صحت مند چین کی نئی ترجیحات

صحت مند چین کی نئی ترجیحات
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین اپنے ترقیاتی سفر کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، جہاں "صحت مند چین" کی تعمیر کو قومی جدیدیت کا بنیادی ستون قرار دیا گیا ہے۔ بدلتی عالمی صورتحال اور اندرونی سماجی تقاضوں کے درمیان، چین نے آئندہ برسوں کے لیے صحت عامہ کے شعبے میں ایسی ترجیحات طے کی ہیں جو نہ صرف عوام کی فلاح و بہبود کو بہتر بنائیں گی بلکہ پائیدار ترقی کے قومی ایجنڈے کو بھی مضبوط کریں گی۔

حالیہ دنوں بیجنگ میں ہونے والے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی مرکزی کمیٹی کے اہم اجلاس میں پندرھویں پنج سالہ منصوبہ (2026-2030ء) کے لیے سفارشات منظور کی گئیں، جن میں واضح طور پر یہ ہدف شامل ہے کہ آئندہ برسوں میں چینی عوام کی اوسط عمر بھی بڑھے اور مجموعی صحت بھی بہتر ہو۔ یہ اقدام اس وسیع وژن کا حصہ ہے جس میں صحت کو ترقی کا ایک کلیدی محرک سمجھا جاتا ہے۔

چین کے قومی صحت کمیشن کے مطابق، ملک بھر کی حکومتیں عوامی صحت کو اپنی پالیسیوں میں مرکزی اہمیت دیں گی۔مقامی انتظامیہ کی کارکردگی کا جائزہ لیتے وقت صحت کے اشاریوں کو بنیادی حیثیت دی جائے گی، اور ایسے طرزِ زندگی، پیداواری طریقوں اور حکمرانی کے ماڈلز کو فروغ دیا جائے گا جو صحت دوست ہوں۔

عوامی ہسپتالوں کی اصلاحات

چین میں گزشتہ چند برسوں کے دوران عوامی ہسپتالوں کی اصلاحات نے نمایاں پیش رفت کی ہے، مگر اب بھی اہم شعبوں میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ اسی تناظر میں حکومت نے واضح کیا ہے کہ پبلک ہسپتالوں کے انتظام و انصرام میں حکومت کا مرکزی کردار ضروری ہے تاکہ طبی خدمات کا عوامی فلاحی پہلو مزید مضبوط ہوسکے۔

اصلاحات کے نئے دور میں طبی خدمات کی قیمتوں کے تعین کے نظام کو بہتر کیا جائے گا، شعبہ صحت میں اجرت کے معیارات کو شفاف بنایا جائے گا، اور طبی خدمات کے معیار، شفافیت اور بدعنوانی کے خلاف اقدامات کو مزید سخت کیا جائے گا۔ ادویات کے شعبے میں کڑی نگرانی، بیمہ فراڈ کے خلاف کارروائی اور مالی مشکلات کے شکار مگر ضروری خدمات فراہم کرنے والے طبی اداروں کے لیے حکومتی سبسڈی بھی اہم نکات ہیں۔

آبادی کی اعلیٰ معیار کی ترقی

چین کی آبادی میں عمر رسیدگی ایک بڑھتا ہوا چیلنج ہے، جس کے نتیجے میں بحالی، نرسنگ، اور ہاسپیس کیئر جیسے شعبوں میں مزید خدمات کی ضرورت ہے۔ حکومت اس ضمن میں سائنس و ٹیکنالوجی کے ذریعے صحت کے بڑے مسائل کا حل تلاش کرنے، اور شہری و دیہی علاقوں میں نگہداشت کے مراکز کی فراہمی کو وسعت دینے پر کام کرے گی۔

اسی کے ساتھ ساتھ، چین نے بچوں کی پیدائش، پرورش اور تعلیم کے مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے بھی نئی پالیسیوں کا آغاز کیا ہے۔ اس میں زچہ و بچہ کی دیکھ بھال، بچوں کی نگہداشت کی سہولیات، ٹیکس میں چھوٹ، اور تدریجی طور پر مفت تعلیم کے دائرے کو وسیع کرنا شامل ہے۔ حکومت ایک ایسے ماحول کی تشکیل چاہتی ہے جہاں نوجوان نسل شادی اور والدین بننے سے متعلق مثبت رویے اختیار کرے۔

14ویں پنج سالہ منصوبے کی کامیابیاں

گزشتہ چند برسوں میں چین نے طبی شعبے میں بڑی پیش رفت کی ہے۔ 2024ء کے اختتام تک ملک میں 10 لاکھ سے زائد طبی مراکز اور تقریباً سولہ ملین طبی کارکن موجود ہیں۔ شہری اب محض 15 منٹ کے اندر نزدیک ترین طبی سہولت تک پہنچ سکتے ہیں۔ ملک کی اوسط عمر 79 برس تک جا پہنچی ہے جبکہ زچگی اور شیر خوار بچوں کی اموات میں مسلسل کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

صحت کے بارے میں عوامی آگاہی کی شرح بھی 2020ء کے 23 فیصد سے بڑھ کر 2024ء میں تقریباً 32 فیصد ہو چکی ہے، جب کہ بڑی دائمی بیماریوں سے قبل از وقت اموات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ ٹی بی، ہیپاٹائٹس بی اور ایچ آئی وی جیسے امراض کی شرحیں مسلسل کم سطح پر برقرار ہیں۔

چینی ماڈل ، عوامی صحت کا مستقبل

چین ایک ایسے جامع صحت نظام کی تشکیل کر رہا ہے جو نہ صرف بڑے شہروں بلکہ دور دراز علاقوں تک بھی مساوی طور پر خدمات پہنچائے۔ حکومت کی جانب سے 70 شہروں میں پائلٹ منصوبوں کے ذریعے عوامی ہسپتالوں کی اعلیٰ معیار کی ترقی پر توجہ، اور زچگی، نگہداشت اور بچوں کی پرورش سے متعلق متعدد پالیسی اقدامات اس سمت میں اہم ثابت ہو رہے ہیں۔

"صحت مند چین" کا تصور دراصل اس سوچ کی علامت ہے کہ جدیدیت کا حقیقی معیار صرف معاشی ترقی نہیں بلکہ عوام کی صحت، خوشحالی اور بہتر معیارِ زندگی ہے۔ چین کا عزم ہے کہ آئندہ دہائی میں وہ ایک ایسا صحت نظام تشکیل دے جو جدید، شفاف، پائیدار اور حقیقی معنوں میں عوام پر مبنی ہو۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1705 Articles with 975622 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More