29 نومبر فلسطینی عوام کے ساتھ عالمی یکجہتی کا دن
(Muhammad Arslan Shaikh, Karachi)
*از قلم : محمد ارسلان شیخ*
29 نومبر 1947 وہ دن تھا جب اقوامِ متحدہ نے فلسطین کی تقسیم کا منصوبہ (Resolution 181) منظور کیا، جس نے مشرقِ وسطیٰ میں تنازع اور بےگناہ خونریزی کے ایک نئے دور کو جنم دیا۔ اسی تاریخی المناک دن کو بنیاد بنا کر فلسطینی عوام سے یکجہتی کا دن منانے کا فیصلہ کیا گیا، تاکہ دنیا ہر سال اس مسئلے کو یاد رکھے۔ اس قرارداد میں واضح کیا گیا کہ دنیا کو فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا چاہیے اور فلسطینیوں کے ناقابلِ تنسیخ حقوق — جن میں حقِ خودارادیت، آزادی، قومی شناخت اور واپسی کا حق شامل ہیں — کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جائے۔ آج فلسطین مسلسل تباہی، قتل و غارت، محاصرے، بھوک، دواؤں کی کمی اور گھروں کی تباہی کا شکار ہے۔اسپتالوں پر بمباری، پناہ گزین کیمپوں پر حملے، خوراک اور ادویات کی بندش، بچوں اور خواتین کی شہادت، شہری عمارتوں کو مسلسل نشانہ بنانا، یہ سب وہ مظالم ہیں جن پر دنیا خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔آج فلسطین مسلسل تباہی، قتل و غارت، محاصرے، بھوک، دواؤں کی کمی اور گھروں کی تباہی کا شکار ہے۔ مشرقِ وسطیٰ میں امن کی ہر کوشش کو طاقت کے زور پر توڑا گیا:اوسلو معاہدے کی خلاف ورزیاں، اقوامِ متحدہ کی جنگ بندی قراردادوں کو نظرانداز کرنا، انسانی امداد کے راستے بند کرنا، جنگ بندی کے بعد بھی شہری علاقوں پر حملے، یہ سب عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزیاں ہیں جن کی مسلسل تکرار نے امن کے امکانات کو کمزور کر دیا ہے۔ فلسطین کے مسئلے کو جواز بنا کر کئی ممالک کو دباؤ اور حملوں کا سامنا کرنا پڑا، قطر کو فلسطینی موقف کی حمایت کی وجہ سے سفارتی تناؤ اور معاشی دباؤ برداشت کرنا پڑا، ایران پر فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی مدد کے الزامات لگا کر پابندیاں اور حملے کیے گئے۔لبنان، شام، عراق کی سرزمین کو بھی کئی بار ’’سیکیورٹی‘‘ کے نام پر نشانہ بنایا گیا۔یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ فلسطین صرف ظلم کا شکار نہیں، بلکہ اس کے نام پر پورا خطہ عدمِ استحکام کا شکار ہے۔ اقوامِ متحدہ کی قراردادیں تب تک بے معنی رہیں گی جب تک، جنگ بندی پر حقیقی عمل درآمد ہو، انسانی امداد کی ترسیل بغیر رکاوٹ جاری رہے، امن معاہدوں کی عالمی نگرانی کی جائے، طاقت ور ممالک اپنی پالیسیوں میں انصاف اور انسانیت کو مقدم رکھیں، دنیا کی خاموشی فلسطینی بحران کو مزید گہرا کر رہی ہے۔ فلسطینی عوام کے ساتھ عالمی یکجہتی کا دن ایک تاریخی حقیقت بھی ہے اور ایک اخلاقی مطالبہ بھی۔جب تک فلسطینیوں کو ان کے جائز حقوق نہیں ملتے — دنیا میں امن کا قیام ادھورا رہے گا۔
فلسطین کے لیے آواز اٹھانا انسانیت، اخلاق اور انصاف کا تقاضا ہے — اور یہی اس دن کا اصل مقصد ہے۔مسلمان ممالک کی مشترکہ حکمت عملی، سفارتی دباؤ، امداد، اور فلسطینی آواز کے لیے یکجہتی آج کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ |
|