پونچھ ٹورازم فیسٹیول کا انعقاد، چند تحفظات

گزشتہ دنوں راولاکوٹ میں پونچھ ٹورازم فیسٹیول کا انعقاد راولاکوٹ میں کیا گیا،جس میں اسسٹنٹ کمشنر پونچھ طاہر ممتاز نے اہم کردار ادا کیا ،اس فیسٹیول کیلئے ایک ©''لوگو'' بنایا گیا جس میں چنار کے پتے کو سبز رنگ دیا گیا ،چنار کے پتے کی تین پنکھڑیوں کاا س طرح الگ انداز میں ہونا اس 'لوگو' کی پہچان بنا ہے ، 'لوگو' کی تقریب رونمائی مقامی ہوٹل میں چیئرمین پبلک اکاﺅنٹ کمیٹی آزاد کشمیرعابد حسین عابد نے کی ،اس تقریب میں انتظامیہ کے علاوہ صحافیوں کی ایک بڑی تعداد کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی تھی ،چیئرمین پبلک اکاﺅنٹ کمیٹی نے 'لوگو' کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ٹورازم فیسٹیول کو کامیاب کرنے کیلئے منتظمین کو چاہیے کہ وہ دیگر محکمہ جات سے رابطہ کاری کریں انہوں نے یقین دلایا تھا کہ وہ خود بھی محکمہ سیاحت اور دیگر کچھ محکموں سے رابطے کریں گے اور اس فیسٹیول کو کامیاب کروانے میں اپنا کردار ادا کریں گے ،فیسٹیول کی ابتداءکا ر ریلی کے ذریعے کرنے کا جو منصوبہ بنایا گیا اس میں 23 مارچ کے دن راولاکوٹ سے بنجوسہ تک کار ریلی کا اعلان کیا گیا جس میں شامل ہونے والوں کیلئے 2000/ روپے نقد جمع کرنے کا کہاگیا جسے بعد میں 1000/ روپے کر دیا گیا ،اس فیس میں شرکاءریلی کو جو سروسز مہیا کرنے کا کہا گیا ان میں ایک عدد ٹورازم فیسٹیول کیپ،ایک ٹورازم فیسٹیول ٹی شرٹ اور جھیل کنارے بیٹھ کر کھانے کا انتظام بتایا گیا تھا ،امید بھی ایسی ہی تھی کہ منتظمین اپنے اس پروگرام کو کامیابی سے ہمکنار کر لیں گے لیکن جب 23 مارچ کو ریلی ہوئی تو تمام پول کھل گئے ،چونکہ میں 'لوگو' کی رونمائی کی تقریب میں بھی مدعو تھا اور جب اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے عوام الناس کو اس ریلی میں شرکت کی دعوت دی گئی مجھے بھی ریلی کی اطلاع ملی ،ٹورازم فیسٹیول ریلی کا نام سننا تھا کہ ایک مخصوص مذہبی طبقہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اٹھ کھڑا ہوا انہوں نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران انتظامیہ کو باور کروایا کہ اگر اس فیسٹیول میں کوئی بھی غیر اسلامی و غیر شرعی کام کیا گیا تو ان کی ڈنڈا بردار فورس ایسے کسی کام کو ہر گز نہ ہونے دے گی ،اس تنظیم کے ایسے اقدام کو ملی جلی پذیرائی حاصل ہوئی ،اکثر تجزیہ نگاروں نے اس تنظیم کے اس عمل کو تنظیم کے اپنے آپ کو ایک بار پھر فعال کرنے کیلئے اقدام قرار دیا اور کچھ نے اسے مثبت اقدام بھی قرار دیا ،لیکن انتظامیہ نے اپنے پروگرام کو کسی بھی سیاسی و سماجی تنظیم کے پلیٹ فارم پر پیش نہ کیا اور نہ ہی مشاورت کی بلکہ کار ریلی کی خبر 10 دن قبل ہی سامنے لے آئے کہ راولاکوٹ سے بنجوسہ تک کار ریلی ہوگی جس کی فیس مبلغ 1000/روپے بھی ساتھ بتا دی گئی تا کہ ممبر شپ کر سکیں ، بعد ازاں اس پروگرام میں عوامی نمائندوں کا بھاری تعداد میں شرکت کرنے کی وجہ بھی یہی بنی کہ عوامی نمائندوں کو فیس بھی دینی پڑے ،گاڑی بھی اپنی اور پٹرول کے ساتھ ساتھ قیمتی وقت بھی اس لیے کنارہ کشی کو ہی بہتر سمجھا گیا۔ 21مارچ کو صدر ریاست نے راولاکوٹ آنا تھا،انیس اور بیس مارچ کو بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف انجمن تاجران اور مقامی ٹرانسپورٹ یونین کی کال پر بھرپور شٹر داﺅن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی،شہر کے تمام معاملات ٹھپ ہو کر رہ گئے انتظایہ صلح صفائی کی کوششوں میں مصروف رہی ، ہڑتال کے پہلے دن رات کے اندھیرے میں مقامی ٹرانسپورٹ یونین کو توڑ کر پاکستان پیپلز پارٹی کے زیر نگرانی نئی تنظیم بنائی گئی جس نے اعلان کیا کہ ہڑتال موخر کر دی گئی ہے لیکن دوسرے دن ہڑتال دن بھرجاری رہی ۔ بالآخر دوسرے دن شب کے وقت انتظامیہ اور ہڑتال کرنے والوں میں مذاکرات کامیاب ہو گئے ،بعد ازاں علم ہوا کہ واپڈا حکام نے تحریری معاہدہ کیا ہے کہ راولاکوٹ کو جو بجلی مہیا کی جائے گی اس میں سے 60 فیصد انہیں مہیا کی جائے گی جس پر احتجاج کی کال واپس لے لی گئی ،صدر ریاست یعقوب خان اپنے آبائی شہر راولاکوٹ آئے تو راولاکوٹ کو میگا پراجیکٹس دینے پر ان کا فقید المثال استقبال کیا گیا ،ریلیاں نکالی گئیں ،شامیانے بجائے گئے لیکن پونچھ ٹورازم فیسٹیول کے حوالے سے ذرا برابر بھی ذکر نہ کیا گیا میری معلومات کے مطابق نہ صدر ریاست ریاست کو اس پروگرام میں شرکت کا کہا گیا ۔23مارچ کو جمعہ کے روزدن 11بجے ریلی نے روانہ ہونا تھا تب ریلی کے وقت کو اچانک تبدیل کر دیا گیا ،اب اس ریلی نے جمعہ کی نماز کے بعد بنجوسہ کی طرف نکلنا تھا ،راقم کے اس فیسٹیول کے حوالے سے دلی جذبات تھے جن کے اظہار کیلئے اس نے انہیں عملی شکل پہنانے کیلئے اس دن دیگر مصروفیات چھوڑ کر منتظمین پروگرام کے ساتھ شریک ہو گیا ،بنجوسہ میں اسسٹنٹ کمشنرکے ساتھ سٹیج کی تیاری کے بعد ریلی میں شریک ہونے کیلئے جب واپس راولاکوٹ شہر پہنچے تو مقامی ہوٹل کے سامنے زیادہ تر سرکاری گاڑیاں اور چند پرائیویٹ گاڑیاں کھڑی تھیں ، کمشنر پونچھ سمیت چند دیگر ضلعی آفیسران اپنی گاڑیوں کے ساتھ کھڑے تھے ،سرخ رنگ کی ٹورازم فیسٹیول کیپ ہر طرف نظر آرہی تھیں جن پر ٹورازم فیسٹیول کا 'لوگو' صرف قریب سے دیکھنے سے ہی دکھائی دیتا ہے ۔ریلی جو تقریباً 25 سے 30گاڑیوں اور چار ،پانچ موٹر سائیکلوں پر مشتمل تھی اس میں زیادہ تعداد انتظامیہ اور صحافی حضرات کی تھی ،جبکہ بچوں کے علاوہ تاجران میں سے بھی کچھ نے اس کار ریلی میں شرکت کی ، شرکاءریلی شہر کا چکر لگانے کے بعد بنجوسہ کی طرف روانہ ہوئی ،آہستہ رفتار سے سفر کرتی ہوئی یہ ریلی قریباً ایک گھنٹہ میں بنجوسہ پہنچی ،جھیل کنارے اختتامی تقریب کا انتظام ایک پرائیویٹ ادارے نے اپنے طور پر کیا تھا ،ضلعی آفیسران اورد دیگر اعلیٰ عہدیداران کیلئے کرسیوں کااور بچوں اور سول سوسائیٹی کیلئے گھاس پر بیٹھنے کا انتظام تھا ،سیاحوں کی ایک بڑی تعداد کے علاوہ اس تنظیم کے نمائیندے بھی پہلے سے موجود تھے جس نے اس فیسٹیول میں کوئی بھی غیر اسلامی کام کرنے سے منع کر رکھا تھا انہوں نے بھی اس سادگی سے مزین پروگرام کو دیکھا ،شرکاءریلی میں سے کچھ شخصیات کو حا ضرین مجلس سے مخاطب ہونے کا موقع بھی ملا جس میں زیادہ تر مقررین نے منتظمین کے اس اقدام کی تعریف کی خاص کر مظفر آباد سے تعلق رکھنے والے راولاکوٹ میں تعینات اسسٹنٹ کمشنر کو دیگر محکمہ جات کی عدم دلچسی اور سپورٹ کے بغیر پروگرام آرگنائیز کروانے پر سراہا گیا اور اس طرح کی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی گئی ، آخر میں ٹھنڈے مشروب اور بسکٹس سے شرکاءاور مہمانان کی تواضح کی گئی اس کار ریلی کے بعد تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ پونچھ ٹورازم فیسٹیول کی جس طرح سے ابتداءکی گئی ہے اس سے یہاں کی سیاحت کو فروغ ملنے کی امید ہے ،ابھی اس فیسٹیول کے سلسلہ میں میٹنگز کا انعقاد کیا جا رہا ہے اور عوام کو اخباراتکے ذریعے بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ فیسٹیول کے حوالے سے ابھی پروگرامات کیے جانے باقی ہیں جو کہ خوش آئیند امر ہے لیکن اس کے ساتھ ہی مختلف طبقات کی جانب سے تحفظات و خدشات کا سامنا بھی ہے ،ناقدین کا کہنا ہے کہ مذہبی اقدار پر سمجھوتا کسی صورت نہیں کیا جانا چاہیے اور نہ ہی کسی مخصوص گروپ کی وجہ سے منتظمین کو مصلحت کا شکار ہونا چاہیے ایک طرف سے آوازیں اٹھ رہی ہیں اورکہا جا رہا ہے کہ ایک مخصوص طبقہ ہی پونچھ ٹورازم فیسٹیول کے انعقاد اور اس کے کریڈٹ لینے کی دوڑ میں ہے بے شک اس طبقہ میں بہت ہی قابل اور ذمہ دار لوگ موجود ہیں جن کا پروگرامات کے سلسلہ میں ایک اہم کردار رہا ہے لیکن اب وقت بدل رہا ہے اس لیے پرانے ماہروں کے ساتھ ساتھ نئے لوگوں کو سامنے آنے دیا جانا چاہیے، اس بڑے کام میں تضاد پھیلنے کا خدشہ ابھی موجود ہے جس کو دور کیاجانا وقت کی اہم ضرورت ہے، دوسرا یہ کہ اتنی فیس دے کر ریلی میں شریک ہونے کی روایت یہاں موجود نہیں تاہم ملک کے دیگر بڑے شہروں میں بناءفیس لیے اس طرح کی ریلی میں شریک نہیں ہونے دیا جاتا،لیکن ابھی یہاں ابتداء ہے اس لیے منتظمین ایسے ایو نٹس میں شرکاء کو ریلیف دینے کیلئے پرائیویٹ سیکٹر سے تعاون لیں تا کہ شرکاءپر بوجھ نہ پڑے زیادہ تعداد میں لوگ شریک ہوں اور عوامی دلچسپی بڑھے ۔اس مرتبہ بھی شرکاءریلی میں سے سوائے چند ایک کے کسی نے بھی فیس نہیں دی اور تقریباً اڑھائی سو روپے میں بننے والی ایک ٹورازم کیپ بھی مفت میں تقسیم کی گئیں۔ اس کار ریلی سے تو ابتداءہوئی ہے لیکن ابھی اس فیسٹیول کے حوالے سے دیگر بہت سے پروگرامات رہتے ہیں جن سے سیاحت کو فروغ دیا جانا باقی ہے ،انتظامیہ فیسٹیول سے گزارش ہے کہ سب کو خوش کرنا تو ممکن نہیں لیکن منتظمین کو اتنا توچاہیے کہ پونچھ ٹور ازم فیسٹیول میں جس طرح تعصب کا عنصر نمودار ہو رہا ہے اس کو ذائل کرنے کیلئے کام کیا جائے اور دیگر ایسے لوگوں جن کو سائیڈ لائن کر نے کی کوشش کی جارہی ہے ان کو بھی پروگرام کا حصہ بنایا جائے تا کہ اس عظیم کام جس کو شروع کرنے میں منتظمین کو سخت دشواریوں کے ساتھ ساتھ دیگر بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے اور اس فیسٹیول کو متنازعہ ہونے سے بچایا جائے ، پونچھ راولاکوٹ میں یہ اپنی نوعیت کا منفرد پروگرام ہے جس کو ہر صورت جاری رہنا چاہیے کیونکہ اس کو کوئی سیاسی جماعت یا صرف حکومتی محکمہ سپانسر نہیں کر رہا اس لیے اس میں سب کو بلاتخصیص نمائندگی دی جانی چاہیے لیکن اس میں پسند ناپسند اور مختلف گروپس کی آپسی آگے نکلنے کی دوڑ سے اگر ایسے پروگرام کو نقصان پہنچتا ہے تو اس کی ذمہ داری بھی منتظمین کے ذمے ہو گی لہٰذا منتظمین و ماہرین سے استدعا ہے کہ خدارا پونچھ ٹورازم فیسٹیول کے نام سے شروع ہونے والے اس پروگرام کو کسی ایک گروہ نہیں بلکہ تمام تعصبات سے پاک رکھا جائے اس میں پونچھ بھر سے نمائندگی دی جائے ، بلا شبہ راولاکوٹ کی اپنی اہمیت لیکن پونچھ میں صرف راولاکوٹ ہی تو شامل نہیں جس کو سیاحت میں فروغ کی ضرورت ہے بلکہ دیگر بے شمار علاقے ہیں جن میں تھوراڑ،ہجیرہ عباسپور،تراڑ کھل ، داتوٹ پاچھیوٹ ،علی سوجل وغیرہ شامل ہیں ان علاقوں کو بھی پونچھ ٹورازم فیسٹیول میں جگہ دی جائے،راقم جس طرح پروگرام میں بناءکسی ذاتی لالچ کے دلچسپی لے رہا تھا اس کونا معلوم وجوہات کی بناءپراس پروگرام سے الگ کر دیا گیالیکن اس کے باوجود راقم اس ٹورازم فیسٹیول کیلئے نیک تمناءرکھتا ہے کیونکہ ایسے فیسٹیول کسی کی بھی ذات کے محتاج نہیں ہوا کرتے بلکہ افراد ان کو کامیاب و ناکام کیا کرتے ہیں، اس لیے قلم سے اپنی مشاورت کو جاری رکھنا ہماری ذمہ داری بھی ہے اس لیے ل منتظمین سے ا یک اور درد مندانہ گزارش یہ کہ اس پروگرام کو کسی مخصوص طبقہ کی جھولی میں نہ رکھا جائے بلکہ تمام تعصبات سے بالا تر رکھ کر پونچھ کے باسیوں اور سول سوسائیٹی کے نمائندوں کی مشاورت اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے ماہرین کو شامل کر کہ پونچھ لیول کے اس پروگرام کو اس طرح ترتیب دیا جائے کہ اس میں عوام کی نمائندگی و دلچسپی زیادہ سے زیادہ ہو ۔ عوام اور طلبہ سے بھی التماس ہے کہ ایسے پروگرامات میں زیادہ سے زیادہ شرکت کریں ،یہاں پر ایک نیا ٹرینڈ متعارف ہو رہا ہے جس کی ہمیں ضرورت بھی ہے اسلیے دنیا جو گلوبل ویلج بن چکی ہے میں خود کو بھی شامل کریں اور ملک و قوم کی بہتری و بھلائی کیلئے باہر نکلیں اور ایسی مثبت سرگرمیوں میں شریک ہو کر انہیں کامیاب کریں۔

میڈیا کوموجودہ دور میں کامیابی حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ قرار دیا جاتا ہے اس لیے ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ پرنٹ میڈیا کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک میڈیا کو بھی پونچھ ڈویژن میں لانے کی کوشش کی جائے یہ کام مشکل ضرور لیکن ناممکن نہیں ہے ایسے مثبت اقدامات کرنے سے صحیح معنوں میں سیاحت کو فروغ دیا جا سکے ریاست کے باسی ترقی کریں گے اور نئے لوگ نئے خیالات و احساسات کے ساتھ میدان میں آئیں گے ۔
Kh Kashif Mir
About the Author: Kh Kashif Mir Read More Articles by Kh Kashif Mir: 74 Articles with 66241 views Columnist/Writer.. View More