چاندنی چوک کی رونق کے بارے میں
کچھ بتانے کی ضرورت نہیں بلکہ برسوں پرانی ہے کہ چاندنی چوک بازارو ں
کاسرتاج رہا ہے۔17ویں صدی میں شاہجہاں کی بیٹی جہاں آرا نے اسے ڈیزائن
کیا۔اور ایک بڑے بازار کی طرح اسے بسایا گیا۔ان دنوں سڑک کے درمیان ایک نہر
تھی جس کے پانی چاندنی رات کی روشنی منعکس ہوکر اطراف کو روشن کرتی تھی۔اس
روشنی میں خریداروں کو نہ صرف راستہ تھا بلکہ سامان بھی واضح نظر آتا
تھا۔چاندنی چوک کی بہار برسوں قائم رہی۔لیکن وقت کے ساتھ موجودہ شکل تک اس
میں متعدد انقلاب آئے۔قدیم دور کی تصاویر دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ ان دنوں
ایسی آیادھاپی نہ تھی جیسی کہ آج پائی جاتی ہے۔نہ ہی گاڑیوں اورلوگوں کا ا
ژدھام تھا۔1914کے دوران دار السلطنت بننے کے وقت منعقد دہلی دربار میں آئے
ہوئے اندرون ملک او ربیرونی مہمانوں نے یہاں آکر خریداری بھی کی۔بازار کی
تعمیر اور آر ئی ٹیکٹ کو دیکھ کر وہ مبہوت رہ گئے۔کچھ دو کانوں میں بھیڑ
زیادہ رہی یہاں سے خریدا گیا سامان بیرون ملک جانے والے جہازوں پر بھی لادا
گیا۔
اگر آپ شاہجہاںآباد کے اولین بازار چاندنی چوک کی سیر کرنا چاہتے ہیں تو
شاہی رکشہ آپ کی خدمت کے لئے تیار ہے۔شاہی انداز میں تیار کئے گئے یہ رکشہ
جدید سہولتوں سے لیس ہیں۔رکشاؤں میں بیٹھ کر آپ وائی ٹائی کے ذریعے پورے
چاندنی چوک کا حال جان سکتے ہیں۔پرانٹھے والی جگہ کی پرانٹھوں کا مزہ ہی
نہیں لے سکتے۔بلکہ دریبہ میں چاندی کے زیورات بھی خرید سکتے ہیں۔جہاں کناری
بازار کی رونق آپ کو اپنی طرف ملتف کرتی ہوئی نظر آئیگی ۔رکشہ سے اوپر نظر
اٹھاتے ہی آپ کو تاریخی حویلیاں نظر آئیں گی۔ شاہی رکشہ کے ذریعے تاریخی
چاندنی چوک کے دلکش نظارے دکھانے کے لئے وہیں ان انڈیا نام کے ایک ادارے نے
خصوصی ٹور کی شروعات کی ہے۔وزیر اعلیٰ شیلا دکشت سے لے کر غیر ملکی سیاحوں
کو بھی یہ انداز بے حد پسند آرہا ہے۔چاندنی چو ک میں جدھر سے بھی یہ رکشہ
گزرتا ہے لوگ اس کی طرف دیکھے بغیر رہ نہیں سکتے۔وہیں ان انڈیا کی ریتو
کالرا کے مطابق یہ ہجوم چاندنی چوک کو رکشہ کے ذریعے ہی دیکھا جا سکتا
ہے۔لہٰذا کافی تحقیق کرنے کے بعد انہوںنے خاص قسم کے رکشہ تیار کروایا ہے
جو نہایت آرام دہ ہے۔عام رکشاؤں کے مقابلے ان میں تمام ضروری سہولتیں موجود
ہیں۔رکشہ میں منزل واٹر ،کولڈ ڈرنک،ٹھنڈا بکس، سامنے بیگ کے لئے جگہ ،چڑھنے
کے لئے سیڑھیاں،لسٹ پر قائم رہنے کے لئے پیٹی،آرام دہ سفر کے لئے گدے دار
نشست موجود ہے۔ان رکشاؤں میں سفر کرنے والو ں کے لئے وائی ٹائی کی سہولت
بھی موجود ہے۔رکشہ کو چلانے والے ڈرائیور سواری کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔سرخ
قمیص اور نیلی جینس کے ساتھ انہیں انگریزی زبان سے بھی آشنا کروایا گیا
ہے۔رکشہ چلانے کی تر بیت انہیں اس طرح دی گئی ہے کہ سیاح سہولت سے سیر
کرسکیں۔روزانہ صبح آٹھ بجے سے گیارہ بجے کے دوران چلنے والے دورے کی شروعات
لال قلعہ کے سامنے جین مندر سے ہوتی ہے۔جبکہ گوری شنکر مندر ،جامع مسجد
،سینٹرل بیپسٹ چرچ ،فوارہ چوک،گوردورہ شیشن گنج،سنہری مسجد،درپیہ
کلاں،کناری بازار،نوگھرا،ٹاؤن ہال ،چھنا مل حویلی،فتح پوری مسجد،لال کنواں
اور زینت محل ہوتے ہوئے منشی جی کی حویلی پہنچا جاتا ہے۔اس ٹور کے دوران
چاورٹی بازار،کرانہ بازار،جی بی روڈ اور قریبی تاریخی مقامات دکھایا جاتے
ہیں۔اس ٹور میں گائیڈ کی سہولت سے لے کر چاندنی چوک کے لذیز کھانوں کا
انتظام بھی کیا گیا ہے۔ |