کراچی کا حالیہ موسم یہ ظاہر کرتا ہے کہ شہر کس حد تک ماحولیاتی دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔ پچھلے ہفتوں کے دوران شدید خشکی اور دھول بھری ہواؤں نے ہوا کو سانس لینے کے لیے مشکل بنا دیا ، جو نہ صرف ماحول بلکہ وہاں رہنے والے لوگوں کی صحت اور روزمرہ زندگی پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے-
کراچی میں دھول اور فضائی آلودگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ شہر میں PM₂.₅ کی مقدار تقریباً 50 سے 70 µg/m³ تک پہنچ چکی ہے، جو کہ عالمی ادارۂ صحت (WHO) کی مقرر کردہ محفوظ حد 5 µg/m³سے کئی گنا زیادہ ہے۔ گرم اور خشک موسم کے ساتھ تیز ہوائیں کھلی زمینوں اور تعمیراتی مقامات سے دھول اُڑا کر شہر میں پھیلا دیتی ہیں۔ تیزی سے بڑھتی ہوئی شہری آبادی، غیر منصوبہ بند تعمیرات، بھاری ٹریفک اور غیر ہموار زمین فضائی معیار کو مزید بگاڑ رہے ہیں۔
قدرتی عوامل اور انسانی سرگرمیاں مل کر صحت کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہی ہیں اور شہر میں دید کی حد (visibility) کو کم کر رہی ہیں۔ تیز ہوائیں خشک علاقوں سے دھول اُڑاتی ہیں، جبکہ تعمیراتی مقامات، گاڑیاں، فیکٹریاں اور کچرا جلانے جیسے عوامل فضا میں مزید ذرات شامل کرتے ہیں۔ طویل خشک موسم، زیادہ درجہ حرارت، تیز ہوائیں اور غیر متوقع بارشیں زمین کو مزید خشک کر دیتی ہیں، جس سے فضا میں دھول کے ذرات کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
یہ گرم، خشک موسم اور تیز ہواؤں کا مجموعہ ہوا میں دھول میں اضافہ کرتا ہے، صحت کو متاثر کرتا ہے، دید کو محدود کرتا ہے اور روزمرہ زندگی میں رکاوٹیں پیدا کرتا ہے۔ ان تمام عوامل سے واضح ہوتا ہے کہ موسمی اور ماحولیاتی تبدیلیاں کراچی کی فضائی کیفیت کو مزید خراب کر رہی ہیں۔
کراچی میں دھول اور فضائی آلودگی کئی مسائل پیدا کر رہی ہیں، خاص طور پر لوگوں کی صحت کے لیے۔ بچے، بزرگ اور وہ لوگ جنہیں پھیپھڑوں یا دل کی بیماری ہے، سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔ دھول اور باریک ذرات کھانسی، سانس لینے میں مشکلات اور آنکھوں میں خراش پیدا کر سکتے ہیں۔ دھول بھرے دنوں میں کم دید سڑک یا ہوا کے سفر کو بھی خطرناک بنا دیتی ہے۔ کراچی میں روزمرہ زندگی جاری ہے، لیکن خشک، دھول بھری ہواؤں کی وجہ سے باہر کام کرنا مشکل اور صحت کے لیے نقصان دہ ہو گیا ہے۔ بار بار دھول کے سامنے آنا طویل المدتی پھیپھڑوں اور دل کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
حالیہ رپورٹس کے مطابق کراچی میں سانس کی بیماریوں اور وائرل انفیکشن میں اضافہ ہو رہا ہے، جو کہ بڑھتی ہوئی دھول اور فضائی آلودگی کی وجہ سے ہو سکتا ہے- فروری 2025 کے وسط تک سندھ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے سانس کی بیماریوں کے 248 کیسز رپورٹ کیے، جن میں 119 تصدیق شدہ H1N1 انفلوئنزا کے اور 95 انفلوئنزا A یا B کے کیسز شامل تھے۔ اکتوبر 2025 میں شہر کے مختلف اسپتالوں میں روزانہ تقریباً 150 سے 200 مریض فلو جیسی علامات — جیسے کہ بخار، جسم میں درد اور کھانسی — کے ساتھ رپورٹ ہوئے، جبکہ روزانہ ایمرجنسی وزٹس کی تعداد 1,200 سے 1,600 تک پہنچ گئی۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ دھول اور آلودہ فضا شہریوں کی صحت پر منفی اثر ڈال رہی ہے، جس کے باعث سانس کی بیماریوں اور وائرل انفیکشنز کے کیسز زیادہ عام اور شدید ہو رہے ہیں۔
موسمی حالات میں تبدیلی اور زیادہ گرم موسم صورتحال کی شدت کو بڑھا رہے ہیں۔ زیادہ درجہ حرارت، طویل خشک ادوار، تیز ہوائیں اور غیر معمولی بارشیں زمین کو خشک کر کے دھول کے اڑنے کو آسان اور ماحول اور ہوا کو دھول زدہ بنا رہی ہیں۔ خشک، دھول بھری ہوائیں زیادہ عام اور شدید ہوتی جا رہی ہیں، جو صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں، دید کو کم کر سکتی ہیں اور روزمرہ زندگی کو متاثر کر سکتی ہیں۔
موسمی تبدیلی ان مسائل کو مزید بڑھا رہی ہے، جس سے دھول اور خشک موسم زیادہ بار بار اور شدید ہو رہا ہے۔
حکومت اور لوگ دونوں دھول اور فضائی آلودگی کے اثرات کو کم کرنے کے اقدامات کر سکتے ہیں۔ حکومت شہر کی منصوبہ بندی بہتر کر کے کھلی زمین کو ڈھانپ سکتی ہے، زیادہ درخت اور سبز علاقے لگا کر زمین کو مستحکم کر سکتی ہے، تعمیراتی مقامات پر دھول کو کنٹرول کر سکتی ہے اور فیکٹریوں، گاڑیوں اور فضلہ جلانے سے آلودگی کو محدود کرنے کے قوانین نافذ کر سکتی ہے۔
لوگ اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے لیے فضائی معیار کی تازہ معلومات دیکھ سکتے ہیں، دھول یا خشک ہوا والے دنوں میں احتیاطی تدابیر اپنا سکتے ہیں، جیسے کہ ماسک پہننا، آنکھوں کو ڈھانپنا، اور جب ممکن ہو تو باہر کے کام کو محدود یا ایڈجسٹ کرنا، اور یہ یقینی بنا سکتے ہیں کہ باہر کام کرنے والے کارکن حفاظتی سامان کے ساتھ اور ایڈجسٹ شدہ اوقات میں کام کریں۔
آگاہی پروگراموں کے ذریعے معلومات کا اشتراک اور فضائی معیار کی بہتر نگرانی لوگوں کو باخبر رکھنے اور ان کی صحت کے تحفظ میں مدد فراہم کر سکتی ہے۔
جیسا کہ کراچی کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، فضائی آلودگی سے نمٹنا اور بدلتے موسم کے مطابق خود کو ڈھالنا شہر کی صحت اور ماحول کی حفاظت کے لیے نہایت ضروری ہے۔
|