ایشیا بحرالکاہل ہم نصیب معاشرہ
(SHAHID AFRAZ KHAN, Beijing)
|
ایشیا بحرالکاہل ہم نصیب معاشرہ تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین کے جنوبی شہر شین زن میں نومبر 2026 میں اپیک اقتصادی رہنماؤں کا اجلاس منعقد ہوگا۔ یہ اعلان چین کے صدر شی جن پھنگ نے حالیہ دنوں جنوبی کوریا کے شہر گیونگ جو میں منعقد ہونے والے 32ویں اپیک اقتصادی رہنماؤں کے اجلاس کے دوران صدارت کی منتقلی کے موقع پر کیا۔
شین زن، جو بحرالکاہل کے ساحل پر واقع ہے، اپنی تیز رفتار ترقی کے باعث ایک جدید اور فعال شہر کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ شہر 1970 کی دہائی کے آخر میں چین کی اصلاحات اور بیرونی دنیا کے لیے کھلے پن کے تجرباتی مرکز کے طور پر ابھرا، اور آج یہ اسمارٹ مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی کا مرکز بن چکا ہے۔
اگلے سال اپیک اقتصادی رہنماؤں کا یہ اجلاس چین میں منعقد ہونے والا تیسرا اجلاس ہوگا۔ اس سے قبل چین 2001 اور 2014 میں اپیک اقتصادی رہنماؤں کے اجلاسوں کی کامیاب میزبانی کر چکا ہے۔
صدر شی جن پھنگ نے شین زن کی ترقی کو چین کی باہمی مفاد اور "جیت جیت" حکمتِ عملی کے فروغ کی ایک اہم مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین 2026 میں اپیک اجلاس کی میزبانی کے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تمام ممالک کے ساتھ مل کر ایشیا۔بحرالکاہل آزاد تجارتی علاقے کی ترقی اور رابطے، ڈیجیٹل معیشت اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں میں عملی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے، تاکہ خطے کی ترقی میں نئی توانائی اور رفتار پیدا کی جا سکے اور عوام کے لیے زیادہ فوائد فراہم کیے جائیں۔
چین 1991 میں اپیک میں شامل ہوا اور تب سے اس نے ایشیا۔بحرالکاہل خطے میں تجارت اور سرمایہ کاری کی آزادی و آسانی کے فروغ کے لیے مسلسل کوششیں کی ہیں۔
2014 کے بیجنگ اپیک اجلاس کے دوران چین نے ایشیا۔بحرالکاہل آزاد تجارتی علاقے کے قیام کے لیے ایک روڈ میپ تجویز کیا اور علاقائی رابطوں کے فروغ کے لیے ایک منصوبہ شروع کیا۔ حالیہ برسوں میں چین اور ایشیا۔بحرالکاہل خطے کے درمیان تعاون میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ جنوری سے ستمبر 2025 کے درمیان چین اور دیگر اپیک معیشتوں کے درمیان تجارت میں سال بہ سال 2 فیصد اضافہ ہوا، جو کل 19.4 ٹریلین یوان (تقریباً 2.7 ٹریلین امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی۔
چائنا میٖڈیا گروپ کے تحت سی جی ٹی این کے ایک حالیہ سروے کے مطابق، چین کے علاقائی تعاون کے نقطۂ نظر کو وسیع حمایت حاصل ہوئی ہے۔ 80 فیصد سے زیادہ شرکاء نے چین کی اُس تجویز کی حمایت کی جس کے تحت ایک کھلا، شمولیتی، اختراع پر مبنی، باہم مربوط اور باہمی مفاد پر مبنی ایشیا۔بحرالکاہل ہم نصیب معاشرہ قائم کیا جائے۔
شی جن پھنگ نے دنیا میں سست معاشی نمو، ترقی کے بڑھتے ہوئے فرق، ماحولیاتی تبدیلی اور توانائی کے تحفظ جیسے چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اپیک کے رکن ممالک کو نئے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے، نئے چیلنجوں کا مقابلہ کرنا چاہیے، اور ایک پائیدار و روشن مستقبل کی تشکیل کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں تین تجاویز پیش کیں جن میں ڈیجیٹل اور اسمارٹ ترقی کی صلاحیت کو مزید اُجاگر کرنا، سبز اور کم کاربن ترقی کے عزم پر قائم رہنا، ایک جامع اور سب کے لیے فائدہ مند مستقبل کی تعمیر، شامل ہیں۔
یہ تصورات پہلے ہی عملی شکل اختیار کر رہے ہیں۔ چین نے "ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوآپریشن آرگنائزیشن" کے قیام کی تجویز دی ہے، 2035 کے لیے ماحولیاتی اہداف پر مبنی قومی منصوبہ جمع کرایا ہے، اور "اپیک سپورٹ فنڈ۔ ضمنی فنڈ برائے ڈیجیٹلائزیشن و سبز تبدیلی" کے قیام کے لیے مالی معاونت فراہم کی ہے۔
صدر شی کے مطابق، مستقبل میں چین دیگر اپیک اراکین کے ساتھ مل کر ایشیا۔بحرالکاہل خطے میں ڈیجیٹل اور مصنوعی ذہانت کے فرق کو کم کرنے، صاف توانائی اور سبز تبدیلی کے منصوبوں پر عملدرآمد جاری رکھنے کے لیے تعاون کرے گا۔
اپیک سیکریٹریٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایڈورڈو پیڈروسا نے چین کے عملی تعاون کو ایشیا-بحرالکاہل خطے کے لیے ایک نئے باب کی شروعات قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے باہمی مفاد پر مبنی کمیونٹی کی تعمیر میں زبردست توانائی پیدا ہوگی۔انہوں نے مستقبل کے بارے میں امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تمام اپیک اراکین کی مشترکہ کوششیں عالمی معیشت کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے اور علاقائی خوشحالی و ترقی کے ایک نئے باب کے آغاز میں مدد دیں گی۔
صدر شی نے بھی واضح کیا کہ جیسے ہی چین اگلے سال تیسری مرتبہ اپیک اجلاس کی میزبانی کی تیاری کر رہا ہے، وہ تمام فریقوں کے شین زن میں جمع ہونے کے منتظر ہیں تاکہ ایشیا۔بحرالکاہل کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے اور خطے کے لیے ایک روشن مستقبل تشکیل دیا جا سکے۔ |
|