سینٹ الیکشن اور مسلم لیگ نواز کا امتحان

یہ فیلر ہے ،سنجیدہ سوچ کا مظہر ہے یا حکومت کو ڈرانے اور ڈباﺅ میں لانے کی کوشش ہے کہ مارچ 2012میں سینٹ کے ہونے والے انتخابات کو روکنے کیلئے پنجاب اسمبلی میں (ق)لیگ کے یو نیفکیشن بلاک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرجاوید نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو یہ تجویز پیش کی ہے کہ الیکشن سے پہلے پنجاب اسمبلی کو تحلیل کر دے تاکہ PPPاور اتحادی جماعت اکثریت حاصل کرکے آئندہ متوقع طور پر آنے والی PML(N)کی حکومت کیلئے مشکلات پیدانہ کر سکے ۔

پاکستان میں 1973کے بعد دوایوانی نظام رائج ہوا ۔ایوان زیرین (قومی اسمبلی )جو342ارکان پر مشتمل ایک غیر مستقل ایوان ہے جس کی زیادہ سے زیادہ مدت پانچ سال ہے ۔مگر صدر وزیراعظم کے مشورہ سے اسے وقت سے قبل تحلیل کر وا سکتا ہے۔جبکہ ایوانِ بالا (سینٹ)100ارکان پر مشتمل ایک مستقل ایوانِ ہے جسے کبھی تحلیل نہیں کیا جا سکتا ۔یہ ایوانِ تمام صوبوں کی برابری کی بنیاد پر نمائندگی کے فرائض سر انجام دیتا ۔آئین کے مطابق مارشل لاءدور میں بھی سینٹ اپنے فرائض انجام دیتی رہتی ہے۔

برطانیوی ایوانِ بالا (دارامرائ)1200ارکان پر مشتمل ایوانِ ہے جس کے ارکان کی پانچ اقسام( موروثی امرائ،تاصیات امرا،اپیل کے امرا،آرچ بشپ اور بشپ ہیں )داراارمراءبھی پاکستان کی سینٹ کی طرح مستقل ایوانِ کی حثیت رکھتا ہے ارو اس کے ارکان کی نامزدگی وزیراعظم کرتا ہے اور ملکہ /بادشاہ اس کی حتمی منظور دیتی ہے۔ امریکی ایوان بالا(سینٹ) 100ارکان پر مشتمل ایک مشتمل ایوان ہے اور تمام 50ریاستیں اپنے دو دو ارکان منتخب کرتی ہے اور ہر2سال بعد 1/3ارکان کا انتخاب براہراست طریقے سے عوام کرتی ہے ۔ سوئیزرلینڈ میں ارکان بالا (ریاستوں کی کونسل ) 46ارکان پر مشتمل ہے ۔ہر مکمل کنیٹن کے2 ارکان اور ہر آدھی کنیٹن کاایک ارکا ن ہوتا ہے۔

پاکستان میں جنوبی پنجاب اسمبلی تحلیل کی تجویز کیوں سامنے آئے ؟جبکہ امریکہ برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ممالک نے ایسا کبھی سوچا بھی نہیں ؟پاکستان میں ایوان بالا(سینٹ) کا ا لیکٹو رل کالج 4صوبائی (پنجاب ،سندھ ،سر حد اور بلوچستان ) اسمبلیوں اور فاٹا کے ارکان پر مشتمل ہے ۔یہ تمام ارکان عوامی ووٹوں کے ذریعے منتخب ہو کر آتے ہیں اور عوام کی آواز پر لببکٰ کہتے ہیں اور ہمیشہ عوامی رائے کا احترام کرتے ہوئے عوامی قانون سازی کرتے ہیں جبکہ سینٹ کے ارکان INDRECTطریقہ انتخاب کے ذریعے منتخب ہوتے ہیں ۔جونہ تو عوامی نمائندہ ہوتے ہیں اور نہ ہی اعلٰی سیاستدان بلکہ یہ امیر ترین افراد کا گروپ ہوتا ہے جو رشوت ،سفارش اور خاندانی تعلقات کی بدولت ووٹ حاصل کرکے آتے ہیں ۔مگر ایوان میں ان کے سامنے غریب ،بے سہارا ،یتیم ،بنیادی حقوق اور ٹیکسوں کے قانون /آرڈنینس پیش ہوتے ہیں ۔امریکہ میں 1913سے قبل سینٹ کے ممبران کا انتخاب کا انتخاب ریاستی اسمبلیاں کرتی تھی جس میں رشوت اور سفارش ہونے کی وجہ سے سینٹ کی ساکھ متاثر ہو نے لگی تو انہوں نے آئین میں 17ویں ترمیم کے ذریعے سینٹ کے انتخاب کو براہ راست کر دیا اور ہر سنیٹیر اب اپنی ریاست کی عوام کی نمائندگی کرتا ہے۔

اس وقت امریکی سینٹ دنیا کا طاقتور ترین ایوان کی حثیت رکھتا ہے ۔اگر 38میںسال پاکستان کی مجلس شوریٰ آئین میں ترمیم کرتے ہوئے سینٹ کے INDIRECTالیکشن کو براہ راست الیکشن میں تبدیل کر دیتی اور عوام کو حق دیا جاتا کہ وہ امریکی عوام کی طرح اپنے سینٹ میں نمائندہ منتخب کرئے تو بے شک سینٹ کے انتخاب میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہو سکتی اور سینٹ تمام عوامی قوانین کو جلد منظور کرنی پڑتی اور عوام وقت وحالات کو سامنے رکھتے ہوئے اور موجودہ وقت کی حکومت کی کارکردگی اور اپوزیشن کے ریکارڈ کے مطابق اپنا ووٹ کاسٹ کرتی۔

آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے؟اگر آئندہ آنے والے دنوں میں میاں شہباز شریف ڈاکٹر طاہر جاوید لی تجویز کو مانتے ہوئے مارچ سے چند دن قبل پنجاب اسمبلی کو تحلیل کا مشورہ دیتے ہیں اور آئین کی رو سے گورنر اسمبلی تحلیل کر دیتا ہے تو سینٹ الیکشن میں مشکلات پیش آسکتی ہے اور ایک دفعہ ایسا ہونے کے بعد یہ عمل آنے والی ہر اپوزیشن اختیار کرتی آئے گئی ۔اس لئے موجودہ حکومت کو اور اپوزیشن کو چاہیے کہ وقت کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے آئین میں 20ویں ترمیم کرتے ہوئے سینٹ الیکشن کے الیکٹورل کالج کوتبدیل کرتے ہوئے عوام کو موقع دیاجائے تاکہ وہ براہ راست اپنے سنیٹیر منتخب کریں آئین میں ترمیم کیوں نہیں ہوئی؟عالمی ماہرین سیاسیات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں تاکہ ایوانِ بالا چاہیے پاکستان ،امریکہ ،برطانیہ یا انڈیا کا ہو ۔وہاں پر صرف اور صرف امیر طبقہ ہی غیریب عوام کی نمائندگی کا دعویٰ کرتا ہے ۔یہ افراد ہی سیاسی جماعتوں کی معاشی ضروریات پوری کرتے ہیں اور ایک پارٹی میں مضبوط ونگ کی حثیت رکھتے ہیں ۔اس لئے ان کے خلاف کوئی سیاسی جماعت قانون سازی نہیں کرنا چاہتی۔

سینٹ کے مارچ میں ہونے والے الیکشن میں پانچ ماہ باقی ہے اور PML(N)کے پاس 3آپشنز موجود ہیں
(01) پنجاب اسمبلی کی تحلیل
(02) قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں سے مشترکہ استعفیٰ
(03) سینٹ کے الیکشن ہونے دےئے جائے اور جمہوریت کے سفر کو جاری رکھا جانا چاہیے اس کے ذریعے PPPPکو آئندہ 3 سال کیلئے سینٹ میں اکثریت مل جائے ۔

امیدہے آئندہ آنے والے ماہ میں پاکستان مسلم لیگ (ن)ایسے فیصلے کرئے گی جو آنے والے دنوں میں پاکستان میں جمہوریت کو مزید ترقی دے گی اور عوام ان کے فیصلوں کی تصدیق آئندہ آنے والے الیکشن میں کرئے گی۔
Zeeshan Ansari
About the Author: Zeeshan Ansari Read More Articles by Zeeshan Ansari: 79 Articles with 89317 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.