ممبئی دھماکے اور حملے دو روز سے
پاکستانی میڈیا کی اہم ترین خبر ہے۔
مسلسل دوسرے روز تقریباً تمام قومی اخبارات کی سب سے بڑی خبر یا شہ سرخی ممبئی
حملوں کی ہے جبکہ پاکستانی نیوز ٹی وی چینل پر میراتھون کوریج جاری ہے۔
ممبئی دھماکوں پر خبروں، لائیوانٹرویو، پریس کانفرنسوں، تصویری جھلکیوں، فیچرز،
اخباری کالم، اداریوں، تبصروں اور پھر تبصروں پر تجزیوں کے انبار لگا دیئے گئے
ہیں۔
دو روز کے بعد اب پاکستانی چینلز پر اگرچہ اکا دکا مقامی خبریں بھی دی جانے لگی
ہیں لیکن پھر بھی پاکستانی ٹی وی چینلز نے اپنے ملک کے دارالحکومت اسلام آباد
کے میریئٹ ہوٹل دھماکے سے کئی گنا زیادہ کوریج ممبئی دھماکوں اور حملوں کی دی
ہے۔
میڈیا کے مبصرین کا کہنا ہے کہ البتہ اس کوریج کا موازنہ اسلام آباد کے لال
مسجد آپریشن سے کیا جا سکتا ہے۔
پاکستانی ٹی وی چینلز نے بھارتی چینلز پر اس خبر کے بریک ہونے کے چند لمحے بعد
ہی اس خبر کو نشر کرنا شروع کردیا تھا۔ پہلے پہل تو بھارتی ہندی چینلز کے سگنلز
براہ راست پاکستانی ٹی وی چینلز پر نشر ہونا شروع ہوئے اور جیسے ہی صورتحال
واضح ہوئی تو انہوں نے تصویری جھلکیاں انڈین چینلز کی لیکر اپنے مبصرین بٹھا
دیئے۔
پاکستانی چینلز پر جہاں ممبئی قتل وغارت کو ایک افسوسناک، غیر انسانی اور قابل
مذمت اقدام قرار دیا جارہا ہے وہاں اینکر پرسن اور تبصرے نگار ہندوستان میں
مسلمانوں سے بطور اقلیت ہونے والی امتیازی سلوک کی بات کررہے ہیں۔
پاکستانی چینلز نے کل سارا دن بار بار بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کے
ہندوستانی قوم سے خطاب کے اس کلپ کو چلایا جس میں انہوں نے شدت پسندی کے اس
واقعات کے بارے میں کہا تھا ان کی جڑیں ہمسایہ ممالک میں ہیں اور انہیں اس کا
خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔
بھارتی فوج کے اس کرنل کا ذکر کیا گیا جس نے پاکستان پر حملوں میں ملوث ہونے کا
شبہ ظاہر کیا۔ اس کے بعد پاکستانی مبصرین اور اینکر پرسن نے یہ کہنا شروع کیا
کہ بھارت بغیر ثبوت پاکستان کی جانب انگلی اٹھانا شروع کردی ہے حالانکہ ان کے
بقول پاکستان تو خود اسی طرح کی دہشتگردی کا شکار ہے۔
پاکستانی میڈیا نے اس سلسلے میں بھارتی میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور
یہ کہا گیا کہ بھارتی میڈیا ثبوت آنے سے پہلے ہی پاکستان کو ہر معاملے میں ملوث
کرتا ہے۔
جمعہ کی اشاعت میں پاکستانی قومی اخبارات کی شہ سرخی اور صفحہ اول کے اوپر کے
حصے کی بیشتر خبریں ممبئی دھماکوں سے متعلق ہیں۔
پرنٹ میڈیا میں بھی پاکستان کی جانب کیے جانے والے اشاروں کو اہمیت دی گئی ہے۔
روزنامہ جنگ کی لیڈ ہے کہ ’سازش کرنے والوں کے ٹھکانے بیرون ملک ہیں: بھارت،
ثبوت کے بغیر بیانات نہ دیئے جائیں: پاکستان‘۔ اسی اخبار کی سپر لیڈ ہے کہ
’ممبئی میں کرفیو نافذ، کمانڈوز اور دہشت گردوں میں دوسرے روز بھی جھڑپیں،
سینکڑوں افراد بدستور یرغمال‘۔
اس اخبار نے اپنے اداریے کی سرخی لگائی ہے سانحہ ممبئی کے بعد پاکستان کو
خبردار رہنا چاہیے۔ اخبار کہتا ہے کہ بھارتی ذرائع ابلاغ نے ماضی کی طرح اس بار
بھی شروع میں ہی پاکستان کی طرف انگلیاں اٹھانی شروع کردی ہیں۔
بھارت مخالف سمجھے جانے والے اخبار نوائے وقت نے اپنے ادارے کی سرخی لگائی ہے
کہ ’بھارت اپنی مسلم کش پالیسیوں پر نظر ثانی کرے‘۔
اخبار کہتا ہے کہ ’جب بھارت مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل
کرکے ہندومسلم مسئلہ پائیدار انداز میں حل نہیں کرتا اس طرح کے واقعات اسے اور
پورے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرتے رہیں گے‘۔
تقریباً تمام قومی اخبارات کی طرح اس اخبار نے بھی پاکستان کو ان واقعات میں
ملوث کرنے کی بھارتی میڈیا کی کوششوں کی مذمت کی۔
روزنامہ آج کل نے اپنے اداریے میں لکھا کہ ہے بدھ کے روز ممبئی میں ہونے والی
دہشت گردی نہ صرف بھارتی سیاست بلکہ جنوبی ایشیا کے سیاسی منظر میں بڑی تبدیلی
کا باعث بنے گی۔
انگریزی روزنامہ ڈیلی ٹائمز نے اپنے صفحہ اول کے ستر فیصد سے زائد حصہ ممبئی
واقعات کے لیے مختص کردیا اور شہ سرخی جمائی ہے کہ ’انڈیا نے اپنے ہمسائیوں کو
خبردار کیا ہے، فوج دشت گردوں سے لڑ رہی ہے‘۔
ڈان اخبار نے صفحہ اول کا بیشتر حصہ ممبئی کے حوالے کیا ہے اس کی سرخی ہے کہ
’ممبئی کی واپسی کے لیے کمانڈوز کی لڑائی جاری‘۔ دی نیوز کی شہ سرخی ہے ’انڈیا
کا اپنے ہمسائیوں پر الزام‘۔ |