وطن عزیز کے اندر لاقانونیت کی
ابتر اور مسلسل مخدوش حالت کے نتیجے میں جرائم میں اضافہ ہونا تو اپنی جگہ
حقیقت ٹھہرا مگر آئے روز خود کشیوں میں اضافہ، میمو سکینڈل ، مہمند ایجنسی
پر حملے کے نتیجے میں داخلی خود مختاری پر بیرونی حملے کا چیلنج، منافع بخش
سرکاری اداروں کی نج کاری کی متوقع اقدام پر پورے ملک میں ملازمین کا
احتجاج ، واپڈا ،ریلوے،PIAکی بدحالی کے نتیجے میں متوقع نقصان ، ذاتی
کھڑپنچی اور دوسروں کے معاملات میں ذاتی مداخلت کی بالادستی کو قائم رکھنے
کیلئے اور بالخصوص قومی دولت کو دونوں ہاتھوں اور دونوں پاﺅں سے لوٹنے
کیلئے مفاہمتی سیاست کو فروغ دیناNROکیس کے معاملے پر حکومت کی پراسرار
خاموشی ، صدر پاکستان کی اچانک دبئی روانگی اور پھر واپسی کے بعد متوقع
روانگی، تقرریوں اور تبادلوں میں میرٹ کا قتل عام، ملک بھر کے اندر جاری
ترقیاتی اور قومی منصوبوں میں کمیشن خوری کے رجحان کی حکومتی سرپرستی ،
بجلی کی قیمتوں میں ہرماہ کے حساب سے اضافہ کی صورت میں ملک کی تاریخ کے
اندر پہلی مرتبہ برپا ہونے والا قوم کا خاموش معاشی قتل عام،گیس، پیٹرول ،ڈیزل
کے بے قابو قیمتیں اور ان میں ہر روز نیا اضافہ ، وطن عزیز کے اندر مہنگائی
، بے روزگاری ، غربت ،افلاس کے نتیجے میں جنسی بے روا روی میں اضافہ ،
اداروں کے اندر کرپشن ،رشوت خوری اور لوٹ مار کے نتیجے عوام کا اپنے حقوق
سے محروم رہنا،مفاہمتی سیاست کے نتیجے میں نظریاتی اور فکری سیاست کے سپرد
خاک ہونے کے نتیجے میں حقیقی کارکنوں کی حوصلہ شکنی ہونا ،ذاتی بینک بیلنس
کو محفوظ کرنے کیلئے مفاہمتی سیاست کے نتیجے میں اعتبار اور اعتماد کی قومی
کیفیت کا نڈھال اور بے بس ہونا اگران تمام چیزوں کو ایک طر ف رکھ کر بات جب
ملکی مفاد کی ٹیبل پر آجائے تو ملکی سلامتی اور قومی مفاد کے گرد
موجودضربات بڑھی واضح نظر آرہی ہیں ان ضربات اورخطرات سے مقابلہ کرنا
موجودہ حکومت کے بس کی بات نہیں جس کی وجہ سے آج پوری پاکستانی قوم اس بات
پر پوری طرح متفق اور متحد نظر آرہی ہے کہ ملکی سلامتی ، وقار، تشخص اور
ملکی مفادات کی حفاظت پاک فوج سے بڑھ کر کوئی نہیں کر سکتا دیکھئے2008کے عا
م انتخابات عوام کا ووٹ فوجی نظام حکومت کیخلاف نہیں تھا بلکہ اس نظام
حکومت کو چلانے والے کرپٹ سیاسی حکمرانوں کیخلاف تھا جنہوں نے ذاتی مفاد کی
خاطر فوج کے نام کواستعمال کرکے ملکی نظام کو یرغمال بنایا ہوا تھا لیکن اس
کے باوجود اگر عام حالات میں مہنگائی ، غربت ، بے روزگاری ، لاقانونیت ، بم
دھماکے کے خود کش حملے، اداروں کی بدحالی ، اداروں کے اندر کرپشن ، لوٹ مار
اراور رشوت خوری ، جنسی بے راہ روی، مفاہمت کے نام سے دنیا بھر کی بدنام
ترین سیاست کے رواج کا اگر مشرف کے دور سے مقابلہ کے طور پر جائزہ لیا جائے
تو صدر مشرف کا دورہ موجودہ دور حکومت سے ایک ہزار گناہ بہتر اور خوبصورت
سیرت تھا ملک معاشی طور پر مستحکم تھا ملکی ذخائر میں بے پناہ اضافہ ہوا ،
ملکی ترقی کیلئے میگا پراجیکٹس کا آغاز ہوا اداروں کی مضبوطی کو یقینی
بنانے کیلئے قابل تعریف پلاننگ کی گئی دفاعی سرحدوں کی حفاظت کو یقینی
بنایا گیا پیٹرول، CNG، گیس کی قیمتوں میں متوازن رکھا گیا احتسابی عمل کو
بہتر کیا گیا نیب کے ذریعے لوٹی گئی رقم کو برآمد کیا گیا یقینا جمہوریت کی
ایک خوبصورتی یہ بھی ہے کہ قوم تاریخ اور حالات کا جائز لیکر فیصلہ درست
کرتی ہے اورووٹ کی طاقت سے تبدیلی کو یقینی بناتی ہے اورآج قوم کا ووٹ فوج
کو پکار رہا ہے قوم فوج سے مطالبہ کر رہی ہے کہ اس نے جس طرح ملکی ایٹمی
پروگرام کی حفاظت کی ہے مہمند ایجنسی کے واقع کے بعد نیٹو سپلائی معطل کرکے
جس طرح امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور داخلی خود مختاری کو
یقینی بنایا ہے بالکل اسی طرح ملکی سیاسی نظام کے اندر اپنا کردار ادا کرتے
ہوئے ملکی سیاسی نظام کو بہتر بناکر اور ایسے لوگوں کو حکومت کرنے کا موقع
فراہم کرے جو قوم کے کے ساتھ ساتھ قوم کے مفاد کی بھی بات کریں اور اگر فوج
نے قوم کے خاموشی احتجاج کو نوٹ نہ کیا تو قوم ملکی غیر مساوی نظام کیخلاف
سڑکوں پر نکل آئے گی پھر شاہد حالات کنٹرول میں نہ رہیں ۔۔۔۔ |