دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے دہشت گردوں پر لگام ضروری

شہر میں ۵سال قبل جو بم بلاسٹ ہوا، اس میں مسلمانوں کا نقصان ہوا۔ پھر شہر کے نوجوانوں کو ہی ملزم بنایا گیا۔ بڑی مدت کے بعد کورٹ کے ذریعے ان ملزمین کو ضمانت کا مژدہ سنایا گیا۔ لیکن بات اسی پر ختم نہیں ہوتی جب تک کہ ان کی باعزت رہائی نہیں ہو جاتی۔ شہر پر ایک عرصہ سے فرقہ پرستوں نے ایک سازش کے تحت کلنک لگایا تھا کہ مسلم نوجوانوں نے بم بلاسٹ کیا، اور اس منفی پروپیگنڈے کو ہر طرح سے تقویت پہنچانے کی کوشش کی گئی کہ مسلمان ہی دہشت گرد ہوتے ہیں۔ ہاں ! ملزمین کی رہائی سے یہ ضرور ہوا کہ اس منفی رجحان کی دھجیاں بکھر گئیں ہیں، گرچہ چند سال قبل کرکرے کی تحقیق کے نتیجے میں پوری دنیا میں بھگو ادہشت گردی کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوا۔ اور دنیا نے دیکھا کہ تشدد کن کے یہاں پایا جاتا ہے، دہشت گرد کون ہوتا ہے، کن کے یہاں انسانی قبا کو تار تار کیا جاتا ہے۔ پھر بھی ان ملزمین کی باعزت رہائی ضروری ہے تاکہ یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ جائے کہ شہر کے نوجوانوں کو زبردستی ہراساں کیا گیا ہے،

ابتدا میں گرفتاری کے بعد ان نوجوانوں پر اشتعال انگیز لٹریچر رکھنے کی دفعہ عائد کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ اس اقدام سے یہ بتانا مقصود تھا کہ اسلامی لٹریچر میں تشدد ہے، اشتعال ہے جب کہ حقیقت میں اسلامی لٹریچر میں سلامتی ہی سلامتی ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں جو کتابیں لکھی گئیں ان میں اسلام کا حقیقی چہرہ پیش کیا گیا ہے، ہاں! جو کتابیں اسلامی راہ چھوڑ کر نئی راہیں تراشنے والوں کی طرف سے لکھی گئیں ان میں ضرور تشدد ہے اور اس کا سبب اسلامی عقائد سے انحراف ہے،اس پہلو کو بنگلہ دیش نے پہلے ہی محسوس کیا اور ایسے متشدد لٹریچر پر پابندی عائد کر دی جو توحید کے لبادے میں مسلمانوں کو اسلامی عقائد سے منحرف کر رہے تھے،بنگلہ دیش کی حکومت نے دانش مندانہ کام یہ کیا کہ ایسے متشدد لٹریچر پر پابندی عائد کر دی۔ یہ ایک اہم کام تھا، اسلامی فکر کا یہی تقاضا تھا کہ غیر انسانی اور غیر اسلامی تعبیرات پیش کرنے والے لٹریچر پر پابندی لگائی جائے۔ اگر حکومت پاکستان دہشت گردی کو ختم کرنے میں مخلص ہے تو اسے چاہیے کہ ایسے منفی خیالات کے لٹریچر پر پابندی عائد کرے، لشکر طیبہ، حرکت الانصار، جیش محمد، حزب المجاہدین اور طالبانِ پاکستان سے سختی سے نمٹے، ان کو عبرت ناک سزا دے ۔انھیں لوگوں کے ذریعے صہیونیت اپنے مقاصد کو عملی جامہ پہنا رہی ہے، انھیں کے مکروہ چہرے پیش کر کے وہ اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ ہندستان کو بھی چاہیے کہ وہ ایسے گروہ سے سختی سے نمٹے اور انصاف سے کام لے کر بے گناہ نوجوانوں کو ستانا بند کرے۔

ہر مسلمان دہشت گردی کا مخالف ہے، دہشت گردوں کا مخالف ہے لیکن زبردستی نوجوانوں کو الزام دے کر جیلوں میں ٹھوسنا فرقہ پرستی سے کم نہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ اصل چہروں کو سامنے لایا جائے، بھگوا دہشت گردوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو گرفتار کر کے انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔ یہی سنجیدہ ذہن کا مطالبہ ہے۔
Ghulam Mustafa Rizvi
About the Author: Ghulam Mustafa Rizvi Read More Articles by Ghulam Mustafa Rizvi: 277 Articles with 258038 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.