افغانیوں سے رشتہ کیا۔۔؟

بچپن سے کتابوں میں پڑھتے آئے تھے کہ گیدڑ کی موت آتی ہے تو وہ شہر کی جانب رخ کر لیتا ہے اورجب سانپ کی زندگی کے دن گنے جا چکے ہوں تو وہ بیچ چوراہے میں آکے لیٹ رہتاہے، اور نہیں تو کم ازکم یہ مثالیں افغان دھرتی پر امریکی مہم جوئی اور جنگی جنون سے تو سچائی کے قریب تر محسوس ہونے لگی ہیں ۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کا امن اجاڑنے والے امریکی اورا س کے اتحادیوں کو بھی جب زوال نے آن گھیرا تو انہوں نے افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں کارخ کر لیا اور اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ افغانستان میں امریکہ اور اس کے ہمراہی طرح طرح کی مشکلات میں گھر چکے ہیں ،زوال ان کے در پردستک دے رہا ہے اور شکست ہے کہ ایک تلخ حقیقت بن کر پورے عالم پر آشکارا ہو رہی ہے ۔اس ضمن میں آئے روز نت نئے اور مختلف انداز سے امریکی خفت اور پریشانی دیکھنے کو ملتی ہے ۔ برسلز میں نیٹو رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے دور روزہ اجلا س میں افغانستان میں اپنی شکست اور وہاں سے”انخلا“ کی بازگشت صاف سنائی دی اور نیٹو ارکان نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان سے 2014کے انخلاءکے منصوبے میں کوئی ترمیم نہیں کی جائے گی ،اجلاس میں آسٹریلیا کے وزیر اعظم کی شکست ان الفاظ میں ملاحظہ ہو، انہوں نے کہا ” ہمیں توقع ہے کہ صدر کرزئی صوبہ اروزگان میں سیکیورٹی معاملات مقامی فوج کے حوالے کرنے کا جلد اعلان کر سکتے ہیں ، مزید کہا کہ ہم 2013میں ہی اپنی فوج افغانستان سے واپس بلانے کا عزم رکھتے ہیں “ ان کے اس بیان سے ناتو کے اٹھائیس ارکان کے چہروں پر ہوائیاں اڑتی محسوس ہوئیں اور امریکی پریشانی میں کئی گنا اضافہ ہوا اور امریکی حکام گھبرا اٹھے ، ۔نیٹو کے اس اجلاس میں صرف برطانیہ ہی افغانستان کی سیکیورٹی کے لیے رقوم کی فراہمی کا اعلان کر سکا دیگر رکن ممالک نے خاموشی میں ہی اپنی عافیت جانی جس پر NATOکے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے روس، چین سے اپیل کر ڈالی کہ وہ افغانستان میں سکیورٹی معاملات پر پیسہ فراہم کریں اور خاص طور پر افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاءکے بعد سیکورٹی اخراجات کے لیے خاطر جمع رکھیں، نیٹو سیکرٹر ی نے مزید کہا کہ 2014ءمیں اتحادی فورسز کے انخلاءکے بعدافغان سیکیورٹی فورسز انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے روس ا ور چین کے تعاون کا خیر مقدم کیا جا ئے گا ،دوسری جانب افغان طالبان کی کاروائیوں میں قدرے تیزی دکھائی دے رہی ہے اور جنگجوﺅں نے تازہ کارروائی میں امریکی بلیک ہاک ہیلی کاپٹر مار گرایا ہے اس واقعہ کی حیرت انگیز طور پر اتحادی فوجیوں نے بھی تصدیق کی ہے اور حکام نے میڈیا کو بتایا کہ ہلمند کے علاقہ خان آشکین میں طالبان کی فائرنگ کے نتیجہ میں ہیلی کاپٹر تباہ ہوگیا جس میں موجود چار امریکی فوجی ہلاک ہو گئے۔ طالبان کی حربی کاروائیوں سے تلملا کر اب امریکہ اور اس کے دوست اتحادی ممالک اس خطے سے نکلنے کے لیے جلد محفوظ راستہ ڈھونڈنے کے لیے بے چین ہیں،وہ دن رات ایک کیے ہوئے ہیں اور انہیں یہ غم ہلکان کیے جا رہا ہے کہ اب بھاری فوجی سازو سامان کے ساتھ افغانستان سے باعزت واپسی اور انخلاءکس طرح سے ممکن ہو سکے گا ۔۔۔؟ ایک مغربی جریدے کا کہنا ہے کہ اب امریکہ کے اتحادیوں کو افغانستا ن کی تعمیر نو ، مذاکرات اور کسی تصفیے یا ڈائیلا گ کے بجائے اپنی فورسز اور سامان حرب بخیریت وہاں سے نکالنے کی فکر دامن گیرہے اور اس کے لیے ہر اتحادی چوری چھپے خود کو محفوظ کرنے کے چکر میں ہے ، اس سلسلے میں کچھ تو اپنا بوریا بستر وہاں سے سمیٹ چکے ہیں اورپولینڈ ،جرمنی ، برطانیہ ، اٹلی ، سپین ودیگر نکلنے کے لیے پر تول رہے ہیں ،ایک پاکستانی معاصر نے لکھا کہ مغربی ممالک بھی جلد اپنی افواج کو وہاں سے نکال لینا چاہتے ہیں اور ان تمام کی نظریں پاکستان اور وسط ایشیائی ممالک پر لگی ہیں لیکن فی الحال ان دونوں راستوں سے انہیں گرین سگنل نہیں مل رہا۔ادھر فرانس کے وزیر دفاع نے ان شکست خوردہ اتحادیوںکو صائب مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہی کے راستے سے فوجی مشینری واپس لے جائی جائے، انہوں نے وسط ایشیائی ممالک کی جانب سے کوچ کرنے کی تجویز مستر د کرتے ہوئے اسے مہنگا ترین ”انخلائ“قرار دیا ہے ۔ تصویر کا دوسرا رخ کچھ اس طرح سے ہے کہ ادھر خود اتحادی افغانستان سے نکلنے کے پر تول رہے ہیں ،ادھر ہم نیٹو سپلائی بحال کرنے جا رہے ہیں اور ان کفریہ افواج کو ،کہ جن کے قدم افغانیوں کی غیرت دیں سے اکھڑ چکے ہیں انہیں مضبو ط اور مستحکم کرنے کی فکر ہمیں کھائے جا رہی ہے ۔کم ازکم برسلز میں ہونے والے اس تازہ ترین ناٹو اجلاس سے تو ہماری آنکھیں کھل جا نی چاہیں کہ افغانستان پر غلبہ اور فتح کو ن پا رہا ہے۔۔؟ اتحادی کامیاب ہو گئے یا افغان مجاہدین کے زیر عتاب آگئے ہیں ۔۔۔؟ اس حالیہ اجلاس کی تفصیلات دنیا بھر کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں آکر دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال چکی ہیں مگر ہم ہیں کہ، شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادا ر بننے پر تلے بیٹھے ہیں۔کم ازکم ان حالات میں جب کہ کفریہ افواج کے قدم سو فیصد برادر اسلامی ملک سے اکھڑ چکے ہمیں ان افواج کے پشتی بان ہر گز نہیں بننا چاہیے ۔ صحافی دوست ارشاد احمد ارشد صاحب نے بے شک ہمارے دل کی بات کہہ دی کہ کاش! ہمارے حکمران حقیقی انسانی ہمدردی سے آگاہ ہو تے تو وہ کبھی بھی ناٹو سپلائی بحالی کی بات نہ کرتے ، نیٹو سپلائی کی بحالی انسانی ہمدردی نہیں بلکہ بد ترین قسم کی انسانی دشمنی ہے ، یہ دشمنی صرف افغانی عوام ہی نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ بھی ہے ، اس لیے کہ ناٹو افواج کو جتنی سہولتیں حاصل ہوں گی افغانی عوام پر اتنا ہی زیادہ ظلم ہو گا اور مسلم قوم کا خون بہے گا لہذا حقیقی انسانی ہمدردی بس یہی ہے کہ ہر قسم کی سپلائی چاہے وہ فوجی ہو یا غیر فوجی بند رکھی جائے اور درحقیقت یہی ہمدردی اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق ہے اس لیے کہ افغانستان صرف ہمارا پڑوسی ملک ہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ہمارا رشتہ اسلام کا رشتہ ہے اور ایک افغانی کا قتل پاکستانی کے قتل کے برابر ہے ۔“
Abdul Sattar Awan
About the Author: Abdul Sattar Awan Read More Articles by Abdul Sattar Awan: 11 Articles with 10503 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.