نئے دور میں اسلحہ کنٹرول اور عالمی سلامتی

نئے دور میں اسلحہ کنٹرول اور عالمی سلامتی
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین نے حال ہی میں "نئے دور میں چین کا اسلحہ کنٹرول، تخفیفِ اسلحہ اور عدمِ پھیلاؤ " کے عنوان سے ایک مفصل وائٹ پیپر جاری کیا ہے، جس میں بدلتے ہوئے عالمی ماحول میں سلامتی کے تقاضوں، بین الاقوامی اسلحہ کنٹرول کے نظام میں درکار اصلاحات، اور پائیدار عالمی امن کے لیے چین کی ترجیحات کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ یہ دستاویز نہ صرف چین کی پالیسی کا تجزیہ پیش کرتی ہے بلکہ عالمی سطح پر اسلحہ کنٹرول کے مستقبل سے متعلق ایک ہمہ گیر فریم ورک بھی فراہم کرتی ہے۔

عالمی سلامتی کا بدلتا ہوا منظرنامہ

وائٹ پیپر کے مطابق، موجودہ بین الاقوامی سلامتی کا ماحول پیچیدہ اور حساس چیلنجز سے عبارت ہے۔ جغرافیائی سیاست میں مسابقت، جدید ہتھیاروں کی تیز رفتار ترقی، ابھرتے ہوئے عسکری شعبوں میں عدم توازن، سائبر حملوں اور مصنوعی ذہانت کے عسکری استعمال جیسے رجحانات عالمی سلامتی کو نئی سمتوں کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ ان حالات میں ایسے مؤثر اسلحہ کنٹرول نظام کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے جو عالمی سطح پر مستحکم، منظم اور قابلِ عمل ہو۔

دفاعی پالیسی اور عسکری شفافیت

دستاویز میں واضح کیا گیا ہے کہ چین اپنی دفاعی پالیسی کو خالصتاً دفاعی نوعیت کی بنیاد پر استوار کرتا ہے۔ دفاعی اخراجات کو شفاف، معقول اور عالمی تناسب کے مطابق مناسب سطح پر رکھنے کا عزم بھی اس پالیسی کا حصہ ہے۔ وائٹ پیپر میں اس امر کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ جی ڈی پی کے تناسب سے چین کا فوجی بجٹ اب بھی بڑی عسکری طاقتوں کے مقابلے میں کم ہے، جو اس کے دفاعی مؤقف اور ذمہ دارانہ حکمتِ عملی کا ثبوت ہے۔

جوہری پالیسی پر واضح اصول

جوہری معاملات پر چین کا مؤقف اس دستاویز کا اہم ترین حصہ ہے۔ وائٹ پیپر میں واضح کیا گیا ہے کہ چین "پہلے استعمال نہ کرنے" کی ایٹمی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے اور ایٹمی قوت کو محض دفاعی ضرورت کے مطابق کم سے کم سطح پر رکھتا ہے۔ چین نے نہ تو کسی ملک کو ایٹمی ہتھیاروں سے دھمکی دی ہے، نہ انہیں بیرونِ ملک تعینات کیا ہے، اور نہ کسی ریاست کو "ایٹمی تحفظ کی چھتری" فراہم کی ہے۔ اس سلسلے میں چین نے پانچ ایٹمی ریاستوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ باہمی طور پر "پہلے استعمال نہ کرنے" کا عہد کریں تاکہ اسٹریٹجک خطرات میں کمی لائی جا سکے۔

عدم پھیلاؤ کے لیے سفارتی اور سیاسی حل

وائٹ پیپر میں ایٹمی پھیلاؤ کے حساس مسائل پر چین کے سیاسی اور سفارتی حل پر زور کی وضاحت کی گئی ہے۔ چین ایٹمی توانائی کے پُرامن استعمال کی وکالت کرتا ہے اور عالمگیر سطح پر ان اصولوں کی حمایت کرتا ہے جو ایٹمی ٹیکنالوجی کو ذمہ دارانہ مقاصد تک محدود رکھیں۔ دستاویز میں واضح کیا گیا ہے کہ چین کی کوشش ہے کہ بین الاقوامی عدمِ پھیلاؤ نظام کو زیادہ مؤثر اور جامع بنایا جائے، اور اس مقصد کے لیے عالمی تعاون ناگزیر ہے۔

میزائل اور کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق مؤقف

میزائلوں کے حوالے سے وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ چین ایسے کسی بھی میزائل اور میزائل دفاعی نظام کی تعیناتی کی مخالفت کرتا ہے جو دیگر ممالک کی جائز سلامتی کو نقصان پہنچاتا ہو۔ چین کا مؤقف ہے کہ میزائل ٹیکنالوجی کا استعمال صرف دفاعی مقاصد تک محدود رہنا چاہیے۔کیمیائی ہتھیاروں کے ضمن میں چین کیمیکل ویپنز کنونشن پر سختی سے عمل پیرا ہے۔

ابھرتے ہوئے شعبوں میں گورننس کی ضرورت

دستاو یز میں خلائی شعبے، سائبر اسپیس، مصنوعی ذہانت اور دیگر ابھرتے ہوئے میدانوں کو عالمی سلامتی کے نئے محاذ قرار دیا گیا ہے، جہاں کسی بھی ضابطے یا معیاری نظام کی کمی متعدد خطرات پیدا کر سکتی ہے۔ چین کا مؤقف ہے کہ ان شعبوں میں عالمی ضابطہ سازی اقوام متحدہ کی سربراہی میں وسیع عالمی مشاورت کی بنیاد پر ہونی چاہیے، اور اس عمل میں ترقی پذیر ممالک کی آواز کو خاص اہمیت دی جانی چاہیے۔

بین الاقوامی تعاون اور مستقبل کا لائحہ عمل

وائٹ پیپر اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ چین عالمی امن کے دفاع کے لیے آئندہ بھی اپنی ذمہ دارانہ پالیسی برقرار رکھے گا۔ چین کثیر قطبی دنیا کے قیام، جامع اور سب کے لیے مفید معاشی عالمگیریت کے فروغ، اور انسانیت کے ہم نصیب سماج کے قیام کے لیے دیگر امن دوست ممالک کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔

یہ دستاویز اس امر کی یاددہانی بھی ہے کہ عالمی سلامتی کسی ایک ملک کی ذمہ داری نہیں بلکہ مشترکہ کوششوں سے ہی مستحکم کی جا سکتی ہے۔ اسلحہ کنٹرول، عدمِ پھیلاؤ، اور ابھرتے ہوئے خطرات کے خلاف مربوط عالمی ردعمل ہی وہ راستہ ہے جو دنیا کو پائیدار امن کی طرف لے جا سکتا ہے۔ 
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1705 Articles with 975624 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More