اے نبی( صلی اللہ علیہ وسلم )
مومن مردوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی
حفاظت کریں۔(النور 30)
اے نبی مومن عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرم
گاہوں کی حفاظت کریں اور بنائو سنگھار نہ دکھائیں بجز اس کے جو خود ظاہر
ہوجائے اور اپنی سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رکھیں۔ (النور31)٭اے
نبی! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنی بیویوں‘ بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں
سے کہہ دیں کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے پلو لٹکالیا کریں۔ (الاحزاب
59)٭شیطان تمہیں تنگدستی سے ڈراتا اور بے حیائی کی راہ سمجھاتا ہے۔
(البقرہ267)٭اور بے حیائی کے جتنے طریقے ہیں ان کے پاس بھی مت جائو ‘ خواہ
وہ اعلانیہ ہوں یا پوشیدہ ہوں۔ (الانعام151)٭حیاءایمان کی ایک شاخ ہے اور
ایمان کا مقام جنت ہے اور بے حیائی و بے شرمی بدی میں سے ہے اور بدی کا
مقام دوزخ ہے بے حیائی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اسے عیب دار بنادیتی ہے اور
حیاءجس شے میں بھی ہوتی ہے اسے زینت دیتی ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں کہ جب سورة النور کی آیت نازل
ہوئی ترجمہ: اور اپنے سینوں اور اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رکھیں تو (مہاجر
خواتین نے) اپنے تہہ بند لیے اور انہیں کناروں کی طرف سے پھاڑ کر ان سے
اپنے سینوں کو ڈھانپ لیا۔٭حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بھتیجی حفصہ بنت
عبدالرحمان ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئیں اور وہ باریک
اوڑھنی اوڑھے ہوئے تھیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس باریک اوڑھنی کو
پھاڑ ڈالا اور حفصہ کو ایک موٹی اوڑھنی اوڑھا دی۔٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ
عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ عورتیں جو
لباس پہنیں (مگر اتنا باریک یا ناکافی لباس پہنیں کہ پہن کر بھی گویا)
عریاں ہیں‘ خود بھی حق سے ہٹیں ہوئی ہیں اور (خاندوں یا دوسرے لوگوں کو بھی)
حق سے ہٹاتی ہیں (یا خود دوسروں پر مائل ہوتی ہیں اور اپنے نازو انداز سے
دوسروں کو اپنی طرف مائل کرتی ہیں) وہ جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور اس کی
خوشبو بھی نہیں پائیں گی حالانکہ جنت کی خوشبو پانچ سو برس کی مسافت سے آتی
ہے۔(صفحہ 152) |