پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی
میں اب تلک بہت سےlives موت سےہارگئیں(مریضوں کےغلط ادویات لینے سے)-
گورنمنٹ نےجلدایکشن لے کے بھترکیا ھے کہ ادویات کو فوری بیرون ممالک
بھیجاگیا ایک فیکٹری پر چھاپامارکےاسےسیل کیاگیاادویات بنانےوالی کمپنیاں
کےسرغنہ بھی پکڑے جاچکےھیں اس سلسلہ میں اموات کےذمہ داروں کوسخت سزائیں دی
جائیں تاکہ آئندہ کوئی اس قسم کی دوبارہ حرکت ہی نہ کرے-
نیوز میں میڈیکل اسٹاف ڈاکٹرز, سرجنز, کی کئی کوہتائیاں کھلی کتاب کی مانند
سامنےآجاتی ھیں ان میں بہت سی آپ سبھی دیکھ و پڑھ چکے ھونگے ایک ریلیٹیوکی
زبانی یہ بھی سننے میں آیا تھا کہ ایک لڑکی کا آپریشن ھوا کچھ دن بعد پیٹ
درد کے باعث ٹیسٹ کروائے تو ٹیسٹ میں پیٹ میں قینچی نظرآئی تو اس بیچاری کا
دوبارہ آپریشن کیا گیا اور قینچی باھر نکالی گئی تودوسری مرتبہ ڈاکٹر جی
آپریشن کے دوران استعمال ہونے والا ایک اوزار بھول گئےاب جب جناب تیسری
مرتبہ اوزار نکال چکے تو تولیہ بھو ل گئے,,جی بالکل صحیح سوچا آپ نے وہ
تولیہ بھی آخر نکال لیا گیا .پرائیوٹ ھسپتالوں کے اسپیشلسٹ ڈاکٹر
سرجنزکھاؤں زیادہ ھوا کرتےھیں .ایک ریلیٹیو کاقصہ ,جن کو ھیپاٹائیٹس آخری
مرحلہ پہ تھا طبیعت بگڑی تو ان ریلیٹیو کو ھسپتال لےجایا گیا جب وقت آیا
آخری انجیکشن لگادینےکا, اگر لگ جاتا تو بچ جاتیں , اسٹاف اورڈاکٹرزکی ملی
بھگت کے باعث ان کوبچانے والا ٹیکا نہ لگایاگیااسٹاف یا ڈاکٹرزکی ملی بھگت
ہی توتھی جو وہ بچانے والا آخری ٹیکاچھپا لیاگیااور جعلی ٹیکا یہ بول کے
لگایا گیا کہ یہ انہیں بچا لےگا لیکن۔۔۔۔۔۔۔وہ نہ بچیں ۔میرا یہ واقعہ بیان
کرنے کا مقصد ہے کہ سرکاری ھسپتالوں میں ایسا بھی ہوتا ہے میڈیکل اسٹاف ,
ڈاکٹرز کئی بےایمان ہوجاتےہیں. بس جیبیں بھرنےسے لطف اندوز ہوتے ھیں, دوستی
لگاکر لطف اٹھاتے ھیں ,اپنے کنسلٹنگ روم میں گپیں لگاتے ہیں مریض سےبےپرواہ
ہوجاتےہیں بھلا ایسے ڈاکٹرز, سرجنز, ,اسپیشلسٹ کاکیاکرے کوئی ؟ جسے اپنی
ذمہ داری کااحساس ہی نہیں ھو.تایعنی کچھ سرکاری و پرائیوٹ ھسپتالوں کے
ڈاکٹرز مزید سےمزید کمائی کے چکرمیں علاج کم ہی کرتے ہیں میڈیکل اسٹاف
اوراسپیشلسٹ,سرجنز,ڈاکٹرز کبھی کبھی ان معاملوں میں چور بھی دکھتےھیں ,پتانہیں
کب اس طرز سے کی گئی لاپروائی میں دی گئی ذمہ داری صحیح طورادا ہی نہ کرنے
پہ جو رقم ھاتھ لگتی ہے کہاں جاتی ہے صرف بینک بیلنس بھرنےو بنگلے
بنانےکاخیال ہےیہ کوئی انوکھاکام نھیں کررھے سو انکی تنخواہیں کم سےکم کی
جائیں ان کی فرمائش پہ ان کے اخراجات دیکھ کےتنخواہیں بڑھائی گئیں ھیں اسی
تیزی سےکم بھی ھوجائے تو دوسرےشعبوں سے تعلق رکھنے والےلوگ جیسےبم ڈسپوزیبل
اسکواڈ عملہ کی تنخواہیں بڑھائی جائیں تو بھترلگے یوں مریضوں کی زندگیوں سے
کھلواڑ کرنےوالےسرجنزاسپیشلسٹ ڈاکٹرزپیسےکالالچ کم ھوتادیکھ کے اپنی ذمہ
داریاں صحیح طور سے ادا کر سکیں گےگورنمنٹ ھسپتالوں میںسینیئرڈاکٹرزغریب
مریضوں کو بہت مجبور کرتے ہیں کہ آپ میری پرائیوٹ کلینک یاھسپتال میں آئیں
کیونکہ یہاں پہ وہ سھولتیں موجودنھیں ھیں جن سےآپ کابھتر طور علاج
ہوسکےاکثردیکھا گیاہےکہ پرائیوٹ کلینک یااسپتال میں آنےوالے مریضوں کی
تعداد وہاں کےڈاکٹر وں کےنام سےآتےہیں اورڈاکٹرزنےاپنی کلینک یاپرائیوٹ
ھسپتال کی مارکیٹنگ گورنمنٹ ھسپتال میں کی ہوتی ہے۔
اسی شوخ و فلرٹی طبیعت رکھنے والے ڈاکٹروں وسرجنز کے اوپر کیا بھروسہ
کیاچاہے کسی مريض کی جان بچ گئی تو بچ گئی نھيں بچي تو مریض کی قسمت
پرائیویٹ ھسپتالوں میں سرجنز واسپیشلسٹ منھ پھاڑ کے مانگتے ہیں نوکریاں
تواوردیگرشعبےسےمنسلک لوگ بھی کرتےہیں فائر بریگیڈ کا عملہ اپنےآپ کی پرواہ
کیےآگ بجھاتےہیں بم ڈسپوزیبل اسکواڈ اپنےآپ کی پرواہ کئے بن ا پنی ڈیوٹی
ایمانداری سے ادا کرتےہیں ان کی تنخواہیں تو بھت کم ھیں۔ ینگ فیمیل
ڈاکٹرزسینیئرز کےساتھ دائیں بائیں بیٹھی ہوتی ہیں یہ قدرے بے حیائی پھیلانے
والی بات ہے ینگ ڈاکٹرز کی پہلے تومزید تربیت کروائی جائے اتنی بڑی ذمہ
داری کیلیے اتنی کم عرصہ ٹریننگ بہت کم ہے .میں نے بہت سی لاپرواہ ینگ
اسٹاف نرسز ینگ ڈاکٹرز دیکھی ھیں جنہیں تمیزسے بات کرنے کی تربیت ہی نھیں
دی ہوتی بعد یہ کہ ان ینگ لڑکیوں کومرد ڈاکٹرز کےساتھ نا بیٹھایا جائے میں
نے ینگ فیمیل ڈاکٹرز کو بھت دیکھا ہے مرد ڈاکٹرز سے پینگیں بڑھاتے دوران
ذمہ داری ھاتھ پہ ھاتھ مار کر بات کرتیں ہیں کچھ ایسےشرمناک حادثات بھی
دیکھنے میں آئےھیں۔ بیاںسے باھر ھیں-
میرا ایک ریلیٹیو جس کا پرائیوٹ ھسپتال آنا ہوا تھرڈ فلور پہ منظر دیکھ کے
چونکا pillarکے ساتھ ایک کم عمر ڈاکٹر دوست کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھارھا
تھا مجھے یہ منظردیکھ کےانتہائی شرم آئی کیونکہ وہ ینگ ڈاکٹر اس قدر بے
باکی سےاپنی محبوبہ کے ساتھ اٹھکھلیاں کئیے جارھا تھا ایسا بھی ہوتا
ہےپرائیوٹ اسپتالوں کی تاریک جگہوں پہ ؟ھسپتالوں خاص کر پرائیوٹ ھسپتالوں
میں مخصوص جگہوں پہ خفیہ کیمر ے لگادیئےجائیں اس طرح ڈاکٹرز ,سرجنز, میڈیکل
اسٹاف کےحرکات وسکنات پہ بھی نظررکھی جائےگی اور کون ذمہ داری صحیح ادا
نہیں کررھااس کوتلاشا جاسکتا ھے کیمرے لگناایک اچھی سوچ ہوگی اور شرافت کا
ایمانداری کا خول چڑھائےاسپیشلسٹ,سرجنز,ڈاکٹرز و اسٹاف کی حرکات پہ نگاہ
رکھی جائےگی ویسےبھی جہاں صنف نازک ھو وہاں ھر صنف کرخت کا جی مچلتاہےاور
یوں جی کا مچلنا ذمہ داری سے غفلت کا اصل سبب بنتا ہے-
نوعمرڈاکٹرز جنھیں اتنی سمجھ بھی نھییں ہوتی کہ کس طرح سےمریض سے بات چیت
کر نی ھےمیںنے کئی ڈاکٹرزایسےدیکھییں ھیں جو کہ نا سمجھی کی باتیں کرتے ہیں
انھیں ایک مریض کومخاطب کرنے کا طریقہ نھیں آتا یا پھر کمائی کا گھمنڈ
زیادہ سر چڑھ کر بولتا ھے کیا فائدہ کمانے کا جب اپنی ذمہ داری ہی صحیح
طورادانہیں کرنی اوربینک بیلنس ھی بھرنا ھے اور جاب صحیح طور کرنی ہی نہیں-
اسپیشلسٹ بننےوالے ڈاکٹروں کی ٹریننگ مدت بڑھائی جائے جوڈاکٹرز پانچ سال
پورے کرگئےھیں ان کومزید چھ سال کی تربیت دی جائےکئی ینگ ڈاکٹرز بہت بددماغ
دیکھےھیں جن کا کام کنسلٹنگ روم میں بیٹھ کےصرف فضول کی چھوڑنا ہےجوینگ
ڈاکٹرز جن کےہاتھوں میں مریض کا فیوچر ھےانھیں مزید ٹریننگ کی ضرورت
ہےاسپیشلسٹ ,ميڈيکل اسٹاف اور ڈاکٹرز ,سرجنز جن کہ پاس لوگ بيماريوں کہ
حالت ميں جاتےھيں کیا ییھی سرجنز,اسپیشلسٹ میڈیکل اسٹاف کل کا مستقبل
ھیں؟بالکل نھیں. |