تحریر مسز پیرآف اوگالی شریف
مدینہ کی عورت جو انصار کے قبیلہ کی تھیں ان کو یہ غلط خبر پہنچ کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنگ احد میں شہید ہوگئے ہیں تو یہ بے قرار ہو
کر گھر سے نکل پڑیں اور میدان جنگ میں پہنچ گئیں وہاں لوگوں نے ان کو بتایا
کہ اے عورت ! تیرے باپ اور بھائی اور شوہر تینوں اس جنگ میں شہید ہوگئے یہ
سن کر اس نے کہا کہ مجھے یہ بتاؤ میرے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کا کیا حال ہے؟ جب لوگوں نے بتایا کہ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر چہ
زخمی ہوگئے ہیں الحمدللہ کہ زندہ سلامت ہیں
تو بے اختیار اس کی زبان سے اس شعر کا مضمون نکل پڑاکہ۔
تسلی ہے پناہ بیکساں زندہ سلامت ہے
کوئی پروا نہیں سارا جہاں زندہ سلامت
اللہ اکبر ! ایسی شیردل اور بہادر عورت کا کیا کہنا ؟ باپ اور شوہر اور
بھائی تینوں کے قتل ہو جانے سے صدمات کے تین تین پہاڑ دل پر گر پڑے ہیں مگر
محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نشہ میں اس کی مستی کا یہ عالم ہے کہ
زبان حال سے یہ نعرہ اس کی زبان پر جاری ہے کہ۔
میں بھی اور باپ بھی شوہر بھی برادر بھی فدا
اے شہ دیں تیرے ہوتے ہوئے کیا چیز ہیں ہم |