( شوگر کا بڑھتا ہوا مرض اور سیمنار کا انعقاد )
(Sohail Aazmi, Dera Ismail khan)
| ( شوگر کا بڑھتا ہوا مرض اور سیمنار کا انعقاد ) |
|
تحریر سہیل احمداعظمی مورخہ
( شوگر کا بڑھتا ہوا مرض اور سیمنار کا انعقاد )
ذیابیطس کی بیماری پاکستان میں تیزی سے پھیل رہی ہے اگر اسے روکنے کے لیے اقدامات نہ اٹھائے گئے، مریضوں نے ادویات، خوراک میں احتیاط نہ کی، ایکسرسائز کو اپنے روزانہ کا معمول نہ بنایا، ڈاکٹرز کی ہدایات کے مطابق ٹیسٹ کو اپنی زندگی کا حصہ نہ بنایا تو پاکستان کی آدھی آبادی شوگر جیسے مرض میں مبتلا ہو جائے گی جو بعد ازاں دل، دانت، دماغ ،نفسیاتی بیماریوں،بینائی کا چلے جانا ،جیسی مہلک بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے گزشتہ دنوں ڈیرہ اسماعیل خان کے گرین میرج ہال میں ڈاکٹر ملک سعد رشید ایم بی بی ایس ایف سی پی ایس میڈیسن( آغا خان، یونیورسٹی) فیلو شپ ان ڈائبٹیز اینڈ و کرینالوجی اینڈ میٹا بولزم (آغا خان یونیورسٹی )، گیٹس فارما اور مدینہ لیبارٹری کے تعاون سے ورلڈ شوگر ڈے کے موقع پر اس بیماری سے آگاہی کے سلسلے میں ایک پروقار سیمینار کا اہتمام کیا گیا جو ڈیرہ اسماعیل خان جیسے پسماندہ شہر جہاں پر صحت کی سہولیات نہ صرف موجود نہیں ہیں بلکہ ناپید ہوتی جا رہی ہیں، میں اپنی نوعیت کا ایک پہلا منفرد پروگرام تھا جس کے روح رواں ڈاکٹر ملک سعد رشید تھے جن کی ڈیرہ میں پریکٹس شروع کرنے کے بعد سے یہاں کے شوگر کے مریضوں کو خاص کر ایک ریلیف ملا ہے، اب وہ دوسرے شہروں جن میں پشاور ملتان پنڈی وغیرہ کی ٹھوکریں کھانے سے محفوظ ہو گئے ہیں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ملک سعد رشید نے بتایا کہ اس سیمینار کا مقصد اس مرض کی پیچیدگیوں کو دور کرنا ہے انہوں نے بتایا کہ دنیا میں 537 ملین لوگ اس بیماری میں جبکہ پاکستان میں ساڑھے تین کروڑ لوگ مبتلا ہیں اور اگر ہم نے احتیاط نہ برتی تو 2045 تک پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداد 7 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے، یہاں پر ہر چار میں سے ایک شخص شوگر کا مریض ہے انہوں نے بتایا کہ بہتر علاج فروٹ سبزی کے استعمال ورزش اور روزانہ کم از کم سات گھنٹے نیند لینے سے اس مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے جن مریضوں کو نیند نہیں آتی ان کی شوگر لیول زیادہ ہوتی ہے ،انہوں نے بتایا کہ اس مرض سے ڈریں نہیں بلکہ اسے دوست بنا کر اسے ختم کریں، ڈاکٹر شرجیل آئی سپیشلسٹ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ شوگر پاؤں کے ناخن سے لے کر سر کے بالوں تک کو متاثر کرتی ہے اور اس کا فوری اور مستقل علاج نہ کروانے کے باعث آنکھوں کی بینائی متاثر ہو جاتی ہے جس کی پہلی نشانی یہ ہے کہ آنکھ کی عینک لگ جاتی ہے اور اس کا نمبر بار بار تبدیل ہوتا ہے، دوسرا آنکھیں خشک ہو جاتی ہیں تیسرا موتیا بن کا آ جانا شوگر کی نشانی ہے، سفید موتیا قابل علاج جبکہ کالا موتیا خطرناک ہے شوگر کا اثر انسانی رگوں پر بھی ہوتا ہے جس کے باعث بعض اوقات خون کی نالیاں پھٹ جاتی ہیں اور انسان مکمل اندھا ہو جاتا ہے مریض آنکھوں کا معائنہ شوگر ٹیسٹ باقاعدگی سے کروائیں بعض ایسے مریض بھی ہمارے پاس آئے ہیں جنہیں 30 سال سے شوگر ہے لیکن ان کی بینائی مکمل درست ہے، ڈاکٹر جنرل سرجن آفتاب حسن مروت نے میڈیا کے اہم رول کو بتاتے ہوئے کہا کہ اس بیماری کی آگاہی مہم میں سوشل، الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کا اہم رول ہے، انہوں نے بتایا کہ مریض کو سادہ الفاظ میں سمجھائیں وہ آپ کا اچھا سفیر ہوتا ہے شوگر کی وجہ سے اکثر پاؤں وغیرہ کاٹنے پڑ جاتے ہیں، شوگر کی وجہ سے خون کی رگیں تنگ ہو جاتی ہیں پاؤں پر اگر کوئی چوٹ لگے تو مریض کو محسوس نہیں ہوتا کہ اس کا پاؤں زخمی ہو گیا ہے، ہمارے مریض پاؤں کو نہیں دھوتے جو کہ بہت ضروری ہے، زخم ہونے کی صورت میں اور اس کا بروقت علاج نہ کروانے کے باعث پیپ پیدا ہو جاتی ہے جسے کٹ لگوانا ضروری ہو جاتا ہے جبکہ شوگر کا مریض کٹ لگوانے سے کتراتا ہے جس کے باعث پیپ بہت پھیل جاتی ہے اور بعض اوقات ہمیں پوری ٹانگ کاٹنی پڑ جاتی ہے، اس لیے شوگر کا باقاعدہ سے چیک اپ ٹیسٹ احتیاط انتہائی ضروری ہے اگر مریض کے پاؤں میں جلن ہو زخم ہو یا تو فوری ڈاکٹر سے رابطہ کریں، انہوں نے پاکستان کے لیجنڈ بالر کپتان وسیم اکرم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسے عرصہ دراز سے شوگر کا مرض ہے لیکن تمام تر احتیاطی تدابیر کے باعث وہ کرکٹ بھی کھیلتا ہے اور تا حال فٹ ہے ڈاکٹر سمیہ افتخار جو کہ ماہر نفسیات ہیں نے بتایا کہ پاکستان میں آٹھ کروڑ کے قریب نفسیاتی مریض ہیں جب آپ کا لبلبہ صحیح کام نہیں کرتا تو اس کا اثر آپ کے دماغ پر پڑتا ہے جو درست کام نہیں کرتا اگر لبلبہ خراب ہوگا تو ذہنی مسائل جن میں ڈپریشن کھانے پینے میں ملنے جلنے میں دل نہ لگنا انزائٹی مستقبل کی فکر سر میں درد معدے کا خراب ہونا ہر وقت پریشان ذہنی دباؤ پسینے کا آنا معمول بن جاتا ہے ایسی صورت میں فوری طور پر ماہر نفسیات سے رجوع کرنا چاہیے شوگر کے مریضوں میں وہم اور وسوسے کا پیدا ہو جانا دماغی کمزوری کا بڑھنا معمول ہے، سیموٹائزیشن، جسمانی شکایات ،درد کا جسم میں گھومنا بھی شوگر کی وجہ ہے،شوگر کے باعث سوچنے سمجھنے کی صلاحیت یاداشت کا کم ہونا گھبراہٹ کا دورہ پڑنا اور آپ کے رویوں پہ بھی منفی اثرات پڑتے ہیں ادویات فزیو تھراپی کھانے پینے میں احتیاط سے نفسیاتی بیماریوں پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے، ڈینٹسٹ ڈاکٹر کرامت بھٹنی نے بتایا کہ دانت اور مسوڑوں کی بیماری کا شوگر کے ساتھ گہرا تعلق ہے اگر شوگر کنٹرول میں نہ ہو تو دانتوں کا نکالنا کافی خطرناک ہو جاتا ہے انفیکشن بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے مسوڑے سوج جاتے ہیں اور دانت ڈھیلے پڑ جاتے ہیں جبکہ آپ کی امیونیٹی کی سطح کم ہو جاتی ہے، شوگر کی صورت میں دانت نکلوانے میں زخم ٹھیک نہیں ہوتا جبکہ انفیکشن کی صورت میں آنکھ اور دماغ ضائع ہونے کا خطرہ ہوتا ہے منہ کا ذائقہ خراب ہو جاتا ہے ،دانتوں میں کیڑا لگ جانا معمول بن جاتا ہے، شوگر آگاہی سیمینار سے محمد اشفاق مدینہ لیب نے بھی خطاب کیا، جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض انتہائی خوبصورت شاعرانہ انداز میں آفتاب صاحب نے سر انجام دیے، ڈاکٹر ملک سعد رشید ہمارے دیرنہ دوست سابق نائب ناظم اعلی ڈی ائی خان چیمبر آف زراعت کے صدر حاجی عبدالرشید دھپ کے فرزند ہیں، انہوں نے یہ خوبصورت پروگرام ترتیب دے کر شوگر کے مرض میں مبتلا 300 کے قریب مریضوں کو ناصرف مفت ٹیسٹ کی سہولت فراہم کی بلکہ تمام مذکورہ ڈاکٹرز نے مریضوں کے لیے موقع پر نسخے بھی تجویز کیے اور انہیں اپنی قیمتی مشوروں سے آگاہ کیا اس قسم کے سیمینار کا وقتاً فوقتاً انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے جو کہ شوگر جیسے مہلک بڑھتی ہوئی بیماری کی روک تھام اور تدارک میں بھرپور معاون ثابت ہوگی۔۔ تحریر سہیل احمداعظمی مورخہ
( شوگر کا بڑھتا ہوا مرض اور سیمنار کا انعقاد )
ذیابیطس کی بیماری پاکستان میں تیزی سے پھیل رہی ہے اگر اسے روکنے کے لیے اقدامات نہ اٹھائے گئے، مریضوں نے ادویات، خوراک میں احتیاط نہ کی، ایکسرسائز کو اپنے روزانہ کا معمول نہ بنایا، ڈاکٹرز کی ہدایات کے مطابق ٹیسٹ کو اپنی زندگی کا حصہ نہ بنایا تو پاکستان کی آدھی آبادی شوگر جیسے مرض میں مبتلا ہو جائے گی جو بعد ازاں دل، دانت، دماغ ،نفسیاتی بیماریوں،بینائی کا چلے جانا ،جیسی مہلک بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے گزشتہ دنوں ڈیرہ اسماعیل خان کے گرین میرج ہال میں ڈاکٹر ملک سعد رشید ایم بی بی ایس ایف سی پی ایس میڈیسن( آغا خان، یونیورسٹی) فیلو شپ ان ڈائبٹیز اینڈ و کرینالوجی اینڈ میٹا بولزم (آغا خان یونیورسٹی )، گیٹس فارما اور مدینہ لیبارٹری کے تعاون سے ورلڈ شوگر ڈے کے موقع پر اس بیماری سے آگاہی کے سلسلے میں ایک پروقار سیمینار کا اہتمام کیا گیا جو ڈیرہ اسماعیل خان جیسے پسماندہ شہر جہاں پر صحت کی سہولیات نہ صرف موجود نہیں ہیں بلکہ ناپید ہوتی جا رہی ہیں، میں اپنی نوعیت کا ایک پہلا منفرد پروگرام تھا جس کے روح رواں ڈاکٹر ملک سعد رشید تھے جن کی ڈیرہ میں پریکٹس شروع کرنے کے بعد سے یہاں کے شوگر کے مریضوں کو خاص کر ایک ریلیف ملا ہے، اب وہ دوسرے شہروں جن میں پشاور ملتان پنڈی وغیرہ کی ٹھوکریں کھانے سے محفوظ ہو گئے ہیں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ملک سعد رشید نے بتایا کہ اس سیمینار کا مقصد اس مرض کی پیچیدگیوں کو دور کرنا ہے انہوں نے بتایا کہ دنیا میں 537 ملین لوگ اس بیماری میں جبکہ پاکستان میں ساڑھے تین کروڑ لوگ مبتلا ہیں اور اگر ہم نے احتیاط نہ برتی تو 2045 تک پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداد 7 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے، یہاں پر ہر چار میں سے ایک شخص شوگر کا مریض ہے انہوں نے بتایا کہ بہتر علاج فروٹ سبزی کے استعمال ورزش اور روزانہ کم از کم سات گھنٹے نیند لینے سے اس مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے جن مریضوں کو نیند نہیں آتی ان کی شوگر لیول زیادہ ہوتی ہے ،انہوں نے بتایا کہ اس مرض سے ڈریں نہیں بلکہ اسے دوست بنا کر اسے ختم کریں، ڈاکٹر شرجیل آئی سپیشلسٹ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ شوگر پاؤں کے ناخن سے لے کر سر کے بالوں تک کو متاثر کرتی ہے اور اس کا فوری اور مستقل علاج نہ کروانے کے باعث آنکھوں کی بینائی متاثر ہو جاتی ہے جس کی پہلی نشانی یہ ہے کہ آنکھ کی عینک لگ جاتی ہے اور اس کا نمبر بار بار تبدیل ہوتا ہے، دوسرا آنکھیں خشک ہو جاتی ہیں تیسرا موتیا بن کا آ جانا شوگر کی نشانی ہے، سفید موتیا قابل علاج جبکہ کالا موتیا خطرناک ہے شوگر کا اثر انسانی رگوں پر بھی ہوتا ہے جس کے باعث بعض اوقات خون کی نالیاں پھٹ جاتی ہیں اور انسان مکمل اندھا ہو جاتا ہے مریض آنکھوں کا معائنہ شوگر ٹیسٹ باقاعدگی سے کروائیں بعض ایسے مریض بھی ہمارے پاس آئے ہیں جنہیں 30 سال سے شوگر ہے لیکن ان کی بینائی مکمل درست ہے، ڈاکٹر جنرل سرجن آفتاب حسن مروت نے میڈیا کے اہم رول کو بتاتے ہوئے کہا کہ اس بیماری کی آگاہی مہم میں سوشل، الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کا اہم رول ہے، انہوں نے بتایا کہ مریض کو سادہ الفاظ میں سمجھائیں وہ آپ کا اچھا سفیر ہوتا ہے شوگر کی وجہ سے اکثر پاؤں وغیرہ کاٹنے پڑ جاتے ہیں، شوگر کی وجہ سے خون کی رگیں تنگ ہو جاتی ہیں پاؤں پر اگر کوئی چوٹ لگے تو مریض کو محسوس نہیں ہوتا کہ اس کا پاؤں زخمی ہو گیا ہے، ہمارے مریض پاؤں کو نہیں دھوتے جو کہ بہت ضروری ہے، زخم ہونے کی صورت میں اور اس کا بروقت علاج نہ کروانے کے باعث پیپ پیدا ہو جاتی ہے جسے کٹ لگوانا ضروری ہو جاتا ہے جبکہ شوگر کا مریض کٹ لگوانے سے کتراتا ہے جس کے باعث پیپ بہت پھیل جاتی ہے اور بعض اوقات ہمیں پوری ٹانگ کاٹنی پڑ جاتی ہے، اس لیے شوگر کا باقاعدہ سے چیک اپ ٹیسٹ احتیاط انتہائی ضروری ہے اگر مریض کے پاؤں میں جلن ہو زخم ہو یا تو فوری ڈاکٹر سے رابطہ کریں، انہوں نے پاکستان کے لیجنڈ بالر کپتان وسیم اکرم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسے عرصہ دراز سے شوگر کا مرض ہے لیکن تمام تر احتیاطی تدابیر کے باعث وہ کرکٹ بھی کھیلتا ہے اور تا حال فٹ ہے ڈاکٹر سمیہ افتخار جو کہ ماہر نفسیات ہیں نے بتایا کہ پاکستان میں آٹھ کروڑ کے قریب نفسیاتی مریض ہیں جب آپ کا لبلبہ صحیح کام نہیں کرتا تو اس کا اثر آپ کے دماغ پر پڑتا ہے جو درست کام نہیں کرتا اگر لبلبہ خراب ہوگا تو ذہنی مسائل جن میں ڈپریشن کھانے پینے میں ملنے جلنے میں دل نہ لگنا انزائٹی مستقبل کی فکر سر میں درد معدے کا خراب ہونا ہر وقت پریشان ذہنی دباؤ پسینے کا آنا معمول بن جاتا ہے ایسی صورت میں فوری طور پر ماہر نفسیات سے رجوع کرنا چاہیے شوگر کے مریضوں میں وہم اور وسوسے کا پیدا ہو جانا دماغی کمزوری کا بڑھنا معمول ہے، سیموٹائزیشن، جسمانی شکایات ،درد کا جسم میں گھومنا بھی شوگر کی وجہ ہے،شوگر کے باعث سوچنے سمجھنے کی صلاحیت یاداشت کا کم ہونا گھبراہٹ کا دورہ پڑنا اور آپ کے رویوں پہ بھی منفی اثرات پڑتے ہیں ادویات فزیو تھراپی کھانے پینے میں احتیاط سے نفسیاتی بیماریوں پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے، ڈینٹسٹ ڈاکٹر کرامت بھٹنی نے بتایا کہ دانت اور مسوڑوں کی بیماری کا شوگر کے ساتھ گہرا تعلق ہے اگر شوگر کنٹرول میں نہ ہو تو دانتوں کا نکالنا کافی خطرناک ہو جاتا ہے انفیکشن بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے مسوڑے سوج جاتے ہیں اور دانت ڈھیلے پڑ جاتے ہیں جبکہ آپ کی امیونیٹی کی سطح کم ہو جاتی ہے، شوگر کی صورت میں دانت نکلوانے میں زخم ٹھیک نہیں ہوتا جبکہ انفیکشن کی صورت میں آنکھ اور دماغ ضائع ہونے کا خطرہ ہوتا ہے منہ کا ذائقہ خراب ہو جاتا ہے ،دانتوں میں کیڑا لگ جانا معمول بن جاتا ہے، شوگر آگاہی سیمینار سے محمد اشفاق مدینہ لیب نے بھی خطاب کیا، جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض انتہائی خوبصورت شاعرانہ انداز میں آفتاب صاحب نے سر انجام دیے، ڈاکٹر ملک سعد رشید ہمارے دیرنہ دوست سابق نائب ناظم اعلی ڈی ائی خان چیمبر آف زراعت کے صدر حاجی عبدالرشید دھپ کے فرزند ہیں، انہوں نے یہ خوبصورت پروگرام ترتیب دے کر شوگر کے مرض میں مبتلا 300 کے قریب مریضوں کو ناصرف مفت ٹیسٹ کی سہولت فراہم کی بلکہ تمام مذکورہ ڈاکٹرز نے مریضوں کے لیے موقع پر نسخے بھی تجویز کیے اور انہیں اپنی قیمتی مشوروں سے آگاہ کیا اس قسم کے سیمینار کا وقتاً فوقتاً انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے جو کہ شوگر جیسے مہلک بڑھتی ہوئی بیماری کی روک تھام اور تدارک میں بھرپور معاون ثابت ہوگی۔۔ |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.