ابن سینا

 نام ابو علی الحسنین ابن عبداللہ ا بن سینا
تاریخ پیداش 980ئ
وجھ شھرت وہ ریاست کافلسفی اور طبیب تھا
ابن سینا اسلامی اور قرون وسطی کے عیسائی فلسفہ دانوں کی روایت میں تمام مسلم فلسفیوں سے زیادہ تا ثر انگیز تھا ۔ابن سینا کی پیدائش ایک اسماعیلی گھرانے میں ہو ئی اور اس کا با پ ،جو خود بھی با علم شخص تھا ،اس نے اپنے بیٹے کی تعلیم پر خصوصی تو جہ دی ۔سیکھنے میں غیر معمولی قا بلیت کا مظا ہرہ کر کے ابن سینا نے بہت چھوٹی عمر میں اپنی تعلیم شروع کی ۔دس سال کی عمر میں پہنچنے تک وہ قرآن پاک اور بہت سی عربی صرف ونحو حفظ ہو چکا تھا۔ پھر اس نے ابو عبداللہ الظیلی کے سا تھ منطق اور ریاضی کا ،اور ابو سحل امسیحی کے سا تھ طبیعیات ،ما بعدالطبیعیات اور طب کا مطالعہ کیا ۔ اپنے دور کے تمام علوم میں کمال حاصل کر لینے والا ابن سینا اس وقت تک کہ اس وقت تک ارسطو کی ما بعد الطبیعیا ت کو سمجھ نہ پا یا جب تک کہ اس کتاب پر الفارابی کی تفسیر نہ پڑھی ۔اس تفسیر نے ابن سینا کی مشکلات کو دور کر دیا ۔ اس وقت ابن سینا کی عمر اٹھارہ برس تھی ۔یہ اس کے علم کی عمق اور وسعت ہی تھی جس کے لیے بعد میں وہ شیخ الر ئیس ،حجتہ الحق ،یا طبیبوں کاشہزادہ ،کہلایا ۔اپنے وطن میں طوائف الملو کی کی گرم بازاری نے ابن سینا کو بھی چھولیا اور وہ کوئی پناہ ڈھونڈنے کے لیے جر مان کو روانہ ہو گیا۔متعدد در باروں میں جانے اور شمس الدولہ کے دور میں بحیثیت وزیر چند سال گزارنے کے بعد وہ اصفہان میں قیام پذیر ہو گیا ،جہاں اس نے امن اور شا نتی کے پندرہ بر س گزارے جن میں حملہ اصفہان کی وجہ سے تعطل آیا ۔ابن سیناواپس ہمد ان آیا اور وہا ں وزیر ہو گیا ۔ بعد میں اپنے انتظامی فرائض کی ادائیگی جاری رکھنے سے انکار کرنے پر اسے قید کر دیا گیا ۔اس نے کنج قفس میں ہی آنتوں کے تکلیف دہ تشنج سے وفات پائی ۔ابن سینا کے با رے میں کہا جا تا ہے کہ وہ ایک بے نظیر قو ت ارتکاز کا مالک تھا اور اس نے جنگ میں بادشاہ کے پیچھے پیچھے گھوڑے کی کمر پر بیٹھے ہی متعددفلسفیانہ رسائل مرتب کئے ۔اتنے زیادہ عقلی اور روحانی پہلو بہت کم لو گو ں میں ہو نگے ۔وہ ایک وقت میں ایک ریاست کافلسفی اور طبیب تھا ۔اس نے طب کی سقراطی اور گلیلائی روایت کا تجزیاتی جائزہ لیتے ہو ئے قرون وسطی کے فلسفہ کی بنیاد رکھی ۔وہ علم طب کو کم گہرا علم خیا ل کر تا تھا۔

الفارا بی کی طر ح ابن سینا بھی یہ دلیل دیتا ہے کہ کائنات ظہورکی پیداوار ہے ۔ ماخذوجود ، یعنی خدا، عقل اول سے ہی عقل ثانی کا صدور ہو تا ہے ۔ یہ سلسئہ چلتے چلتے دسویں عقل تک پہنچتا ہے جو تحت قمری دنیا پر حکمران ہے ۔آخری عقل فعال ارضی مادے ،مجسم صورتوں اور نفس انسانی کو پیدا اور ان کی تشکیل کرتی ہے ۔ مندرجہ بالا معقول سلسلہ کے ذریعہ ابن سینا نے پیچیدہ مسئلہ حل کر نے کی کو شش کی کہ تکثیر ت والی دنیا کا ظہور وحدت میں سے کیسے ہوا ۔مندرجہ بالا دلیل سے موجو دات میں ایک تقسیم پیدا ہوتی ہے ، جو یوں ہے :واجب ممکن اور نہ ممکن۔ ابن سینا کے خیال میں اس تصورکا موجودات کے درمیان ایک اور اہم فرق کے ساتھ قریبی تعلق ہے ،یعنی جوہر یا ماہیت اور وجود کے درمیان فرق ۔معروض کی الگ شنا خت کے طور پر؛جوہر؛اور تمام فعالیت کی مشترک خصوصیات کے طور پر وجود کے درمیان اہم فرق کو قرون وسطی کے بیشتر فلسفیوں ،عیسائی اور مسلمانوں ، نے اپنے فلسفہ میں شامل کیا ۔وجود کا فلسفی کا خطاب وصول کر نے والے ابن سینا نے جو ہر پر وجود کو مقدم قراردیا ۔ ابن سینا کے نظریہ ہست کے مختلف پہلوئوں کے درمیان پیچیدہ تعلق داری کو یہ ظاہر کرنے کے لیے تر کیب دیا گیا ہے کہ واحد واجب الوجودخدا سے دنیا ظاہر ہو ئی جو ایک طرف تو عارضی کیونکہ اس کا وجود ظہور پرمنحصر ہے اور دوسر ی جا نب واجب ہے ،کیونکہ اس کا ما خذبھی واجب ہے ۔اپنی تکو ینیات (Cosmolojy )میںابن سینا وحدت اور کثرت کے درمیان موجود تواتر اور تکثیرت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ ایسا کرتے ہو ئے وہ ایک میں سے صرف ایک ہی وجود میں آسکتا ہے کے اصول کی خلاف ورزی کئے بغیر وحدت سے ظاہر ہونے والی کثرت کے با وجود کی و ضاحت کر نے کے لیے نو فلا طونی طریقہ کار میں رہتے ہوئے ملائک کے شفا عتی وظائف پرانحصار کر تا ہے ۔ابن سیناخدا میں سے ظہور کے عمل اور جسم افلاک کے درمیان ایک ربط وآہنگ پیدا کرتا ہے ۔ عقل اول ، جس کا تعلق رئیس الملائکہ سے ہے ، عقل دوم کو ظاہر کرتی ہے جو فلک اول کی جسم وروح ہے ۔ عقل دوم میں سے ظاہر ہونے والی تیسری عقل ،بالترتیب دوسرے فلک کی روح اور جسم بناتی ہے عقل ظاہر ہو نے میں ایک اور روح جسم کو بنانے کے لیے استعمال ہونے والی پا کیزگی دسویں عقل یا عقل فاعل کے ظہور تک آتے آتے کم ہو جاتی ہے اور مزید کوئی فلک پیدا نہیں ہو پا تا ۔یہیں پر پیداوار اور بگاڑ کی مادی دنیا عقل فاعل کے اندر باقی ماندہ ممکنات سے وجود میں آتی ہے۔عقل فاعل کو طبعی دنیا اور عقول کی دنیا اور عقول کی دنیا اور خدا کے درمیان وسیلے کے طورپر واجب الصورہ قراردیاگیا ۔کسی چیز کے معرض وجود میں آنے پر عقل فاعل ایک صورت (ممتازکردار )مجسم کرتی ہے اور کسی چیز کے فنا ہو جانے پر صورت کے ساتھ بدل دیتی ہے فعل فاعل کا دوسرا کام ذہنوں کا معنور کرنا ہے ۔عقل فاعل کے ملکوتی ذہن میں صورتی مادے میں ظاہر ہوتی ہے اور ذہن انسانی عمل بصیرت کے ذریعہ صورت کا مادے سے علیحدہ ادراک کرنے کے قابل ہوتا ہے :مادے اور صورت کا امتزاج کسی موجود شے کی باہری تجسیم کی صورت گری کرتاہے ۔وحدت اور کثرت کے درمیان ملائکہ کا بطور وسیلہ استعمال کر کے ابن سینا نے یہ مسئلہ حل کردیا ہے کہ کثرت وحدت میں سے کیسے باہر نکلی۔ یہ مقدس تکونیات کے لیے بنیاد مہیا کرتی ہے جس میں ابن سینا عالم اصغر کو سمجھنے کے لیے عالم اکبر کا مطالعہ کرنے کی دلیل دیتا ہے ۔اس کے نتیجہ میں اسلام میں حروف کا علم پیدا ہوا جسے جفر( jafar)کہتے ہیں ۔اس میں عربی حروف تہجی کے الفاظ تکوینیات کے قاعدوں سے مربوط ہیں ۔نفسیات پر ابن سینا کے خیالات علمیات (نظریہ علم )پر خیالات کے ساتھ بلاواسطہ طور پر متعلق ہیں۔وہ کہتاہے کہ انسان تین استعدادیںرکھتا ہے ،۔۔۔نباتاتی ،حیواناتی اور استعدلالی ۔یہ استعدادیںباہم منسلک اور خارجی حالات پرمنحصرہیں ۔ نباتاتی نفس کا معدنیات پر ،حیواناتی نفس کا نباتاتی نفس پر اور استدلالی نفس کا انحصار حیوانی نفس پر ہو تا ہے ۔
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1283237 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.

ibn sina - Find latest Urdu articles & Columns at Hamariweb.com. Read ibn sina and other miscellaneous Articles and Columns in Urdu & English. You can search this page as ibn sina.