضلاع میں خواتین کے پاس مواقع محدود ہیں۔ اگر انہیں گھر بیٹھے ہینڈی کرافٹس، فوڈ پراڈکٹس، آن لائن بزنس یا تعلیم سے متعلقہ ٹریننگ دی جائے تو وہ اپنے گھر کی معیشت بہتر بنا سکتی ہیں۔

اسی طرح خصوصی افراد کو ڈیجیٹل فری لانسنگ، کمپیوٹر اسکلز اور گھر پر مبنی روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں تو وہ بھی معاشرے کے کارآمد فرد بن سکتے ہیں۔ یہ وہ طبقہ ہے جسے زیادہ توجہ اور سہولت کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے خواب حقیقت میں بدل سکے۔ کئی نوجوان کہتے ہیں کہ وہ صرف ”شرکت“ نہیں بلکہ ”شراکت“ چاہتے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ پروگرام صرف سننے کے لیے نہ ہوں بلکہ ان میں عملی مواقع پیدا کیے جائیں۔ اگر ہر ضلع میں نوجوانوں کے ساتھ بیٹھ کر یہ پوچھا جائے کہ ان کے مسائل کیا ہیں اور وہ کس قسم کی تربیت چاہتے ہیں، تو پروگرام زیادہ مو¿ثر ہوں گے۔

یہ اقدامات صرف وقتی نہیں ہوں گے بلکہ پورے صوبے کے لیے پائیدار اثرات چھوڑیں گے۔ اگر نوجوانوں کو روزگار اور کاروبار کے مواقع مقامی سطح پر ملیں تو بڑے شہروں کی طرف ہجرت کم ہوگی، غربت میں کمی آئے گی اور معاشی استحکام بڑھے گا۔ اس سے صوبے کے نوجوان نہ صرف اپنے خاندان بلکہ اپنے علاقے اور پورے ملک کے لیے بھی مثبت تبدیلی لا سکیں گے۔

ڈائریکٹوریٹ آف یوتھ افیئرز کے لیے اب وقت ہے کہ وہ پشاور سے باہر نکل کر پورے صوبے کو دیکھے۔ نوجوانوں کی توانائی، خواتین کی مہارت، اور خصوصی افراد کی ہمت — یہ سب خیبر پختونخوا کا اصل سرمایہ ہیں۔ اگر ان پر سرمایہ کاری کی جائے تو صوبے کا مستقبل روشن ہوگا۔

#YouthEmpowerment #SkillsForFuture #KhyberPakhtunkhwa #WomenEmpowerment #InclusiveGrowth #DigitalSkills #LocalBusiness #Entrepreneurship #YouthDevelopment #SpecialPersons #StrongerKP #TourismDevelopment #Agribusiness #ITSkills
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 802 Articles with 671020 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More