جستجوانسان کے ذہن میں نئی راہیں
کھولتی ہے اورعام انسان اپنی جستجوکی بدولت وہ کام کرجاتاہے جواس کی پہچان
بنتاہے اور رہتی دنیاتک اس کانام زندہ رکھتاہے ،دنیاکے بڑے بڑے سائنسدانوں
نے اپنی جستجوکی بدولت جوکارنامے انجام دیئے اورنام بنائے آج ہم انہیں ان
کے کارناموں کی بدولت یادرکھتے ہیں اوران کے دیئے ہوئے علم اورایجادات سے
استفادہ کررہے ہیں۔کہتے ہیں’’ہمت مرداں، مددخدا‘‘اوریہی ہمت انسان میں کچھ
کرنے کی جستجوپیداکرتی ہے ، کسی کوکچھ کرکے دکھانے کی جستجو،کچھ بن جانے
کی،کسی کوپڑھنے لکھنے ،سیکھنے سکھانے، سمجھنے سمجھانے، بولنے اور آگے بڑھنے
کی جستجو، اوریہی وجہ ہے کہ انسانوں کی اسی جستجوکی بدولت آج ہم
لاتعدادآسائشوں سے استفادہ حاصل کررہے ہیں جن میں کمپیوٹرجیسی جدیدسہولت
بھی شامل ہے، کمپیوٹرکانام لیتے ہیں ذہن میں بل گیٹس کانام آتاہے جس نے
کمپیوٹرٹیکنالوجی کونہ صرف وسعت دی بلکہ اس کوعام لوگوں کیلئے آسان سے آسان
تربنایاجس نے آنے والی نسلوں کواپنی طرف مائل کیااوربے شمارلوگوں نے
کمپیوٹرکی دنیامیں قدم جمائے اورنام روشن کیے، ایسی ہی ایک کمسن مگر پرعزم
اور باہمت بچی ارفع کریم رندھاواجس نے صرف نوسال کی کم عمری کہ جس عمر میں
بچے کھیل کود میں مشغول ہوتے ہیں، کمپیوٹر ٹیکنالوجی پر ناصرف توجہ دی بلکہ
انتہائی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ہم عصر طلبہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے
دنیا کی کم عمر ترین مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل بننے کااعزازبھی حاصل
کیااورپوری دنیامیں نہ صرف اپنا اور اپنے والدین کا بلکہ ملک و قوم کا نام
بھی خوب روشن کیا جس پر پاکستان کی عظیم بیٹی نے دنیا بھر میں پاکستان کا
سر فخر سے بلند کردیا اور دنیا کو یہ بتادیا کہ پاکستان خداداد ٹیلنٹ سے
مالامال ہے۔
ارفع کریم رندھاواکویہ صلاحیتیں وراثت میں نہیں ملی تھیں بلکہ قوم کی باہمت
بیٹی کی جستجونے اسے اس مقام پرپہنچایاجہاں پوری دنیااس کی خوبیوں سے واقف
ہوئی،ارفع کریم نے اپنی خداداد صلاحیتوں سے کمپیوٹرپرعبورحاصل
کرلیاتھااوریہ عبوراس کی کامیابی کاباعث بناجس کے بدولت اسے کم عمری میں
مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس جیسی عظیم ہستی سے ملاقات کاشرف بھی حاصل
ہوا۔بل گیٹس جس کے بارے میں مشہورہے کہ اگراس کے دس ہزارڈالرزمین پرگرجائیں
تووہ ان کواس لئے نہیں اٹھاتاکیونکہ جتناوقت وہ ان ڈالرزکواٹھانے میں صرف
کریگااتنے وقت میں وہ ان سے کہیں زیادہ ڈالرز کما لیتا ہے ، اسی عظیم ہستی
نے کہ جس کے پاس کسی کودینے کے لیے ایک سیکنڈکاوقت بھی نہیں ہوتا، اس ہستی
نے ارفع کریم سے دس منٹ کی خصوصی ملاقات کی اور ارفع کی صلاحیتوں پر انکی
حوصلہ افزائی کی، جویقیناارفع کریم ، اسکے والدین اورپاکستان کیلئے بڑے
اعزازکی بات ہے ۔
14 جنوری کو رات 9بجکر50منٹ پراچانک ایک افسوسناک خبر منظر عام پر آئی کہ
دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرنے والی ارفع کریم رندھاوا خالق حقیقی
سے جاملی ہیں، یقینایہ خبرپوری قوم پرایک بجلی کی طرح گری اوراس خبرسے نہ
صرف پاکستانی قوم بلکہ دنیابھرکے وہ تمام لوگ بھی افسردہ ہوئے ہونگے جوارفع
کریم کوان کی صلاحیتوں کی بدولت جانتے ہونگے۔اس خبر نے پاکستان سمیت دنیا
بھرکی عوام کو اس صدمے سے دو چارکردیاہوگا کہ وطن کی اس ہونہار با صلاحیت
بیٹی نے خداد اد صلاحیتوں کے بل بوتے پر کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے وسیع میدان
میں اپنے نام کی طرح بلند مقام پایا جسے پوری دنیا ہمیشہ یاد رکھے گی۔ ارفع
کریم کی صلاحیتوں کو متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے زبردست
انداز میں سراہا اور ان کی خصوصی ہدایت پر سندھ کے صوبائی وزیر انفارمیشن
ٹیکنالوجی جناب رضاہارون نے اپنی وزارت کے آئی ٹی میڈیا سٹی کراچی پروجیکٹ
کو دنیاکی کم عمر ترین مائیکروسافٹ پر وفیشنل "ارفع کریم آئی ٹی میڈیاسٹی
پرو جیکٹ" کے نام سے منسوب کر دیا ہے جو ملک کی تاریخ میں کسی بھی سیاسی
جماعت کی جانب سے مثبت اقدام ہے۔ارفع کریم کی زندگی پر مختصر جائزہ لیتے
ہیں ۔
ارفع کریم رندھاوا2فروری 1995 کو صوبہ پنجاب کے شہرفیصل آباد کے ایک گاؤں
رمدے میں پیدا ہوئیں ، تین سال کی عمر میں اسکول جانا شروع کیا اوراپنی
زندگی کے پہلی دہائی مکمل کرنے سے قبل ہی 2004میں9سال کی عمر میں دنیا کی
کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پرو فیشنل ہونے کا اعزاز حاصل کر تے
ہوئے پوری دنیامیں مقبولیت کا معراج حاصل کر لیا ۔مائیکر و سافٹ کارپوریشن
کی دعوت پر جولائی 2005کو ارفع کریم اپنے والد کے ہمراہ امریکہ گئیں جہاں
مائیکروسافٹ کے چےئرمین بل گیٹس نے انہیں مائیکروسافٹ سر ٹیفائیڈ اپیلی
کیشن ڈیولپرکی سند عطا ۔صرف دس سال کی کم عمر انہوں نے پرائڈ آف پرفارمنس
بھی حاصل کر لیا جس کے حصول کیلئے لوگ ساری ساری عمر گزار دیتے ہیں۔ ارفع
کریم نعت خوانی ،بحث و مباحثہ جیسے شعبوں میں بھی اپنی ہم عمر بچیوں کو
پیچھے چھوڑ دیتی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں صدراتی ایوارڈ کے علاوہ مادر
ملت جناح طلائی تمغے اور سلام پاکستان یوتھ ایوارڈ2005 سے بھی نوازا گیا
پھرنومبر 2006ء میں ارفع کریم نے مائیکرو سافٹ کے زیر اہتمام بارسلونامیں
ہونیوالی کانفرنس میں شر کت کی اور پاکستا ن کانام روشن کیا۔22دسمبر 2011ء
کو ارفع کریم کو گھر میں اچانک مر گی کا دورہ پڑا جسکے باعث انہیں فوری طور
پر اسپتال منتقل کیا گیا اسی دوران انہیں دل کی تکلیف بھی لاحق ہو گئی جس
کی وجہ سے و ہ کومے میں چلی گئیں ۔ 2جنوری کو مائیکروسافٹ کے چئر مین بل
گیٹس نے ارفع کریم کے والدین سے رابطہ کیا اور انہوں نے ارفع کریم کا علاج
امریکہ میں کرانے کی خواہش ظاہر کی ۔ بل گیٹس نے امریکی ڈاکٹرز کو ہدایات
جاری کیں کہ ارفع کریم کے علاج کیلئے ہر ممکن اقدامات بروئے کار لائے جائیں،
چنانچہ ڈاکٹرز وڈیوکانفرنسزکے ذریعے پاکستانی ڈاکٹرز کی رہنمائی و معاونت
کرتے رہے۔9جنوری کو ارفع کی حالت میں قدرے بہتری کے آثار نظر آئے لیکن وہ
عارضی ثابت ہوئے ڈاکٹرزکی رپورٹس کے مطابق کو مے کے دوران ارفع کریم کے
دماغ کو شدید ترین نقصان پہنچا ہے۔ تمام قوم کی دعائیں ارفع کریم کی مکمل
صحتیابی کے لیے ارفع کریم کے ساتھ تھیں مگر اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا
چنانچہ ارفع کریم 14جنوری کی شب کو اپنے خالق حقیقی سے جاملی ۔آج ارفع کریم
گرچہ ہم میں نہیں لیکن اس کانام اورکارنامے ہمیشہ زندہ و جاویداں رہیں گے
جواس کی پہچان بن چکے ہیں ہم سب ارفع کریم رندھاواکی المناک موت پرغمزدہ
ہیں اوران کی مغفرت ،درجات کی بلندی اورسوگوارلواحقین کے صبرجمیل کیلئے
دعاگوہیں۔اللہ تعالیٰ ارفع کریم کواپنی جواررحمت میں اعلیٰ مقام عطافرمائے
اور دنیابھر میں سو گواران خصوصا مرحومہ کے والدین کو یہ صدمہ برداشت کرنے
کا حوصلہ عطا کرے۔(آمین) |