تحریک انصاف کا سونامی

جب عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کی بنیادتھی تو عوام الناس کو یہ توقع ہرگز نہیں تھی کہ وہ ایک مضبوط سیاسی جماعت بن جائے گی ن لیگ اور دیگر سیاسی جماعتوں نے اسے تانگہ پارٹی کا خطاب دیا تھا انکا خیال تھا کہ عمران خان نے میڈیا میں ”ان“ رہنے کیلئے یہ کام کیا ہے جیسے اس سے پہلے انھوں نے شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کی بنیاد رکھی تھی اور اس کیلئے چندہ اکھٹا کرنے کیلئے انڈین فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ایک مشہور اداکار پاکستان آئے تھے۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف زور پکڑتی چلی گئی۔لاہور میں مینار پاکستان کے جلسے سے اسکی بھرپور سیاسی قوت کا آغاز ہوا اور پھر قصور کے جلسہ میں جہاں پاکستان کے سابق وزیر خارجہ میاں خورشید محمود قصوری نے پارٹی میں شمولیت اختیار کی بعد ازاں کراچی کے جلسہ نے ملک کے سیاسی رہنماﺅں کی آنکھیں کھول کر رکھ دیں۔

ن لیگ کے مرکزی قائدین چوہدری نثار احمد اور وفاقی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے تحریک کے خلاف بیان بازی کر کے اورمیاں نوازشریف نے عمران خان کے مقابلے میںجلسوں کا اعلان کر کے عملاً اسکی سیاسی قوت کو تسلیم کر لیا۔ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ملک کے سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت سے اسے بڑی قوت حاصل ہوئی اور پھر ملتان سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے سرکردہ رہنما جاوید ہاشمی کی تحریک انصاف میں شمولیت سے ملکی سیاست میںایک بھونچال سا آ گیا۔ ن لیگ کے رہنماﺅں خواجہ سعد رفیق اور بیگم کلثوم نواز نے انھیں منانے کی بڑی کوشش کی مگر ناکام رہے۔

جاوید ہاشمی صاحب کی ن لیگ کو خیر باد کہنے کی دیگر وجوہات کے علاوہ ایک اہم وجہ انکا مسلسل نظر انداز کی جانا ہے کہتے ہیں کہ ملتان انتظامیہ کو خفیہ طور پر انکے کام نہ کرنے کی ہدایت تھی انھوں نے ایک پریس کانفرنس میں یہ انکشاف کیا کہ میاں نواز شریف نے چار سال کے عرصہ میں انھیں پندرہ منٹ بھی ٹائم نہیں دیا اور نہ ہی انکا فون سننے کی زحمت گوارہ کی۔میاں نواز شریف نے ہاشمی صاحب کے جانے پر یہ تبصرہ کیا کہ انھیں جانا تو تھا مگر خدا حافظ کہہ کر تو جاتے۔

اصل بات یہ ہے کہ ن لیگ اپنے آمرانہ رویے کی وجہ سے پہلے ہی سیاسی طور پر تنہا ہو چکی تھی اسکے رہنما کسی تیسری قوت کی تلاش میں تھے جو انھیں تحریک انصاف کی شکل میں ہاتھ آگئی ہے اور وہ جوق در جوق اس میںشامل ہونے کیلئے اپنے پر تولنے لگے ہیں۔ میاں والی سے تعلق رکھنے والے ن لیگ کے رہنما انعام اللہ نیازی اور نجیب اللہ نیازی نے بھی ن لیگ چھوڑے کا اعلان کر دیاہے اور کہا ہے کہ قائدین نے جو سلوک ہمارے ساتھ کیا ہے وہ دشمن بھی نہیں کرتے۔

دریں اثنا پشاور سے تعلق رکھنے والے ن لیگ کے رہنما سر انجان خان نے ن لیگ کی ایگز یکٹو کونسل سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیاہے اور ن لیگ کے رویے پر برہمی کا اظہار کیا ہے، میاں نواز شریف سر انجام خان کومنانے کیلئے ایک روز پہلے انکے گھر گئے تھے مگر بات نہیںبنی۔

اور پاکستان کا سب سے بڑا سیاسی دھماکہ یہ ہے کہ فاطمہ بھٹو، جو کہ مرحوم ذولفقار علی بھٹو کی پوتی اور میر مرتضی بھٹو مرحوم کی بیٹی ہیں اس نے تحریک انصاف میں شمولیت کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی چند روز قبل کراچی میں فاطمہ بھٹو کے ساتھ ملاقات ہوئی تھی جس کا اہتمام تحریک انصاف کے وائس چئرمین شاہ محمود قریشی نے کیا تھا۔

بہرحال تحریک انصاف کا سونامی چل پڑا ہے جبکہ عوام غربت مہنگائی اور کرپشن جیسے مسائل کے ستائے ہوئے ہیں،ملک میں بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ سے کاروبار ٹھپ ہو چکا ہے اور اب گیس ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور سوئی ناردرن نے صنعتون کو گیس کی فراہمی معطل کردی ہے اور سی این جی اسٹیشنزایک ماہ بند کرنے کاحکم جاری کر دیاہے۔ ایسے میں عوام تیسری سیاسی قوت کو موقعہ دینا چاہتے ہیں جو انکے مسائل کو حل کرے۔بہر حال تحریک انصاف اگرصحیح معنوں میں کامیابی چاہتی ہے تو اسے عوام کی دکھتی رگ پرہاتھ رکھنا ہو گا اور انھیں مسائل سے نجات دلانا ہوگی۔
Muhammad Rafique Etesame
About the Author: Muhammad Rafique Etesame Read More Articles by Muhammad Rafique Etesame: 196 Articles with 320841 views
بندہ دینی اور اصلاحی موضوعات پر لکھتا ہے مقصد یہ ہے کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے فریضہ کی ادایئگی کیلئے ایسے اسلامی مضامین کو عام کیا جائے جو
.. View More