آئی ایس آئی کے خلاف سازش

پاکستان کے سلامتی کے ضامن ادارے آئی ایس آئی کے خلاف امریکہ ، بھارت اور اسرائیلی سازش

پاکستان کی سلامتی و بقا کے ضامن ادارے ”آئی ایس آئی “ کے خلاف امریکی ‘ بھارتی اور اسرائیلی سازش
قیام پاکستان کے ساتھ ہی اس نومود مملکت کے خلاف یہود و ہنود کی جن سازشوں کا آغاز ہوا ان کے نتائج کے طور پر کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق ہوسکا نہ ریاست جونا گڑھ پاکستان میں شامل ہوئی اور تو اور پاکستان کا ایک بازو مشرقی پاکستان بھی پاکستان سے کٹ کر بنگلہ دیش کے روپ میں تبدیل ہوگیا اور 16دسمبر 1971ء کو المیہ سقوط ڈھاکہ رونما ہوا جو پاکستان کے خلاف یہود و ہنود کے گٹھ جوڑ اور سازشوں کا بین ثبوت ہے کیونکہ کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق نہ ہونے میں جہاں برطانوی یہودی لارڈ ماؤنٹ بیٹن کا ہاتھ تھا وہیں کشمیر پاکستان کا حصہ اسلئے نہیں بن سکا کہ اس دور میں جنرل ڈگلس جیسا متعصب عیسائی پاکستانی فوج کا سربراہ تھا جبکہ سقوط مشرقی پاکستان کا کارنامہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ نے مغربی پاکستان میں موجود اپنے پاکستانی اور مشرقی پاکستان میں موجود بنگالی ایجنٹوں کی مدد سے انجام دیا۔ اس کے بعد بھی یہود وہنود کی یہ خفیہ ایجنسیاں ”را“ اور ”موساد“ پاکستان کے خلاف سرگرم عمل رہیں اور اسے نقصان پہنچانے کےلئے سازشو کے بڑے سے بڑے جال بچھائے گئے جنہیں امریکی آشیر باد بھی حاصل رہی مگر تمام تر سازشوں اور پاکستان میں کرائی جانے والی تخریب کاری کے باوجود پاکستان کے یہ دشمن اپنی مذموم سازشوں اور ارادوں میں ماضی جیسی کامیابیاں اس لئے حاصل نہیں کر پائے کہ پاکستان کی حفاظت کے فریضے میں مسلح افواج کے ہمراہ ایک اور ادارہ بھی اپنی ذمہ داری ادا کر رہا ہے جسے آئی ایس آئی کا نام دیا جاتا ہے

 دشمن کی چالوں ‘ خفیہ سازشوں ‘ ملک کو درپیش خطرات کے حوالے سے افواج پاکستان و دیگر متعلقہ فورسز اور سول قیادت کو آگاہ کرنے اور وطن عزیز کو دشمنوں کی چالوں سے بچا کر محفوظ و مستحکم رکھنے کے لئے مصروف عمل یہ ادارہ کیونکہ امریکی ‘ بھارتی اور اسرائیلی مذموم مقاصد کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار کا کردار ادا کررہا ہے اسی لئے دشمنان پاکستان ”را“ اور ”موساد“ کی آنکھ میں شہتیر کی طرح کھٹکتا ہے یہی وجہ ہے کہ یہود و ہنود امریکہ کی مدد سے پاکستان کے ضامن اس ادارے کے خاتمے یا اس کی سرگرمیوں کو مفلوج کرانے کے لئے ہمیشہ سے سرگرم عمل رہے ہیں اور اس میں انہوں نے پہلی کامیابی اس وقت حاصل کرلی تھی جب موجودہ حکومت نے آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کا حکم دیا مگر عسکری ‘ سیاسی ‘ سماجی ‘ عوامی حلقوں اور میڈیا کی جانب سے شدید ردِ عمل کے بعد آئی ایس آئی کے قتل کا یہ پروانہ منسوخ کرتے ہوئے واپس لے لیا گیا مگر دنیا کے نقشے سے ایک مستحکم اسلامی و ایٹمی مملکت کا وجود مٹاکر پاکستان کے حصے بخرے کرنے کے خواہشمند امریکہ ‘ اسرائیل اور بھارت امریکہ ‘ اسرائیل اور بھارت چاہتے ہیں تاکہ دنیائے اسلام میں کوئی بھی ان کی سامراجیت کے خلاف آواز اٹھانے یا بغاوت کرنے والا باقی نہ بچےمگر وہ یہ بھی وہ جانتے ہیں جب تک مسلح افواج کے شانہ بشانہ آئی ایس آئی جیسا ادارہ پاکستان کی حفاظت کی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں سر انجام دے رہا ہے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے ان کے ارادے کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکیں گے! اسی لئے ان تینوں سامراجی ممالک نے کہ ایک کثیرالمقاصد منصوبے کے تحت ممبئی دہشتگردی کا ڈرامہ رچا کر پاکستان اور آئی ایس آئی کے خلاف ایک عالمی سازش ترتیب دی اور اس سازش کے تحت امریکا نے پاکستان کی بقا کی ضمانت آئی ایس آئی کو دوسرے ممالک کےلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے اسے سول حکومت کے ماتحت کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ امریکی سینیٹر جان کیری نے چھپے لفظوں امریکی امدادی پیکیج کو آئی ایس آئی کو سول انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی شرط سے مشروط کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” آئی ایس آئی دوسرے ممالک کیلئے خطرہ ہے اس لئے پاکستانی حکومت کو اس پر کنٹرول کرنا چاہئے‘ پاکستانی فوج ایک مضبوط ادارہ ہے اور جنرل اشفاق پرویز کیانی اس کے سربراہ کی حیثیت سے مثبت کردار ادا کر رہے ہیں کیونکہ جنرل پرویز کیانی اور آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل شجاع پاشا اچھی طرح جانتے ہیں کہ حالیہ درپیش حالات میں انہیں کیا کرنا چاہئے۔انہوں نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں صدر آصف علی زرداری کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت جمہوری طور پر منتخب حکومت ہے اور وہ بھرپور جمہوری انتخابات کے بعد وجود میں آئی ہے۔ اس لئے ہم اس کی مدد کریں گے“گوکہ سینیٹر جان کیری نے ممبئی دہشتگردی سے پاکستان اور آئی ایس آئی کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ ممبئی دہشت گرد حملوں میں پاکستان یا آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے“مگر اس کے باوجود بھی آئی ایس آئی کو سول حکومت کے ماتحت کرنے کے ان کے مطالبے نے اس بات کو ثابت کردیا ہے کہ ان کی پوری گفتگو تمہید پر مشتمل تھی جس کا مقصد پاکستانی قیادت کو یہ باور کرانا تھا کہ امریکی امداد آئی ایس آئی کو سول حکومت کے ماتحت کرنے یادوسرے لفظوں میں عملاً اسے قتل کر کے پاکستان کی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے سے مشروط کردی گئی ہے ۔ ہمارے حکمرانوں کو امریکہ کی اس سازش اور مطالبے پر عمل تو درکنار غور تک کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پاکستانی قوم یہ بات اچھی طرح جانتی ہے کہ پاکستان کی آزادی و تشخص صرف اس وقت تک قائم ہیں جب تک مسلح افواج اور آئی ایس آئی مشترکہ طور پر اس کی حفاظت کا فریضہ انجام دے رہی ہیں اور ان میں سے کسی بھی ایک کو دوسرے سے جدا یا ختم کیا گیا تو پھر یقینا یہی ملک قائم نہیں رہ سکے گا اس لئے ہماری حکومت کو صاحب امریکہ بہادر کے ترجمان ‘ صدر امریکہ بارک اوبامہ کے معتمد خاص سینیٹر جان کیری کو یہ باور کرادینا چاہئے کہ ”ہمیں اپنی آزادی اور سلامتی کے بدلے امریکہ یا کسی بھی امداد قبول نہیں ہے“ ۔
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 5 Articles with 5060 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.